شریف آدمی۔ فرہاد زیدی

فرحت کیانی

لائبریرین
شریف آدمی

کبھی کبھی میں یہ سوچتا ہوں
حسین جب دشتِ کربلا میں
یزید سے نبرد آزما تھے
علی کا بیٹا، خدا کے محبوب کا نواسہ
خلیفہء وقت کے مقابل
چٹان بن کر ڈٹا ہوا تھا
تو میں کدھر تھا؟
اگر میں سبطِ نبی کے مظلوم جانثاروں کی صف میں ہوتا
شہید ہوتا!
یزید کی فوج میں جو ہوتا
تو حق کی آواز کو دبانے پہ خلعتِ فاخرہ ہی پاتا
مگر شہادت مرا مقدر نہیں بنی تھی
نہ مجھ کو خلعت ہی مل سکی تھی
تو میں کدھر تھا؟

جو میں نے سوچا تو میں نے جانا
نہ میں اِدھر تھا، نہ میں اُدھر تھا
مجھے حسین اور ان کے سارے اصول سب ہی عزیز تھے، پر
میرے مفادات مجھ کو ان سے عزیزتر تھے
میرے مفادات جو عبارت تھے میری ذات اور میرے بچوں کی عافیت سے
وہ حاکمِ وقت کی نگاہِ کرم کے محتاج و منتظر تھے
یہی سبب ہے کہ حق و باطل کے معرکے میں
صحیح غلط کی تمیز کے باوجود خاموش ہی رہا میں
مگر جب اک بار کربلا اور یزید سب ہی گزر گئے تو
حسین پیاسے ہی مر گئے تو
مری حمیت نے جوش مارا
یزید کو میں نے ظلم اور جبر کی علامت بنا کے چھوڑا
حسین کو میں ہزار برسوں سے رو رہا ہوں

کبھی کبھی میں یہ سوچتا ہوں
میرے آئمہ کہ جن کے علم و عمل کی خوشبو مسامِ جاں میں بسی ہوئی ہے
میرے آئمہ کہ آج بھی جن کے پاک قدموں کی پاک مٹی
کروڑوں آنکھوں کی روشنی ہے
انہی آئمہ کی پُشت جب ظالموں کے ہاتھوں سے خونچکاں تھی
خلیفہء وقت کے عقُوبت کدوں میں ان کی تمام بستی لہولہاں تھی
تو میں کدھر تھا؟
وہ حق پہ ہیں، میں یہ جانتا تھا
امام ہی ان کو مانتا تھا
مگر جب ان پہ عتاب آیا تو میں نے حاکم کا ہاتھ روکا
نہ میں نے جلاد ہی کو ٹوکا
کہ ہر شریف آدمی کی مانند
مجھے بھی اپنی اور اپنے بچوں کی عافیت ہی عزیز تر تھی
مگر یہ سیلاب ٹل گیا تو
زمانہ کروٹ بدل گیا تو
میری عقیدت بھی لوٹ آئی
میں ان آئمہ کی ذات کو روشنی کا مینار کہہ رہا ہوں

کبھی کبھی میں یہ سوچتا ہوں
کہ جب وہ منصور کو سرِ دار لا رہے تھے
جب اُس کے جُرمِ خود آگہی پہ اپنے فتوے سنا رہے تھے
جب اُس کو زندہ جلا رہے تھے
تو میں کدھر تھا؟
یہ بات اپنی جگہ صحیح ہے
کہ جس خیلفہ نے اُس کے فرمانِ قتل پہ دستخط کئے تھے
وہ میں نہیں تھا
وہ ہاتھ جس نے عظیم انسان کی زندگی کا دیا بجھایا
میرا نہیں تھا
مگر یہ سچ ہے کہ یہ تماشا بھی میں نے دیکھا
مجھے یہ اچھا نہیں لگا تھا
مگر یہ سچ ہے کہ چُپ رہا میں
کہ ہر شریف آدمی کی مانند
مجھے بھی اپنی اور اپنے بچوں کی عافیت ہی عزیز تر تھی
مگر وہ طوفاں گزر گیا تو
خلیفہء وقت مر گیا تو
ضمیر میرا بھی جاگ اٹھا
میں اب یہ ساری دنیا میں اعلان کر رہا ہوں
حسین، منصور میری نظر میں ذی حشم ہیں
کہ ہر وہ حق ہے
جو مسندِ دار تک پہنچ جائے
محترم ہے

