میرے حصے میں بھی ثواب آئے
ہے شب ِ قدر ، بے حساب آئے

آج رحمت کے جام بٹتے ہیں
ہر سیہ کار اب شتاب آئے

کشت ِ ویراں میں کچھ نہیں اُگتا
فکر میری پہ بھی شباب آئے

رات بھر آج ہوں کھڑا در پر
جانے کس وقت کچھ جواب آئے

رات افضل ہو کیوں نہ راتوں پر
جس میں معجز نما کتاب آئے

نام ورد ِ زباں ہے احمد کا
مجھ پہ کیسے کوئی عتاب آئے

میرے مولا بدل حقیقت میں
راہ میں جو کوئی سراب آئے

میرے حامی ہوں احمد و زہرا
میری مشکل میں بو تراب آئے

خار ِ ذلت ہٹا دے دامن سے
میرے حصے میں بھی گلاب آئے

در سے خالی کوئی نہیں لوٹا
ہو بھکاری کہ یا نواب آئے

ذوالفقار نقوی​
 
Top