شُہرہ آفاق بددُعا ہے مجھے

ہما حمید ناز صاحبہ۔میرا موڈ ہے گستاخانہ۔ میں نے اس کے مطابق عمل کیا۔ لیکن آپ کی خاموشی کی داد دیتا ہوں!
باقی رہی بحث، تو میں آپ کا نکتہءِ نظر سمجھتا ہوں۔ چاہتا تھا کہ آپ بھی میرے موقف پہ سنجیدگی سے غور فرمائیں۔ لیکن وقت چونچیں لڑانے ہی میں گزر گیا۔ مجھے احساس ہو رہا ہے کہ بات سنجیدگی سے ہوتی تو اچھا تھا۔ سچ کہتا ہوں نہ مجھے اپنے شعروں پہ مان ہے نہ اپنی رائے کی صحت کا گھمنڈ۔ البتہ کبھی کبھی سوفسطائیوں کی طرح ہندی کی چندی نکالنے میں ایک گونہ سرور حاصل ہوتا ہے۔:terror::terror::terror:
غزل تو جیسی تھی سو تھی، بحث "خوب" رہی۔ مجھے اپنی کوتاہی اور کم علمی کا اعتراف ہے۔ اوپر کی زیادہ تر گفتگو علمی نکتہءِ نظر سے نہیں بلکہ دل لگی کے طور سے کی گئی۔ آپ سے گزارش ہے کہ یہ لڑی مہینہ بھر ٹھہر کے پھر پڑھیے گا۔ ابھی شاید غصہ آیا ہے۔ پھر مزا آئے گا۔
آپ نہایت دلکش شعر کہتی ہیں۔ میرا آپ کا مقابلہ نہیں بنتا!
 

نمرہ

محفلین
سوفسطائی ہونے کی رعایت کے باوجود، بحث میں مد مقابل کے گھر کے لوگوں کو کھینچ لانا کچھ اچھی بات نہیں، چاہے تفریحاََ ہی سہی :):)
 
راحیل فاروق صاحب، اور ہما حمید ناز صاحبہ،
آپ ہر دو شخصیتوں کی آراء قارئین کے سامنے ہے۔ میں آپ کو فراغ دلی سے گفتگو کی داد دیتا ہوں، گفتگو میں اگر کوئی بات نا مناسب ایک دوسرے کے حوالے سے ہو گئی ہو تو درگزر سے کام لیں۔ بحث میں ایسا ہو جاتا ہے۔ اور مزید آپ سے کیا عرض کروں کہ آپ دونوں ہی اس درجے پر ہیں کہ مجھے آپ سے سیکھنا چاہیے۔ بس ایک جملہ جو آپ ہی جیسے بڑے لوگوں سے سیکھا ہے کہ بے عیب کلام اللہ کا ہے۔ بندے کا شعر ہو یا نثر ، عیب سے خالی ہونا بجائے خود ایک عیب ہے۔ مجھے امید ہے آپ دونوں دوستی کی رعایت سے قبول فرمائیں گے۔
 
سوفسطائی ہونے کی رعایت کے باوجود، بحث میں مد مقابل کے گھر کے لوگوں کو کھینچ لانا کچھ اچھی بات نہیں، چاہے تفریحاََ ہی سہی :):)
آپ ہر دو شخصیتوں کی آراء قارئین کے سامنے ہے۔ میں آپ کو فراغ دلی سے گفتگو کی داد دیتا ہوں، گفتگو میں اگر کوئی بات نا مناسب ایک دوسرے کے حوالے سے ہو گئی ہو تو درگزر سے کام لیں۔ بحث میں ایسا ہو جاتا ہے۔ اور مزید آپ سے کیا عرض کروں کہ آپ دونوں ہی اس درجے پر ہیں کہ مجھے آپ سے سیکھنا چاہیے۔ بس ایک جملہ جو آپ ہی جیسے بڑے لوگوں سے سیکھا ہے کہ بے عیب کلام اللہ کا ہے۔ بندے کا شعر ہو یا نثر ، عیب سے خالی ہونا بجائے خود ایک عیب ہے۔ مجھے امید ہے آپ دونوں دوستی کی رعایت سے قبول فرمائیں گے۔
نوکری ہو گی، سرکار۔ میں تو بس یونہی چرب زبانی کی مشق کر رہا تھا۔ دلآزاری کی صورت میں معذرت خواہ ہوں۔
غالبؔ کے دو شعروں کا ملک شیک بنایا ہے۔ ہما خاتون کے نام:
یار سے چھیڑ چلی جائے اسدؔ۔۔۔
کچھ نہیں ہے تو عداوت ہی سہی​
 

