شبِ براءت کی فضیلت اور مقام

mujeeb mansoor

محفلین
پندرہ شعبان المعظم کی رات لیلۃ البراءۃ۔اور شب براءت کہلاتی ہے اس رات کی بڑی شان وشوکت ہے اس میں جتنا ہوسکے اللہ تعالی کی خوب عبادت کی جائے،نوافل پڑھے جائیں ،تلاوت کی جائے درود شریف پڑھاجائے،روزہ رکھاجائے
حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی بڑے اہتمام کے ساتھ اس رات میں عبادت کرتے اور دن میں روزے رکھتے تھے احادیث میں اس رات کی بڑی فضیلت آئی ہے مشکوۃ شریف کی ایک حدیث میں آتا ہے کہ فرمایا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ؛؛؛؛ان اللہ ینزل لیلۃ النصف من شعبان الی السماء الدنیافیغفر لاکثرمن عدد شعرغنم کلب؛؛؛؛یعنی بیشک اللہ تعالی پندرہ شعبان کی رات دنیا کے آسمان پرتشریف لے آتے ہیں پھر بنی کلب قبیلے کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ تعداد میں لوگوں کی مغفرت فرماتے ہیں

شب براءت کی اتنی فضیلت کیوں ہے؛
ایک دوسری حدیث جس کی راویہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہل تدرین مافی ہذہ اللیلۃ یعنی لیلۃ النصف مس شعبان قالت ما فیہا یارسول اللہ فقال فیہا ان یکتب کل مولود بنی آدم فی ہذہ السنۃ وفیہا ان یکتب کل ھالک من بنی آدم و فیہا ترفع اعمالہم وفیہا تنزل ارزاقھم یعنی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے ارشاد فرمایا کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس پندرہ شعبان کی رات کوکونسا معاملہ ہوتا ہے؟جواب میں ‎‎ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ اس رات میں کیا معاملہ ہوتا ہے اے اللہ کے رسول۔ص۔توحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس سال میں جتنے بچے بھی پیدا ہوں گے ان کے نام لکھے جاتے ہیں اور جتنے انسان اس سال میں مریں گے ان کے بھی نام لکھے جاتے ہیں اور اس رات میں لوگوں کے اعمال صالحہ اوپر اٹھائے جاتے ہیں او اس رات میں لوگوں کے رزق کے اسباب اور طریقے بھی لکھے جاتے ہیں
؛؛؛؛؛؛
شب براءت میں دو آدمیوں کی مغفرت نہیں ہوتی ؛؛؛؛؛؛
حضرت ابو موسی اشعری روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ پاک شعبان کی پندرہویں رات اپنی رحمت کی تجلی فرماتے ہیں پھر اپنی پوری مخلوق کو بخش دیتے ہیں لیکن مشرک اور حاسد کو نہیں بخشتے
؛؛؛؛؛؛ پندرہ شعبان کی رات کیا کرنا چاہیے؛؛؛؛؛؛؛
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب پندرہ شعبان کی رات آپنہچے تو رات کو کھڑے ہوکراللہ تعالی کی عبادت [نفل]کرواور دن کو روزے رکھواس لیے کہ سورج غروب ہوتے ہی اللہ تعالی آسمان دنیا کی طرف اپنی رحمت کے ساتھ متوجہ ہوتے ہیں پھر فرماتے ہیں کہ ہے کوئی گناہوں کی معافی چاہنے والا کہ میں اس کو بخش دوں ،ہے کوئی رزق مانگنے والا تو مین اسے روزی دوں ،ہے کوئی مبتلائے مصائب میں اس کو عافیت دوں
؛؛؛؛ اس رات میں پٹاخے نہیں پھوڑنے چاہیں؛؛؛؛؛
میرے عزیزو کتنی بڑی شان وشوکت وعظمت والی یہ رات ہے لیکن بدقسمتی سے بیشمار مسلمانوں کے بچے بلکہ بسا اوقات بڑے بھی پٹاخےاور بم پھوڑ کر اس رات کا تقدس پامال کرتے ہیں ،ان خرافات کی اسلام میں قطعا گنجائش نہیں
بڑوں کو چاہیئے کہ وہ اس رات میں بچوں کو بم اور پٹاخے وغیرہ کے لیے پیسے ہرگز نہ دیں سختی سے انہیں منع کریں

بلکہ یہ رات سب ملکر عبادت خدا وندی میں صرف کریں اور روزے رکھیں جیسا کہ احادیث کے حوالوں کے ساتھ ذکر کیا
اللہ تعالی مجھ سمیت سب کو عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے؛؛؛آمین؛؛؛
 

mujeeb mansoor

محفلین
برادرم الف نظامی صاحب ،محترم شمشاد صاحب،اور بہن سارہ خان ،آپ سب کا شکریہ ،اللہ تعالی آپ سب کو حفظ وامان میں رکھے۔۔آمین۔۔
 
Top