شاید کہ زندگی کو گزارا بھی کچھ نہیں..برائے اصلاح

نمرہ

محفلین
شاید کہ زندگی کو گزارا بھی کچھ نہیں
حاصل تو جانے دیجے, خسارا بھی کچھ نہیں
شاید مجھے ازل سے وفا سے گریز تھا
شاید قصور اس میں تمھارا بھی کچھ نہیں
ہم بے نیاز بن کے جو بیٹھے ہیں بزم میں
ان کی طرف سے اب کے اشارا بھی کچھ نہیں
اپنی یہ عمر یونہی اکارت ہوئی تمام
بگڑے نہیں تو خود کو سنوارا بھی کچھ نہیں
عادت سی ہو گئی ہے کچھ ایسی بھنور کی اب
کشتی کا ذکر کیا ہے, کنارا بھی کچھ نہیں
روز وصال کا ہو گزر زندگی میں کیا
ہجراں کی رات کا وہ ستارا بھی کچھ نہیں
نازک مزاج ہم ہیں خدا جانے کس کے بل
دیکھو جو غور سے تو سہارا بھی کچھ نہیں
ہم خود بھی اپنی طبع سے بیزار کیوں نہ ہوں
کچھ ناپسند کب ہے, گوارا بھی کچھ نہیں
اٹھے گا ہم سے عشق کا رطل گراں کہاں
ہم کو تو اپنے آپ سے پیارا بھی کچھ نہیں
 

La Alma

لائبریرین
اٹھے گا ہم سے عشق کا رطل گراں کہاں
ہم کو تو اپنے آپ سے پیارا بھی کچھ نہیں
بہت خوب .اچھی کاوش ہے .
زبان و بیاں کے حوالے سے ایک دو جگہ کچھ الجھن ہے .
"اپنی یہ عمر یونہی اکارت ہوئی تمام"
اکارت جانا صحیح محاورہ نہیں ؟

"نازک مزاج ہم ہیں خدا جانے کس کے بل "،
یہاں " کس کے بل بوتے پر '' کا محل نہیں تھا ؟
'کس کے بل'' سے کچھ اس طرح کا ذہن میں آتا ہے جیسے' سر کے بل'' ، '' گھٹنوں کے بل " وغیرہ وغیرہ

آپ کے مزید کلام کا بھی انتظار رہے گا .
 

فرقان احمد

محفلین
شاید کہ زندگی کو گزارا بھی کچھ نہیں
حاصل تو جانے دیجے، خسارا بھی کچھ نہیں

شاید مجھے ازل سے وفا سے گریز تھا
شاید قصور اس میں تمھارا بھی کچھ نہیں

اٹھے گا ہم سے عشق کا رطل گراں کہاں
ہم کو تو اپنے آپ سے پیارا بھی کچھ نہیں


خوب صورت کلام!
 

عباد اللہ

محفلین
اٹھے گا ہم سے عشق کا رطل گراں کہاں
ہم کو تو اپنے آپ سے پیارا بھی کچھ نہیں
بہت خوب .اچھی کاوش ہے .
زبان و بیاں کے حوالے سے ایک دو جگہ کچھ الجھن ہے .
"اپنی یہ عمر یونہی اکارت ہوئی تمام"
اکارت جانا صحیح محاورہ نہیں ؟

"نازک مزاج ہم ہیں خدا جانے کس کے بل "،
یہاں " کس کے بل بوتے پر '' کا محل نہیں تھا ؟
'کس کے بل'' سے کچھ اس طرح کا ذہن میں آتا ہے جیسے' سر کے بل'' ، '' گھٹنوں کے بل " وغیرہ وغیرہ

آپ کے مزید کلام کا بھی انتظار رہے گا .
آپ کا مراسلہ پڑھ کر احساس ہوا ورنہ ہم نے تو ان مصارع کو یوں پڑھا تھا
ہم جانے کس بھروسے پہ نازاں ہیں اس قدر
اور
اپنی تمام عمر یونہی رائیگاں گئی
لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(اس مراسلے کو اصلاح نہ سمجھا جائے)
 

الف عین

لائبریرین
ڈ
آپ کا مراسلہ پڑھ کر احساس ہوا ورنہ ہم نے تو ان مصارع کو یوں پڑھا تھا
ہم جانے کس بھروسے پہ نازاں ہیں اس قدر
اور
اپنی تمام عمر یونہی رائیگاں گئی
لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(اس مراسلے کو اصلاح نہ سمجھا جائے)
درست مشورہ ہے
 

