شجاعت رجوی کی شاعری

بسم اللہ الرحمن الرحیم
پیش خدمت ہے شجاعت رجوی کی زبردست غزل
اس کے تو اور ہی کسی جانب جھکاؤ تھے
جس آدمی سی ملنے کے اس دل کو چاؤ تھے

ہم صاحبِ کتابِ غزل ہیں تو کیا ہوا
اس کی تو گفتگو میں غزل کے رچاؤ تھے

وہ راستہ جو تیرے قدم چومتا رہا
ُس راستے میں اپنے بھی اک دو پڑاؤ تھے

ہم نے خوشی سے ترکِ تعلق نہیں کیا
اِس فیصلے کے پیچھے ہزاروں دباؤ تھے

انجامِ دوستی کی خبر کچھ نہیں مگر
آغازِ دوستی میں بڑے رکھ رکھاؤ تھے

چہرے پہ اضطراب کا نام و نشاں نہ تھا
لیکن مرے وجود کے اندر الاؤ تھے

تیر افگنی کا اس کو سکھا تو دیا ہنر
پھر اُس کے بعد اپنے ہی سینے میں گھاؤ تھے

اس کے مقابلے پہ ٹھہرنا محال تھا
اُس چال باز شخص کے ہاتھوں میں داؤ تھے

اُس شہر میں ہم اپنا ہنر بیچتے بھی کیا
کانٹوں کے آس پاس ہی پھولوں کے بھاؤ تھے

دل ٹوٹنے سے پہلے شجاعت یہ تھا مزاج
خوشبو سے دوستی تھی گلوں سے لگاؤ تھے
ماخذ : ترکِ تعلق
 
Top