شراب، بادہ ، ساقی، میخانہ، مینا، پر اشعار

اوشو

لائبریرین
ساقیا ایک جام پینے سے
جنتیں لڑکھڑا کے ملتی ہیں
لالہ و گل کلام کرتے ہیں
رحمتیں مسکرا کے ملتی ہیں
ساغر
 

شمشاد

لائبریرین
غمِ دنیا بھی غمِ یار میں شامل کر لو
نشّہ بڑھتا ہے شرابیں جب شرابوں میں ملیں
(احمد فراز)
 

شمشاد

لائبریرین
جو ساقی نے ہنس کر کبھی جام بخشا
توساغرنے اُٹھ کر جوانی لُٹادی
(ساغر نظامی)
 

شمشاد

لائبریرین
غمِ دنیا بھی غمِ یار میں شامل کر لو
نشّہ بڑھتا ہے شرابیں جب شرابوں میں ملیں
(احمد فراز)
 
بادہ نوشی پر رہا دارومدار اب کے برس
طاق پر رکھے رہے سب کاروبار اب کے برس

خوب اپنا ساقئ دریا دل اپنے ساتھ ہے
کھیلتے پھریے بطِ مے کا شکار اب کے برس

(میر وزیر علی)
 

شمشاد

لائبریرین
تھا جلانا ہی اگر دوریء ساقی سے مجھے
تو چراغِ در میخانہ بنایا ہوتا
(بہادر شاہ ظفر)
 

شمشاد

لائبریرین
اور جام ٹوٹیں گے اس شراب خانے میں
موسموں کے آنے میں، موسموں کے جانے میں
(بشیر بدر)
 
گزر گیا اب وہ دور ساقی، کہ چھپ کے پیتے تھے پینے والے
بنے گا سارا جہاں مے خانہ ، ہر کوئی بادہ خوار ہو گا
- اقبال
 

شمشاد

لائبریرین
شکستہ دل ہوئی کس کس طرح مری توبہ
پیے ہوئے جو کوئی رندِ بادہ خوار آیا
(داغ دہلوی)
 

شمشاد

لائبریرین
مانگیں نہ ہم بہشت، نہ ہو واں اگر شراب
دوزخ میں ڈال دیجئے، دیجئے مگر شراب
(میر مہدی مجروح)
 
ناز ہے اپنی دلبری پہ مجھے
میرا دل ، میری دلبری ہے شراب

ہے غنیمت جو ہوش میں نہیں میں
شیخ! میری بے حسی ہے شراب

حِس جو ہوتی تو جانے کیا کرتا
مفتیو! میری بےحسی ہے شراب

جون ایلیا
 
Top