شمسی اور قمری حروف

سید عاطف علی

لائبریرین
حروفِ قمریہ اور حروفِ شمسیہ :

حروفِ قمریہ کی تعریف :

وہ حروف جن سے پہلے ’’ لامِ تعریف‘‘ پڑھاجائے ۔ ان کو ’’ حروفِ قمریہ ‘‘ کہتے ہیں جیسے اَ لْیَوْمَ، اَ لْکِتَاب حُروفِ قمریہ چودہ ہیں ۔ جن کا مجموعہ ’’اَبْغِ حَجَّکَ وَخَفْ عَقِیْمَہْ ‘‘ ہے ۔

حروفِ قمریہ کو قمریہ کہنے کی وجہ :

قمرکا لغوی معنی ’’چاند ‘‘ جس طرح چاند کی موجودگی میں ستارے موجود رہتے ہیں اسی طرح لام تعریف کے بعدجب حروف قمریہ آجائیں تو لام تعریف بھی موجود رہتاہے ۔ یعنی پڑھاجاتاہے ۔

حروفِ شمسیہ کی تعریف :

وہ حروف جن سے پہلے لامِ تعریف نہ پڑھاجائے بلکہ وہ اپنے بعد والے حروف میں مُدغَم ہوجائے ان کو ’’حروفِ شمسیہ ‘‘ کہتے ہیں جیسے اَلنَّجْمُ حروفِ شمسیہ بھی چودہ ہیں اوروہ یہ ہیں ص، ذ، ث، د، ت، ز، س، ر، ش، ض، ط، ظ، ل، ن

حروفِ شمسیہ کو شمسیہ کہنے کی وجہ :

شمس کا لغوی معنی ’’سورج‘‘ جب سورج نکلتاہے تو ستارے چُھپ جاتے ہیں اسی طرح لامِ تعریف کے بعد حروف شمسیہ آتے ہیں تو لامِ تعریف چُھپ جاتاہے یعنی پڑھانہیں جاتا ۔

اظہارِ قمری اور ادغام شمسی کی تعریف :

حروفِ قمریہ میں لام کا اظہار اورحروفِ شمسیہ میں لام کا ادغام ہوتا ہے ۔ حروفِ قمریہ میں لام کے اظہار ( یعنی لامِ تعریف کو ظاہر کرکے پڑھنے ) کو ’’اظہارِ قمری‘‘ اور حروفِ شمسیہ میں لام کے ادغام کو ’’ادغامِ شمسی ‘‘ کہتے ہیں ۔
میں نے بھی بچپن میں یہی توجیہہ سنی تھی ۔ لیکن یہ ایک محض تمثیلی تفہیم کی غرض سے کی گئی توضیح لگتی ہے ۔ ورنہ مخارج و حروف کا شمس و قمر سے بھلا کیا واسطہ ۔
 
میں نے بھی بچپن میں یہی توجیہہ سنی تھی ۔ لیکن یہ ایک محض تمثیلی تفہیم کی غرض سے کی گئی توضیح لگتی ہے ۔ ورنہ مخارج و حروف کا شمس و قمر سے بھلا کیا واسطہ ۔
احتشام بھائی بھی یہی کہہ رہے ہیں، عاطف بھائی! شمسی و قمری واسطہ صرف مخارج کے حوالے سے ہے۔

قمرکا لغوی معنی ’’چاند ‘‘ جس طرح چاند کی موجودگی میں ستارے موجود رہتے ہیں اسی طرح لام تعریف کے بعدجب حروف قمریہ آجائیں تو لام تعریف بھی موجود رہتاہے ۔ یعنی پڑھاجاتاہے ۔

شمس کا لغوی معنی ’’سورج‘‘ جب سورج نکلتاہے تو ستارے چُھپ جاتے ہیں اسی طرح لامِ تعریف کے بعد حروف شمسیہ آتے ہیں تو لامِ تعریف چُھپ جاتاہے یعنی پڑھانہیں جاتا ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
احتشام بھائی بھی یہی کہہ رہے ہیں، عاطف بھائی! شمسی و قمری واسطہ صرف مخارج کے حوالے سے ہے۔
اور یہ ایک عجمی اختراع کا تکلف ہے ۔میرا مطلب تھا کہ اس ایجاد کو نہ جانے کس ضرورت نے جنم دیا اور اس سے کس نوعیت کا فائدہ کسی کو پہنچا۔ واللہ اعلم ۔
 
اور یہ ایک عجمی اختراع کا تکلف ہے ۔میرا مطلب تھا کہ اس ایجاد کو نہ جانے کس ضرورت نے جنم دیا اور اس سے کس نوعیت کا فائدہ کسی کو پہنچا۔ واللہ اعلم ۔
ہمارے خیال میں تو یہ اختراع ہمارے عجمی اساتذہ کی ہی ہے جنھوں نے اپنے عجمی شاگردوں کی آسانی کے لیے اس قسم کے قواعد ایجاد کیے جن سے مدد لے کر شاگرد عربی صیغے بناسکیں۔ مثال کے طور پر فعلِ ماضی سے مضارع بنانے کا قاعدہ :
ماضی کے شروع میں ان چار حرفوں میں سے ایک لگادینے سے مضارع بن جائے گا۔ وہ حروف الف، تا ، یا اور نون ہیں کہ جن کا مجموعہ اتین ہے۔

مزید مثال کے طور پر یہ مشتاق احمد چرتھاولی صاحب کی یہ نظم ملاحظہ فرمائیے جس میں وہ ماضی مجہول بنانے کا قاعدہ بیان کررہے ہیں

غور کرکے مجھ سے اب سُن لو ذرا
ماضیء مجہول کا تُم قاعدا

حرفِ آخر ماضیء معروف کو
حال پر اُس کے ہمیشہ چھوڑدو

پہلا آخر سے نہ ہو مکسور گر
زیر دے دو اس کو واجب جان کر

باقی جس جس حرف پر معروف کے
فتحہ یا کسرہ ہو دو ضمہ اسے

ماضیء منفی بنانا ہو اگر
ما لگادو اس کے اول بے خطر​
 
اور یہ ایک عجمی اختراع کا تکلف ہے ۔میرا مطلب تھا کہ اس ایجاد کو نہ جانے کس ضرورت نے جنم دیا اور اس سے کس نوعیت کا فائدہ کسی کو پہنچا۔ واللہ اعلم ۔
میں نے دو سال پہلے یہاں سوڈان میں عربی کا کورس کیا تھا ۔۔۔ شمسی اور قمری حروف کی اصطلاحات تو ان کے نصاب میں بھی موجود تھیں۔
 
Top