شادی اور ہم جنس پرست

محمد وارث

لائبریرین
قدما کے ہاں تو ایسی کئی مثالیں پائی جاتی ہیں۔
مثلآ حافظ شیرازی کا وہ مشہور زمانہ شعر "اگر آن ترک شیرازی بدست آرد دلِ ما را"

اور اردو میں اس معاملہ میں میر تقی میر کا مقام بہت "بلند" ہے کہ اس کے ہاں بشمول اس شعر کے جس کا حوالہ آپ نے دیا کئی ایسے اشعار موجود ہیں، مثلآ
میر کیا سادے ہیں بیمار ہوٕئے جس کے سبب
اسی عطار کے لڑکے سے دوا لیتے ہیں​

دل لے کے کیسے کیسے جھگڑے مجادلے ہیں
بد وضع یاں کے لڑکے کیا خوش معاملے ہیں​

میر کی عیاریاں معلوم لڑکوں کو نہیں
کرتے ہیں کیا کیا ادائیں، اس کو سادا سا سمجھ​

کھُلا نشے میں جو پگڑی کا پیچ اس کی میر
سمندِ ناز پہ اک اور تازیانہ ہوا​

اور یہ بھی ملاحظہ ہو:
کیا اس آتش باز کے لونڈے کا اتنا شوق میر
بہہ چلی ہے دیکھ کر اس کو تمہاری رال کچھ​


ایک مرتبہ میں نے میر کے ایسے اشعار پر تحقیق کا آغاز کیا تھا اور اسی ادھوری تحقیق کے نتیجہ میں یہ اشعار اکٹھے ہو پائے لیکن پھر یہ سوچ کر کہ خوامخواہ وقت کا ضیاع ہے ایسے واہیات موضوع پر سر کھپانا، اس نام نہاد تحقیق کو ترک کر دیا۔:grin:


اجی حضرت یہ اتنا "واہیات" موضوع بھی نہیں ہے ;)

دیکھیئے، فارسی اور اردو شاعری میں 'محبوب' کو 'مرد' قیاس کرنا ایک بہت طول اور بحث طلب موضوع ہے، اور اس موضوع پر بہت کچھ لکھا گیا ہے، اور اس تھریڈ میں 'مداخلت' بھی اسی وجہ سے کر رہا ہوں۔

دیگر محققین کے علاوہ مولانا حالی نے بھی 'مقدمہ شعر و شاعری' میں اس موضوع کو چھیڑا ہے، فارسی اور اردو شاعری میں "خط و سبزہ" اور محبوب کو 'مرد' یا 'بے جنس' قیاس کرنا تو شاید علامہ کے دور تک موجود رہا ہے اور اسکی بہت ساری وجوہات کے علاوہ ایک وجہ یہ بھی گنوائی جاتی ہے کہ اسکے وقت کے 'معاشرتی' ادب و آداب اور سوسائٹی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے شعراء برسرِ عام عورتوں کو زیرِ بحث لانا سوقیانہ اور فحش سمجھتے تھے، اسلیئے محبوب کو 'بے جنس' یا 'مرد' قیاس کرتے تھے۔

شاعری اول تو ضروری نہیں کہ کسی شاعر کے 'سچے اقرار نامے' ہوں اور اگر ہوں بھی تو ضروری نہیں کہ شعراء کرام اور بہت سی باتوں کے علاوہ 'وارداتِ قلبی' کو بھی تشبیہ و استعارہ و مجاز کے رنگ میں استعمال نہ کرتے ہوں۔

لہذا اس سے یہ نتیجہ نہیں نکالنا چاہیئے کہ ہر وہ شاعر جس کے ہاں اس قسم کے شعر پائے جائیں (اور اقبال سے قبل نو سو سالہ فارسی اردو شاعری میں کس کے ہاں ایسے شعر نہیں اور وہ شعراء بالخصوص جن کا شغل تصوف سے رہا ہے) وہ لامحالہ امرد پرست بھی ہوں۔

