شعیب اور آصف ورلڈ کپ سے آؤٹ

برادر

محفلین
شعیب اختر اور محمد آصف ورلڈ کپ سے باہر

شعیب اختر اور محمد آصف ویسٹ انڈیز میں ہونے والے کرکٹ کے عالمی کپ میں فٹنس کے مسائل کی وجہ سے حصہ نہیں لیں گے۔
اس بات کا اعلان جمعرات کو پاکستانی ٹیم کی ویسٹ انڈیز روانگی کے موقع پر کپتان انضمام الحق اور کوچ باب وولمر نے صحافیوں کے سامنے کیا۔

یہ دونوں فاسٹ بولرز فٹنس مسائل کے ساتھ ساتھ ڈوپنگ کے خطرے سے بھی دوچار تھے تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ نے دونوں کے ورلڈ کپ نہ کھیلنے کی وجہ فٹنس بتائی ہے۔

شعیب اختر اور محمد آصف کی جگہ یاسرعرفات اور محمد سمیع کو ٹیم میں شامل کرنے کے لیے آئی سی سی کی ٹیکنیکل کمیٹی سے درخواست کر دی گئی ہے اور توقع ہے کہ یہ دونوں متبادل کھلاڑی آئندہ دو روز میں ویسٹ انڈیز روانہ ہوں گے۔

آل راؤنڈر عبدالرزاق کے ان فٹ ہوجانے کے نتیجے میں پاکستان پہلے ہی اظہرمحمود کو سکواڈ میں شامل کرچکا ہے جبکہ آئی سی سی کی جانب سے پابندی کی وجہ سے شاہد آفریدی پہلے دو میچوں میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔


پاکستانی فاسٹ بولنگ کی ذمہ داری محمد سمیع کے کاندھوں پر آ پڑی ہے

کپتان انضمام الحق نے شعیب اختر اور محمد آصف کے ٹیم سے باہر ہونے کو ایک دھچکا قرار دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال کسی طور بھی ٹیم کے لیے آئیڈیل نہیں کہی جا سکتی کہ اس کے دو اہم بولرز فٹنس کلیئر نس حاصل نہ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ عبدالرزاق کی کمی بھی شدت سے محسوس ہوگی۔

انضمام الحق نے کہا کہ وہ کوشش کریں گے کہ ٹیم متحد ہو کر بہتر کارکردگی دکھائے۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کا ان فٹ ہونا کھیل کا حصہ ہے جس پر کسی کا بس نہیں۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کوچ باب وولمر نے شعیب اختر اور محمد آصف کے ورلڈ کپ سے باہر ہونے کو ٹیم کے لیے نقصان دہ قراردیا تاہم انہیں امید ہے کہ ٹیم اس مسئلے سے قابو پاتے ہوئے میدان میں اچھی کارکردگی دکھائی دے گی۔

شعیب اختر اور محمد آصف کے بارے میں پاکستانی ذرائع ابلاغ یہ خبریں مسلسل شائع کرتے آئے ہیں کہ دونوں کے انگلینڈ جانے کی وجہ گھٹنے اور کہنی کے علاج سے زیادہ وہاں دوبارہ ڈوپ ٹیسٹ کرانا تھی جس میں پہلے کے مقابلے میں کوئی بہتری نہ آنے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے انہیں ورلڈ کپ اسکواڈ میں شامل کرنا مناسب نہیں سمجھا۔ تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے ان مبینہ خفیہ ڈوپ ٹیسٹ کی تردید کی جاتی رہی ہے۔

پاکستان کی تیرہ رکنی ٹیم جمعرات کو ورلڈ کپ کے لیے روانہ ہوئی ہے جس میں انضمام الحق( کپتان)، عمران نذیر، محمد حفیظ، یونس خان، محمد یوسف، شعیب ملک، رانا نویدالحسن، اظہرمحمود، کامران اکمل، شاہد آفریدی، راؤ افتخار، دانش کنیریا اور عمرگل شامل ہیں۔