نمرہ

محفلین
آپ کا مراسلہ پڑھ کر احساس ہوا ورنہ ہم نے تو ان مصارع کو یوں پڑھا تھا
ہم جانے کس بھروسے پہ نازاں ہیں اس قدر
اور
اپنی تمام عمر یونہی رائیگاں گئی
لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(اس مراسلے کو اصلاح نہ سمجھا جائے)
آپ نے تو غیر شعوری طور پر اصلاح کر دی :)
 

نمرہ

محفلین
اٹھے گا ہم سے عشق کا رطل گراں کہاں
ہم کو تو اپنے آپ سے پیارا بھی کچھ نہیں
بہت خوب .اچھی کاوش ہے .
زبان و بیاں کے حوالے سے ایک دو جگہ کچھ الجھن ہے .
"اپنی یہ عمر یونہی اکارت ہوئی تمام"
اکارت جانا صحیح محاورہ نہیں ؟

"نازک مزاج ہم ہیں خدا جانے کس کے بل "،
یہاں " کس کے بل بوتے پر '' کا محل نہیں تھا ؟
'کس کے بل'' سے کچھ اس طرح کا ذہن میں آتا ہے جیسے' سر کے بل'' ، '' گھٹنوں کے بل " وغیرہ وغیرہ

آپ کے مزید کلام کا بھی انتظار رہے گا .
بل کے استعمال کے بارے میں آپ کی رائے سے اتفاق ہے, انتظار کا شکریہ :)
 
راحیل فاروق بھیا کیا وجہ ہے آجکل آپ کی طرف سے بس ریٹینگ ہی موصول ہو رہی ہے کچھ تبصرہ بھی کیجئے نا!
پیارے بھائی، جہاں تم بولنے لگو وہاں میں کچھ کہنے کی ضرورت نہیں سمجھتا۔ اور تو اور الف عین صاحب نے بھی تمھاری تائید کر دی۔
دیکھنا تقریر کی لذت کہ جو اس نے کہا-------
میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے!​
آپ نے تو غیر شعوری طور پر اصلاح کر دی :)
اسے اگر آپ غیر شعوری سمجھتی ہیں تو آپ کی سادگی ہے یا پھر آپ پرکاری میں عباد اللہ کے مقابلے پہ اتر آئی ہیں!
ویسے ایک صورت اور بھی غالبؔ نے بیان فرمائی ہے۔
سادہ پرکار ہیں خوباں، غالبؔ
آبلوں پر بھی حنا باندھتے ہیں​
اپنی یہ عمر یونہی اکارت ہوئی تمام
اکارت جانا صحیح محاورہ نہیں ؟
اپنی تمام عمر یونہی رائیگاں گئی
شاعرہ کے الفاظ سے قریب تر رہنے کے لیے اسے یوں بھی کیا جا سکتا ہے:
اپنی یہ عمر یوں ہی اکارت گئی تمام​
مگر جو مصرع عباد نے تجویز کیا ہے وہ یقیناً زیادہ چست ہے۔
 

نمرہ

محفلین
پیارے بھائی، جہاں تم بولنے لگو وہاں میں کچھ کہنے کی ضرورت نہیں سمجھتا۔ اور تو اور الف عین صاحب نے بھی تمھاری تائید کر دی۔
دیکھنا تقریر کی لذت کہ جو اس نے کہا-------
میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے!​

اسے اگر آپ غیر شعوری سمجھتی ہیں تو آپ کی سادگی ہے یا پھر آپ پرکاری میں عباد اللہ کے مقابلے پہ اتر آئی ہیں!
ویسے ایک صورت اور بھی غالبؔ نے بیان فرمائی ہے۔
سادہ پرکار ہیں خوباں، غالبؔ
آبلوں پر بھی حنا باندھتے ہیں​



شاعرہ کے الفاظ سے قریب تر رہنے کے لیے اسے یوں بھی کیا جا سکتا ہے:
اپنی یہ عمر یوں ہی اکارت گئی تمام​
مگر جو مصرع عباد نے تجویز کیا ہے وہ یقیناً زیادہ چست ہے۔
بھئی اپنی بھی تو ایک رائے ہوتی یے انسان کی. پرکار یعنی compass سے تو میں واقف ہوں, اس کی مادہ سے جان پہچان نہیں میری.
 
Top