دوسری طرف شعراء بھی اسی معاشرے کا حصہ ہیں سو معاشرے میں موجود اچھائیاں اور برائیاں ان میں بھی پائی جاتی ہیں، فنونِ لطیفہ سے تعلق رکھنے والے حضرات بھی 'ہم جنس پرستی' یا 'امرد پرستی' کے مرض میں مبتلا رہے ہیں، قریب کے زمانے کی مثال مرحوم جوش ملیح آبادی ہیں، جن کے اس 'وصف' پر روشنی موحوم شاہد احمد دہلوی نے اپنی ایک مضمون میں ڈالی ہے جو کہ 'نقوش' کے 'ادبی معرکے نمبر' جلد دوم میں دیکھا جا سکتا ہے :)
 
موصوف کیا آپ اپنے بیٹے کو اس کی اجازت دیں‌گے کہ وہ کیسی کی بیوی کی حیثیت سے رہے۔ یا کسی کی بیوی کی حیثیت سے زندگی گزارنا پسند فرمائیں گے۔۔۔۔ اگر آپ ایسا کرنا چاہیں گے تو ہم ضرور ماموں بننا چاہیں گے ۔۔۔۔:)

جواب ضرور دیجیئے گا۔۔۔
 

arifkarim

معطل
چھوٹے لڑکوں یا لڑکیاں سے شہوت کی ٹرم کو انگلش میں Pedophilia کا نام دیا گیا ہے؛ http://en.wikipedia.org/wiki/Pedophilia
جبکہ ہم جنس پرستی کو Homosexuality کہتے ہیں: http://en.wikipedia.org/wiki/Homosexuality
رضا صاحب کے مضمون میں امرد کو خوبصورت لڑکے سے تشبیح دے کر ہم جنس اور چھوٹی عمر کے بچوں‌سے شہوت کو ایک ہی کیٹیگری میں فٹ کیا گیا ہے؟
کیا یہ دونوں ٹرمز اسلام میں ایک ہی کیٹیگری میں آتے ہیں؟
 

arifkarim

معطل
موصوف کیا آپ اپنے بیٹے کو اس کی اجازت دیں‌گے کہ وہ کیسی کی بیوی کی حیثیت سے رہے۔ یا کسی کی بیوی کی حیثیت سے زندگی گزارنا پسند فرمائیں گے۔۔۔۔ اگر آپ ایسا کرنا چاہیں گے تو ہم ضرور ماموں بننا چاہیں گے ۔۔۔۔:)

جواب ضرور دیجیئے گا۔۔۔

آپ کس سے مخاطب ہیں؟ میں نے تو ان سب بد تہزیبی عملیات کے خلاف ہوں!
 
قدما کے ہاں تو ایسی کئی مثالیں پائی جاتی ہیں۔
مثلآ حافظ شیرازی کا وہ مشہور زمانہ شعر "اگر آن ترک شیرازی بدست آرد دلِ ما را"

اور اردو میں اس معاملہ میں میر تقی میر کا مقام بہت "بلند" ہے کہ اس کے ہاں بشمول اس شعر کے جس کا حوالہ آپ نے دیا کئی ایسے اشعار موجود ہیں، مثلآ
میر کیا سادے ہیں بیمار ہوٕئے جس کے سبب
اسی عطار کے لڑکے سے دوا لیتے ہیں

دل لے کے کیسے کیسے جھگڑے مجادلے ہیں
بد وضع یاں کے لڑکے کیا خوش معاملے ہیں

میر کی عیاریاں معلوم لڑکوں کو نہیں
کرتے ہیں کیا کیا ادائیں، اس کو سادا سا سمجھ

کھُلا نشے میں جو پگڑی کا پیچ اس کی میر
سمندِ ناز پہ اک اور تازیانہ ہوا​

اور یہ بھی ملاحظہ ہو:
کیا اس آتش باز کے لونڈے کا اتنا شوق میر
بہہ چلی ہے دیکھ کر اس کو تمہاری رال کچھ​