آوازِ دوست

محفلین
جناب راحیل فاروق صاحب ۔ آ پ کا مطلع درست نہیں ہے ۔ آپ نے شہرہ آفاق لکھا ہے جبکہ صحیح لفظ شہرہء آفاق ہے ۔ چنانچہ مصرع وزن سے خارج ہوگیا ۔
تیسرا شعر سمجھ میں نہیں آیا ۔ کن مقامات کی بات ہورہی ہے؟ ان مقامات کی وضاحت کے بغیر تو شعر مہمل ہے ۔
اس کے علاوہ ایک شعر مین عشق کیلئے ناہنجار کا اس طرح استعمال ذوقِ سلیم پر گراں گزرتا ہے ۔ عشق کے لئے کاٹ کھانے کو دوڑنے کا محاورہ پہلی دفعہ دیکھنے میں آیا ۔ مجموعی طور پر یہ شعر اچھا تاثر نہہیں چھوڑ رہا ۔
مقطع کے لئے داد حاضر ہے ۔ اچھا خیال اور اچھی بندش ہے ۔
آپ کا تجزیہ بھی قابلِ داد ہے۔
 
شُہرہ آفاق بددُعا ہے مجھے
حُسن سے عشق ہو گیا ہے مجھے

بندہ پرور! جُنوں کی بات نہیں
ایک صحرا پُکارتا ہے مجھے

کچھ مَقامات پر نظر کر کے
راستوں نے بھی طے کیا ہے مجھے

بڑی بھٹکی ہوئی نِگاہ سہی
سامنے کوئی دیکھتا ہے مجھے

توُ نے، اے بوُئے آرزُو! تُو نے
تُو نے بَرباد کر دیا ہے مجھے

عِشق ہے یا بَلا ہے ناہَنجار
کاٹ کھانے کو دوڑتا ہے مجھے

شِعر دُرِّ یتیم تھا راحیؔل
راہِ غم میں پڑا مِلا ہے مجھے

راحیؔل فاروق​
مشمولہ زار
کیا کہنے!
داد قبول فرمائیے۔
خاص کر یہ شعر :
عشق ہے یا بلا ہے ناہنجار
کاٹ کھانے کودوڑتا ہے مجھے۔
 

آوازِ دوست

محفلین
جناب راحیل صاحب ۔ آپکے جوابات پر نمبر وار گفتگو کرتی ہوں -
(1)مطلع کے بارے میں میرا اعتراض یہ ہے کہ آپ نے شہرہء آفاق کی ترکیب کو غلط تلفظ کے ساتھ باندھا ہے ۔ اگر اس کو شہرہ آفاق پڑھیں تو وزن ٹھیک ہے لیکن اگر ترکیب کو صحیح تلفظ سے پڑھا جائے تو آپکا مصرع وزن سے خارج ہے ۔ آپ نے جواب میں حافظ کا شعر نقل کیا ہے جس کا میرے اعتراض سے دور دور تک بھی تعلق نہیں ۔ یعنی ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ ؟ سیدھا سیدھا کہئے کہ آپ کے پاس اس اعتراض کا کوئی جواب نہیں ۔ غلط اور کمزور تلفظ صرف آپ ہی کا نہیں بلکہ آج کل بہت سارے دوسرے نئے شعرا کا ایک عام مسئلہ ہے ۔ میرا مشورہ ہے کہ آپ کسی معیاری لغت ( نوراللغات) وغیرہ سے دیکھ لیں ۔