بشکریہ : بی بی سی اردو
 

قیصرانی

لائبریرین
کہنے والے تو یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ شین وارن، میگرا اور آسٹریلوی کپتان کی ریٹائرمنٹ کے پیچھے بھی ورلڈ کپ میں شمولیت کی صورت میں‌ اینٹی ڈوپنگ ٹیسٹ لازمی قرار دیا جانا ہے
 

خرم

محفلین
چار برس بعد ہم ایک بالر تیار کر پائے تھے اور وہ بھی گیا۔ ویسے آپس کی بات ہے، کیا ہم اتنے ہی بانجھ ہو گئے ہیں کہ برس ہا برس گزر جاتے ہیں ایک جوہر قابل کی تلاش میں اور وہ ملتا نہیں؟ یہ تو سُنا ہے کہ اب موبائل نے بچوں سے ان کی آخری جسمانی تفریح کرکٹ بھی چھین لی ہے مگر یقین نہیں‌آتا کہ واقعی حالات اتنے ترقی یافتہ ہو گئے ہیں۔ کیا واقعی؟
 

قیصرانی

لائبریرین
خرم نے کہا:
کیا ہم اتنے ہی بانجھ ہو گئے ہیں کہ برس ہا برس گزر جاتے ہیں ایک جوہر قابل کی تلاش میں اور وہ ملتا نہیں؟ یہ تو سُنا ہے کہ اب موبائل نے بچوں سے ان کی آخری جسمانی تفریح کرکٹ بھی چھین لی ہے مگر یقین نہیں‌آتا کہ واقعی حالات اتنے ترقی یافتہ ہو گئے ہیں۔ کیا واقعی؟
سب کچھ موجود ہے۔ موبائل وغیرہ وقتی مشغلے ہوتے ہیں۔ کچھ دن بعد سب کا جی بھر جاتا ہے۔ جیسے کمپیوٹر، انٹرنیٹ، کیبل وغیرہ سب وقتی اثرات والے تھے۔ پھر وہی کھیل کا میدان اور وہی ہماری نوجوان نسل اور وہی کھڑکیوں کے شیشے اور وہی ڈانٹ ڈپٹ :lol:
 

نبیل

تکنیکی معاون
السلام علیکم،

موبائل فون اور انٹرنیٹ تو کچھ عرصہ پہلے منظر عام پر آئے جبکہ پاکستان کے بچوں اور نوجوانوں سے ان کے آؤٹ ڈور سپورٹس کے مواقع کب کے چھینے جا چکے ہیں۔ یہاں سینکڑوں کے حساب سے نئی ہاؤسنگ سوسائیٹیز منظر عام پر آ رہی ہیں لیکن کسی ایک میں کھیل کے لیے معمولی سی جگہ بھی مختص نہیں کی جاتی۔ جہاں کہیں سکیم کی منظوری کے وقت پلے گراؤنڈ اور سکول دکھائے جاتے ہیں، وہاں بعد میں پلاٹ بنا کر بیچ دیے جاتے ہیں اور کمرشل پلازے گھروں کے اندر تک گھس آتے ہیں۔ لڑکے کھیلیں تو کہاں کھیلیں؟

والسلام
 

خرم

محفلین
یہ بات بھی آپ نے ٹھیک ہی کہی نبیل بھائی۔ ہوس تو ہماری قوم کا “ٹریڈ مارک رجسٹرڈ“ بن گیا ہے شاید۔ خیر لوگوں‌کا تو غالباً قصور نہیں ہے کیونکہ قوانین بنتے ہیں لوگوں کو ایک ضابطہ کا پابند بنانے کیلئے۔ اب اگر ان ضوابط پر عمل ہی نہ کروایا جائے تو کوئی بھی اپنی جھولی بھرنے میں‌پیچھے کیوں‌رہے گا؟ بات کوئی بھی ہو، گھوم پھر کر پھر نظام اور اسکی خرابی پر آجاتی ہے۔ اور میں تو اب یہ پوچھ پوچھ کر بھی تھک گیا ہوں‌کہ آخر کیوں‌ہم لوگ نہیں‌جاگتے؟ آخر کیوں؟ :x
 
Top