کبھی کبھی میں یہ سوچتا ہوں
کہ سارے نمرود سارے شداد سارے فرعون اور ان کی اولاد
سب صحیح تھے
وہ سب صحیح تھے کہ اپنے اپنے مشن کی تکمیل کر رہے تھے
وہ سب صحیح ہیں کہ اپنے اپنے مشن کی تکمیل کر رہے ہیں
غلط تو میں تھا ، غلط تو میں ہوں
کہ ہر زمانے سے اجنبی سا گزر گیا میں
نہ ٹھیک سے جی سکا کبھی میں
نہ ٹھیک سے مر سکا کبھی میں
غلط تو میں تھا کہ میری تقویمِ روز و شب میں
کبھی کسی فیصلے کی کوئی گھڑی نہیں تھی
مرے قبیلے کے واسطے تو کوئی قیامت بڑی نہیں تھی
کہیں کوئی کربلا بپا ہو
کہیں عقُوبت کدے میں زنداں کے کوئی سورج ہی بُجھ رہا ہو
فرازِ دار و رسن سے کوئی صدائے حق بھی لگا رہا ہو
تو ہر شریف آدمی کی مانند
میں اپنے حقِ آگہی کے باوصف سوچتا ہوں
نہ میں اِدھر ہوں
نہ میں اُدھر ہوں


فرہاد زیدی
 

ابن عادل

محفلین
میں فرہاد زیدی صاحب جو سن 73 کے دور میں پی ٹی وی کے انٹرویور رہے اور اس دوران اس وقت کی تمام ملکی سطح کی شخصیات سے انٹرویو کیے ۔ میں نے ان کی بہت تعریف پڑھی سوچا کہ ملاحظہ کیے جائیں لیکن بسیار کوشش کے باوجود کوئی سرا ہاتھ نہیں لگا ۔ البتہ یہ نظم ملی ، گمان ہے کہ انہیں کی ہوگی کہ پہلے کے صحافی بھی اچھے ادیب تھے ۔ نظم کیا ہے گویا ہم سب کے لیے آئینہ ہے ۔
اگر فرہاد زیدی صاحب کا کوئی سرا ملے تو ضرور آگاہ کیجیے ۔
 

فرقان احمد

محفلین
میں فرہاد زیدی صاحب جو سن 73 کے دور میں پی ٹی وی کے انٹرویور رہے اور اس دوران اس وقت کی تمام ملکی سطح کی شخصیات سے انٹرویو کیے ۔ میں نے ان کی بہت تعریف پڑھی سوچا کہ ملاحظہ کیے جائیں لیکن بسیار کوشش کے باوجود کوئی سرا ہاتھ نہیں لگا ۔ البتہ یہ نظم ملی ، گمان ہے کہ انہیں کی ہوگی کہ پہلے کے صحافی بھی اچھے ادیب تھے ۔ نظم کیا ہے گویا ہم سب کے لیے آئینہ ہے ۔
اگر فرہاد زیدی صاحب کا کوئی سرا ملے تو ضرور آگاہ کیجیے ۔
درجِ ذیل ٹویٹر اکاؤنٹ ان کے صاحب زادے حسن زیدی چلاتے ہیں۔
ٹویٹر اکاؤنٹ کا ربط
 

ابن عادل

محفلین
یہی تو جھگڑا ہے سارا، یزید خلیفہ وقت ہی تو نہیں تھاوہ مردود بادشاہِ نامراد سلطنت تھا، علی کا بیٹا ہو یا خود خلیفہِ حق علی ہویا مظلوم عثمانِ غنی ہو، عمر و صدیق رضی اللہ عنہ ہوں،
وہ حق تھے وہ سچ تھے ، وہ ڈٹے ہوئے تھے، وہ ڈٹے ہوئے ہیں کہ وہ زندہ و جاوداں ہیں اور رہیں گے۔
اور شریف آدمی کی جگہ منافق آدمی کا لفظ مناسب و صحیح ہے۔۔۔!
 
Top