(2) مقامات کے حوالے سے آپ نے "راولپنڈی، بھیرہ، ڈجکوٹ" وغیرہ لکھا ۔ اگر انہیں شعر میں بھی باندھ دیتے تو بہتر تھا تاکہ شعر کا ابلاغ ہوجاتا۔ بھائی صاحب ۔ آپکا یہ شعر ایک لفظی الٹ پھیر کے سوا کچھ بھی نہیں ۔ شاعر یہ دعویٰ کر رہا ہے کہ راستے نے اسے طے کیا اور وجہ اس کی " کچھ مَقامات پر نظر کر کے" بیان کی ہے ۔ تو لامحالہ یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ وہ کون سے مقامات تھے کہ جنکی طرف راستے نے نظر کی ۔ ان مقامات کی طرف اشارہ کئے بغیر تو شعر ایک لفظی الٹ پھیر ہے ۔ آپ ہی کے اس شعر کی طرز پر میں ایک شعر لکھتی ہوں -
موسموں پر مرے نظر کرکے
تشنگی نے مری پیا مجھ کو

اگر آپ اس شعر کا مطلب سمجھ جائیں تو پھر آپ کا شعر ٹھیک ہے ۔ بھائی صاحب لفظی الٹ پھیر اور اچھی شاعری میں فرق ہے ۔

(3) مومن کا جو شعر آپ نے گالیوں کے ضمن میں نقل کیا ہے اس میں کون سا لفظ ناگوار اور نامعقول ہے کہ جو ذوق پر گراں گزرے ؟؟!! اپنے شعر میں تو آپ نے بلا کو ناہنجار کہا ہے ۔ تو گویا بلا ناہنجار کے علاوہ بھی کچھ ہوسکتی ہے ؟؟!! اگر ناہنجار عشق کو کہا ہے تو پھر اس شعر میں سخت تعقید ہے ۔ اس کے علاوہ کاٹ کھانے کو دوڑنا خارجی اشیاء کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ عشق خارجی نہیں بلکہ ایک داخلی کیفیت ہے ۔ اس لئے آپکا یہ شعر عجزِ بیان اور زبان کی پستی کا نمونہ ہے ۔ اسی لئے کہا کہ اچھا تاثر نہین چھوڑتا ۔

(4) بوئے آرزو کے بارے میں میرا سوال یہ تھا کہ یہ کیا چیز ہوتی ہے ۔ اس کا پہلے سننا یا پڑھنا تو ایک ثانوی تبصرہ تھا ۔ آپ نے میرے سوال کا جواب نہیں دیا کہ بوئے آرزو کیا چیز ہے ۔ بھائی صاحب ۔ شاعرکا کام لفظوں کو جیسے چاہے استعما ل کرنا نہیں بلکہ اس طرح سے استعمال کرنا ہوتا ہے کہ قاری تک اس کا ابلاغ بھی ہوسکے ۔ اگر آپ کوئی نئی ترکیب استعمال کر رہے ہیں تو پھر ضروری ہے کہ شعر کے سیاق و سباق سے اس کا مطلب بھی واضح ہو ورنہ قاری کے لئے تو وہ نئی ترکیب بے معنی ہے ۔ شعر کا مطلب تو پھر شاعر کے پیٹ ہی میں رہ جاتا ہے ۔ آپ کے مذکورہ شعر میں کوئی ایسا اشارہ یا کنایہ سرے سے موجود ہی نہٰیں جو بوئے آرزو کے معنی قاری تک پہنچا سکے ۔ اگر میں آپ ہی کے اس شعر کو یوں کہوں :
توُ نے، اے رنگِ آرزُو! تُو نے
تُو نے بَرباد کر دیا ہے مجھے
تو بات سمجھ آتی ہے ۔ کیونکہ رنگ کا مطلب " طور ، انداز ، طریقہ ، ڈھنگ" بالکل معروف ہے اور شعر کا ابلاغ ہوتا ہے ۔ لیکن بوئے آرزو کیا بلا ہے ۔ وضاحت آپکےذمہ ہے ۔ ورنہ مان لیجئے کہ یہ شعر بھی مہمل ہے ۔

