شاعری کی اصطلاحات پہ اشعار

جاسمن

لائبریرین
میں بے سلیقہ خیالوں کا معتدل مصرع
سخنوری کے جو ہیں ڈھب مذاق کرتے ہیں
کاظم حسین کاظم
 

ظفری

لائبریرین
وہ بدگماں ہو تو شعر سوجھے نہ شاعری
وہ مہرباں ہو ظفر تو سمجھو غزل ہوئی
 

جاسمن

لائبریرین
نہ جانے شعر میں کس درد کا حوالہ تھا
کہ جو بھی لفظ تھا وہ دل دکھانے والا تھا
سلیم احمد
 

جاسمن

لائبریرین
قافیوں اور ردیفوں میں تو پھنسنے سے رہی
ایسے تھوڑے نہ غزل ہوگی گرفتار عشق
ڈاکٹر مبشرہ صدف غزل
 

جاسمن

لائبریرین
منظروں سے بہلنا ضروری نہیں گھر سے باہر نکلنا ضروری نہیں
دل کو روشن کرو روشنی نے کہا روشنی کے لئے ایک تازہ غزل
عرفان ستار
 

جاسمن

لائبریرین
کتاب زیست خدا را کوئی غزل بھی سنا
شکست جاں کی فقط روئداد بن کے نہ آ

بھلی لگے تو اسے گنگنا بھی اے لب یار
مری غزل پہ فقط حرف داد بن کے نہ آ
فرحان سالم
 

جاسمن

لائبریرین
جو دکھ رہا اسی کے اندر جو ان دکھا ہے وہ شاعری ہے
جو کہہ سکا تھا وہ کہہ چکا ہوں جو رہ گیا ہے وہ شاعری ہے
جو دکھ رہا اسی کے اندر جو ان دکھا ہے وہ شاعری ہے
جو کہہ سکا تھا وہ کہہ چکا ہوں جو رہ گیا ہے وہ شاعری ہے
یہ شہر سارا تو روشنی میں کھلا پڑا ہے سو کیا لکھوں میں
وہ دور جنگل کی جھونپڑی میں جو اک دیا ہے وہ شاعری ہے
دلوں کے مابین گفتگو میں تمام باتیں اضافتیں ہیں
تمہاری باتوں کا ہر توقف جو بولتا ہے وہ شاعری ہے
تمام دریا جو ایک سمندر میں گر رہے ہیں تو کیا عجب ہے
وہ ایک دریا جو راستے میں ہی رہ گیا ہے وہ شاعری ہے
احمد سلمان
 

جاسمن

لائبریرین
اک لفظ میں بھٹکا ہوا شاعر ہے کہ میں ہوں
اک غیب سے آیا ہوا مصرع ہے کہ تم ہو
احمد سلمان
 

جاسمن

لائبریرین
شاخ امکان پر، کوئی کانٹا اُگا، کوئی غنچہ کھلا، میں نے غزلیں کہیں
ایام ایذا گریزی میں جو بھی ہوا، میں نے ہونے دیا، میں نے غزلیں کہیں

لوگ چیخا کئے، وہ جو معبود ہے، بس اسی کی ثناء، بس اسی کی ثناء
میری شہ رگ سے میرے خدا نے کہا، مجھ کو اپنی سنا، میں نے غزلیں کہیں

حبسِ بیجا میں تھی شہر کی جب ہوا، آپ جیتے رہے، آپ کا حوصلہ
میں اصولوں وغیرہ کا مارا ہوا، مجھ کو مرنا پڑا، میں نے غزلیں کہیں

کوئی دُکھ بھی نہ ہو، کوئی سُکھ بھی نہ ہو، اور تم بھی نہ ہو، اور مصرعہ کہیں
ایسا ممکن نہیں، ایسا ہوتا نہیں، لیکن ایسا ہوا، میں نے غزلیں کہیں

عشق دوہی ملے، میں نے دونوں کیے، اک حقیقی کیا، اک مجازی کیا
میں مسلمان بھی، اور سلمان بھی، میں نے کلمہ پڑھا، میں نے غزلیں کہیں
احمد سلمان
 

جاسمن

لائبریرین
اس طرح مرے ساتھ چلی ہے مری غزل
ہر شعر زندگی کا سفر نامہ ہو گیا
ڈاکٹر کلیم عاجز
 

جاسمن

لائبریرین
ترنم میں گویے کی طرح سے تان پیدا کر
نئے انداز سے شعروں میں اپنے جان پیدا کر

اگر تو کانا راجہ ہے تو اندھوں کا بنا حلقہ
تو اپنی شاعری کے واسطے میدان پیدا کر

اگر مشہور ہونا ہے تو اپنی جیب کر خالی
کہیں سے غیر مطبوعہ کوئی دیوان پیدا کر

ہماری شاعری کو جانچنا ہی ہے اگر ناقد
تو سدھ بدھ شاعری کی شعر کی پہچان پیدا کر

جو کہلانا ہو شاعر تو نہ کہہ اشعار نا موزوں
کم از کم شاعری میں وزن کی تو جان پیدا کر

رؤف رحیم
 

جاسمن

لائبریرین
میرے ہی منہ پہ میری غزل وہ سنا گیا
ایسا بھی میرے ساتھ یہاں حادثہ ہوا

رؤف رحیم
 

جاسمن

لائبریرین
مل تو نہیں گئی کوئی دوکان شاعری
پھرتا ہے جو اکڑ کے وہ شاعر بنا ہوا

رؤف رحیم
 

جاسمن

لائبریرین
جو بوجھ ہے دل پر اسے کم کرتے رہیں گے
شاعر ہیں تو ہر ناک میں دم کرتے رہیں گے

رؤف رحیم
 

جاسمن

لائبریرین
جب سے میں صاحب کتاب ہوا
دوست جل کر مرا کباب ہوا

ساری غزلیں سنا کے چھوڑا ہے
اس سے ملنا تو اک عذاب ہوا

پہلے پاگل ہی مجھ کو کہتے تھے
شاعروں میں اب انجذاب ہوا

پیش رو پی کے خوب لکھتے تھے
اس لیے مائل شراب ہوا


رؤف رحیم
 

جاسمن

لائبریرین
اب ترنم کی روایت بھی پرانی ہو گئی
ایک شاعر اپنی غزلیں ساز پر گانے کو ہے

شاعری میں بھی سیاست گھس گئی ہے دوستو
پارٹی بازی یہاں بھی جال پھیلانے کو ہے

اہل فن سب جا رہے ہیں چھوڑ کر دنیا رحیمؔ
شاعری میں اب تمہاری دال گل جانے کو ہے

رؤف رحیم
 
Top