شعروں کے انتخاب نے رسوا کیا مجھے

یوسف-2

محفلین
شكريہ شمشاد بھائى ، ميں نے موہن كا ہ مدن ميں ڈال ديا ،

یہ سن کیا ہے؟ ايك خيال آ رہا ہے ليكن ....

ویسے آپ کا خیال درست ہی ہوگا۔ یہ پٹ سن یعنی جوٹ ہی ہے، جسے سن بھی کہتے ہیں۔ مرحوم مشرقی پاکستان کی اہم پیدا وار۔ بعض لوگوں کی داڑھیاں بہت سلکی ہوتی ہیں، اگر یہ سفید ہوجائیں اور انہیں کبھی تراشا نہ جائے (بعض ہندو سادھو کی طرح) تو یہ پٹ سن کی مشابہت اختیارکرجاتی ہیں، غالبا" مذکورہ بالا شعر میں اسی طرف اشارہ ہو۔
 

یوسف-2

محفلین
لے کر برات کون سُپر ہائی وے پہ جائے​
ایسی بھی کیا خوشی کہ سڑک پر “وصال“ ہو​
مکرر شکریہ نوید برادر​
ایک راز کی بات آپ کے کان میں کہتا ہوں، کسی سے کہئے گا نہیں ورنہ بڑی ”بزتی خراب“ ہوگی۔:) رشید احمد صدیقی (کے قول) کی طرح اپنا بھی یہی حال ہے کہ ۔۔۔ اول تو کوئی شعر یاد نہیں رہتا، اور جو یاد رہ جاتا ہے، پھر وہ شعر نہیں رہتا (من نہ دانم فاعلاتن فاعلات)۔ دلاور فگار مرحوم ستر کی دہائی کے اواخر میں ایک روزنامہ میں سنڈے کے سنڈے ایک مزاحیہ نظم لکھا کرتے تھے جو ”حالات حاضرہ“ پر مبنی ہوتا تھا۔ ان دنوں کراچی اور حیدر آباد کے درمیان شاندار سپر ہائی وے نئی نئی بنی تھی اور اس پر ہر دوسرے روز حادثات ہوا کرتے تھے کہ ہمارے ڈرائیورز کو شاندار سڑکوں پر ڈرائیونگ کا تجربہ نہ تھا۔ دلاور فگار کی یہ نظم انہی دنوں پہلی بار چھپی تھی اور ہم نے تب ہی پڑھی تھی۔ اُمید ہے کہ اس ”عذر گناہ“ پر آپ اس احقر کی خطا کو معاف فرمائیں گے۔:)
 
یہ لیجیے مولوی مدن کی تلاش مکمل ہوئی۔

معروف ہندو رہنما مدن موہن مالویہ کی بے ہنگم ڈاڑھی پر ایک شاعر نے پھبتی کسی تھی :

ہزار شیخ نے ڈاڑھی بڑھائی سن کی سی
مگر وہ بات کہاں مالوی مدن کی سی

اس شعر کے ساتھ "حسن سلوک" یہ ہوا کہ بعد کے دور میں کسی کاتب نے اس کی "اصلاح" کر دی اور مالوی کو مولوی کر دیا۔ اس نے سوچا ہو گا، ایک مولوی ہوتا ہے ایک مولانا، یہ مالوی تو سنا نہیں۔ ضرور پہلے والے کاتب کی غلطی ہے۔ چنانچہ اب یہ شعر یوں لکھا جاتا ہے :

ہزار شیخ نے ڈاڑھی بڑھائی سن کی سی
مگر وہ بات کہاں مولوی مدن کی سی

حالانکہ بے چارے "مدن" نام کا کوئی مولوی کبھی تھا ہی نہیں۔
شمشاد بھائی، مدن موہن مالویہ کی تصاویر میں کہیں داڑھی دیکھنے کو نہیں ملتی۔ بس ان کی موچھیں ہوا کرتی تھیں۔ ممکن ہے ابتدا میں داڑھی بھی رکھی ہو لیکن ہم نے ان کی کوئی تصویر داڑھی سمیت نہیں دیکھی، چہ جائیکہ ایسی داڑھی جس کی مثال دی جا سکے۔ :) :) :)
 

فہد اشرف

محفلین
یہ لیجیے مولوی مدن کی تلاش مکمل ہوئی۔

معروف ہندو رہنما مدن موہن مالویہ کی بے ہنگم ڈاڑھی پر ایک شاعر نے پھبتی کسی تھی :

ہزار شیخ نے ڈاڑھی بڑھائی سن کی سی
مگر وہ بات کہاں مالوی مدن کی سی

اس شعر کے ساتھ "حسن سلوک" یہ ہوا کہ بعد کے دور میں کسی کاتب نے اس کی "اصلاح" کر دی اور مالوی کو مولوی کر دیا۔ اس نے سوچا ہو گا، ایک مولوی ہوتا ہے ایک مولانا، یہ مالوی تو سنا نہیں۔ ضرور پہلے والے کاتب کی غلطی ہے۔ چنانچہ اب یہ شعر یوں لکھا جاتا ہے :

ہزار شیخ نے ڈاڑھی بڑھائی سن کی سی
مگر وہ بات کہاں مولوی مدن کی سی

حالانکہ بے چارے "مدن" نام کا کوئی مولوی کبھی تھا ہی نہیں۔
شمشاد بھائی، مدن موہن مالویہ کی تصاویر میں کہیں داڑھی دیکھنے کو نہیں ملتی۔ بس ان کی موچھیں ہوا کرتی تھیں۔ ممکن ہے ابتدا میں داڑھی بھی رکھی ہو لیکن ہم نے ان کی کوئی تصویر داڑھی سمیت نہیں دیکھی، چہ جائیکہ ایسی داڑھی جس کی مثال دی جا سکے۔ :) :) :)
مزید یہ کہ یہ شعر انشاء اللہ خان انشا کا ہے جو مدن موہن مالویہ سے پہلے گزرے ہیں
 
Top