چونکہ آپ نے اپنی شاعری ایک پبلک فورم پر پیش کی اس لئ ایک قاری کی حیثیت سے یہ میری کچھ معروضات تھیں ۔ باقی اپ اپنی غزل کے بارے میں پہلے ہی فرما چکے ہیں کہ آپ پ کے نزدیک یہ "خوب " ہے ۔

ناطقہ سر بگریباں ہے اسے کیا کہیئے

زیادہ حد ادب

راحیل فاروق
بھئی آپ دونوں کی بحث میں ہم جیسوں کے سیکھنے کا سامان خوب ہے سو اِسے علمی سطح پر رکھتے ہوئے جاری رکھئیے۔ سیکھنے کا عمل کہیں ختم نہیں ہوتا اور بحث میں دلیل کا وزن تولا جائے اپنی انا کا نہیں تو ہی مزا آتا ہے۔ بہت خوب
 

آوازِ دوست

محفلین
حافظؔ پھر یاد آ گئے:
شبِ تاریک و بیمِ موج و گردابے چنیں ہائل
کجا دانند حالِ ما سبکسارانِ ساحل ہا؟​
اب بندہ پوچھے حافظؔ صاحب سے کہ کوئی شب ایسی بھی ہوتی ہے جو تاریک نہ ہو؟ تسی وی حافظ ای او۔۔۔ نیز حافظ خدا تمھارا!
راحیل صاحب یہاں دِل میں ایک بات آتی ہے کہ شب تو تاریک تب ہی ہوتی ہے جب "چاند" آنکھوں سے اوجھل ہو ورنہ شب تو صرف حافظ صاحب کے لیے ہی تاریک ہوگی :)
 
بھئی آپ دونوں کی بحث میں ہم جیسوں کے سیکھنے کا سامان خوب ہے سو اِسے علمی سطح پر رکھتے ہوئے جاری رکھئیے۔ سیکھنے کا عمل کہیں ختم نہیں ہوتا اور بحث میں دلیل کا وزن تولا جائے اپنی انا کا نہیں تو ہی مزا آتا ہے۔ بہت خوب
میں سچ کہوں آپ سے؟
مجھے یہ علم ضرور ہے کہ میں نے خطا نہیں کھائی۔ مگر یہ یقین ہرگز نہیں کہ مجھ سے خطا ہو نہیں سکتی۔
مندرجہ بالا بحث تو، جیسا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں، فقط ایک کھلواڑ تھی۔ آپ خود پڑھ کے دیکھ لیجیے۔ میں تو یونہی مزے لے رہا تھا۔ ہما حمید ناز صاحبہ نے البتہ سنجیدگی سے بات کی۔ میں ان کی آراء کی قدر کرتا ہوں۔ لیکن دانشمندانہ باتیں میرے بس کا روگ نہیں۔ اب آپ انھیں کریدیے اور اکتسابِ فیض کیجیے۔ اور مجھے دعائیں دیجیے کہ ہما صاحبہ کے خاموش موڈ کے باوجود انھیں موسلادھار دلائل و براہین پر مجبور کر ڈالا!
راحیل صاحب یہاں دِل میں ایک بات آتی ہے کہ شب تو تاریک تب ہی ہوتی ہے جب "چاند" آنکھوں سے اوجھل ہو ورنہ شب تو صرف حافظ صاحب کے لیے ہی تاریک ہوگی :)
قبلہ، شعرِ مذکور میں چاند کا دور دور تک ذکر ہے نہ ضرورت۔ باقی آپ کے دل کی بات سن کے خوشی ہوئی۔
خوش رہیے۔ :in-love:
 
ماشا اللہ
غزل تو خوب تھی ہی بحث بھی خوب رہی۔
امیّد ہے "گستاخانہ" والا موڈ "معاندانہ" تک نہیں پہنچے گا۔
اس قسم کے بحث و مباحث صحتمند ادبی ماحول فراہم کرتے ہیں۔
اس دھاگے سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔:)
 

جاسمن

لائبریرین
غم کی کچھ راہیں ہمیں بھی طے کرنی پڑتی ہیں لیکن ایسے اشعار جیسے دُرِیتیم ہمیں تو نہیں ملتے۔:)
 
Top