ایک مرتبہ میں نے میر کے ایسے اشعار پر تحقیق کا آغاز کیا تھا اور اسی ادھوری تحقیق کے نتیجہ میں یہ اشعار اکٹھے ہو پائے لیکن پھر یہ سوچ کر کہ خوامخواہ وقت کا ضیاع ہے ایسے واہیات موضوع پر سر کھپانا، اس نام نہاد تحقیق کو ترک کر دیا۔:grin:

شکر ہے اس تحقیق میں میرا نام نہیں لیا ویسے میں نے تو کلیات میر دوسری تحقیقات کے لیے دی تھی ، اچھا کیا جو اس تحقیق کو پایہ تکمیل تک نہ پہنچایا۔ ؎
 

رضا

معطل
چھوٹے لڑکوں یا لڑکیاں سے شہوت کی ٹرم کو انگلش میں Pedophilia کا نام دیا گیا ہے؛ http://en.wikipedia.org/wiki/Pedophilia
جبکہ ہم جنس پرستی کو Homosexuality کہتے ہیں: http://en.wikipedia.org/wiki/Homosexuality
رضا صاحب کے مضمون میں امرد کو خوبصورت لڑکے سے تشبیح دے کر ہم جنس اور چھوٹی عمر کے بچوں‌سے شہوت کو ایک ہی کیٹیگری میں فٹ کیا گیا ہے؟
کیا یہ دونوں ٹرمز اسلام میں ایک ہی کیٹیگری میں آتے ہیں؟

آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے۔امرد کا معنی خوبصورت لڑکا ہے۔عموما بے ریش(جس کے داڑھی نہ آئی ہو) کو امرد کہتے ہیں۔یادرہے عموما۔۔۔لیکن بعض 25،30سال تک کی عمر میں بھی امرد ہی رہتے ہیں۔امرد کا مطلب خوبصورت لڑکا ہے۔بھلے چھوٹی عمر کا ہو،بھلے بڑی عمر کا۔یہ اس لئے کہ خوبصورت لڑکوں پر شہوت زیادہ آتی ہے۔اب کوئی بڈھے سے تو زنا کرنے سے رہا۔۔۔۔
گناہ میں جیسے جیسے نحوست بڑھتی جائے گی وہ مزید گھناؤنا ہوتا جائے گا۔جیسے کوئی کسی عورت سے زنا کرے تو یہ بھی گناہ ہے۔ساتھ شراب بھی پی تو نحوست اور بڑھ گئی۔پھر اس کو بیان بھی کرے نحوست اور بڑھ گئی۔
اسی طرح اپنے سے کسی(کم عمر،کمزور) سے ظلما زنا کرے گا تو زنا کے ساتھ ساتھ یہ ظلم بھی ہوا۔اب اس گناہ کی نحوست اور بڑھ گئی۔
 

شمشاد

لائبریرین
نبیل بھائی میری رائے میں آئندہ اس قسم کے عنوان شروع کرنے سے پہلے انتظامیہ سے اجازت لینی ضرور قرار دے دیں۔
 

فاتح

لائبریرین
شکر ہے اس تحقیق میں میرا نام نہیں لیا ویسے میں نے تو کلیات میر دوسری تحقیقات کے لیے دی تھی ، اچھا کیا جو اس تحقیق کو پایہ تکمیل تک نہ پہنچایا۔ ؎

حضور! آپ کا نام یوں نہ لیا کہ کہیں آپ کی طبع نازک پار گراں نہ گزرے ورنہ اس 'تحقیق' کا آغاز آپ سے "کلیات میر" کا گراں قدر تحفہ وصول کرتے سمے، آپ کے دولت کدے سے ہی ہوا تھا۔:grin:
 

فاتح

لائبریرین
نبیل بھائی میری رائے میں آئندہ اس قسم کے عنوان شروع کرنے سے پہلے انتظامیہ سے اجازت لینی ضرور قرار دے دیں۔

شمشاد صاحب! میرے خیال میں اس قدر بلوغت اور بلاغت تو لازم ہے کہ درست اور غلط پر بات کر سکیں اور یوں بھی کن کن موضوعات کا آغاز انتظامیہ سے اجازت لے کر کروائیں گے۔ ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیا کرام علیہم السلام تمام بنی نوع انسان کو ایک نقطہ نظر پر قائل نہ کر سکے تو محفل کی انتظامیہ کیا کر سکتی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
یار امرود کی چاٹ بنا کر کھا لیں، اس بیچارے پھل کے پیچھے کیوں پڑ گئے ہیں۔۔ :confused:

آپ نے 'و' کا خوب اضافہ کیا نبیل، 'امرد' کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا، ;) اسی موضوع پر اگر غلطی نہیں کرتا واجدہ تبسم کا افسانہ ہے "ادھ کچے امرود"۔
 

پپو

محفلین
میں نے آج ہی یہ تھریڈ دیکھا ہے یہ ساری بحث کس لیئے جو چیز حرام ہے تو حرام ہے آپ لاکھ کوشش کر لیں حلال نہیں ہو سکتی جیسے باقی چیزیں ہیں کبھی یہ بل کسی پارلیمنٹ میں نہیں آیا چوری کرنے کی اجازت ہونی چاہیے جھوٹ بولنا چاہیے فراڈ کی اجازت دی جائے کسی کو قتل کرنا ہو اجازت دے دو اور بھی بہت سے حرام کام ہیں یہ کمند آکر جنس یا جنسی معاملات پر ہی کیوں ٹوٹتی ہے اسلیے کہ یہ سب جنس پرستی کا اثر ہے آپ پوری عمارت مضبوط بنا لیں صرف کسی ایک جگہ غلطی کریں مثلا کسی ضروری جگہ کالم چھوڑ دیں تو کیا ہو گا عمارت گرے گی اسی طرح کا اثر معاشرے میں اقدار کا ہوتا ہے کسی ایک قدر کے چھوڑ دینے سے وہ ضرور گرے گا اور دوسری بات قرآن میں ہدایت ہے متقین کے لیے باقی سب جہنم کا سامان ہیں اللہ بچائے آمین
 

arifkarim

معطل
نبیل بھائی میری رائے میں آئندہ اس قسم کے عنوان شروع کرنے سے پہلے انتظامیہ سے اجازت لینی ضرور قرار دے دیں۔

ہمارے معاشرے میں اس طرح كے موضوعات كو Tabu كے ضمرے میں ڈال دیا جاتا ہے۔ اور اس طرح برائی پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اگر اس طرز کی برائیوں اور انکی تباہ کاریوں کے بارے میں بچپن سے ہی نوجوان نسل کو بتلایا جاتا۔ تو آج ہمیں یہ دن دیکھنے نہ پڑتےۙ:(
 

تعبیر

محفلین
کچھ دن پہلے ایک سائٹ سے گزر ہوا ۔ وہاں پر ایک ٹاپک تھا جسے پڑھ کرمجھے شدید جھٹکہ لگا۔وہاں کسی نے بتایا کہ اے آر وائی ڈجیٹل ٹی وی پر "talking Divas". پروگرام تھا جس کا موضوع تھا homosexuality۔ وہاں بہت دھڑلے سے لڑکے اور لڑکیاں اس بات کا اقرار کر رہے تھے کہ وہ gay/lesbians ہیں۔ قران کی آیات کا بھی غلط حوالہ دے رہے تھے کہ وہ غلط نہیں کر رہے۔اسلام میں استغفراللہ اسکی اجازت ہے۔ اس میں امین گل جی اور اطہر، شہزاد نے کھلے عام کہا ہے کہ وہ ہیں۔

کسی نے وہ پروگرام دیکھا ہے :confused: یا اس کی وڈیو ہو تو پلیز لنک دے دے۔ جہاں سے میں نے پڑھا ہے وہ انگلش میں لکھا ہے اگر کہیں تو میں یہاں کاپی پیسٹ کر دوں۔

مجھے افسوس یہ ہے کہ پاکستان میں وہ بھی میڈیا پر یہ سب کھلے:mad:
 

ماوراء

محفلین
تعبیر، وہ پروگرام میں نے دیکھا تھا۔ کافی عرصہ پہلے کی بات ہے شاید؟ ویڈیو دیکھوں گی اگر مل گئی تو۔۔۔
 
Top