Aasim Shams Aasim
معطل
میری والدہ اور چوٹی کے صحافیوں یعنی میرے باسز کو بالکل پسند نہیں کہ میرے دامن پر ’شاعر‘ ہونے کی تہمہت اور دھبہ لگے۔ ان سب کا مشترکہ خیال ہے کہ شاعر نکما اور اس کا استاد اس سے زیادہ نکما ہوتا ہے۔ سب کو میری شاعری پسند ہے مگر میرا شاعر کہلایا جانا بالکل گوارا نہیں۔ اور میرا یہ حال ہے کہ حیراں ہوں دل کو روئوں یا پیٹوں جگر کو میں؟ گانا سنانے والی کا گانا تو سب پسند کرتے ہیں مگر اسی گانے والی ’میراثن‘ کو ساتھ بٹھانا گوارا نہیں۔ شاید طبقہ اشرافیہ نے اب اس فہرست میں شاعروں کو بھی شامل کر لیا ہے۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں ؟ ؟ ؟ بس ایک ٹھنڈی سانس ہی بھر سکتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