
 کون کہتا ہے بیوی کی بندگی کرنا اک مسائل ہے 
 
        جو سکھُ آرام بیوی اپنے شوہر ، بچوں کو اور سارے گھر کو دیتی ہے وہ بندگی کے ہی قابل ہے ۔  مار  کھا کر ظلم سہہ کر بھی ساری زندگی گزار دیتی ہے اک ہی شوہر کے ساتھ ۔ یہ بندگی ہی کے قابل ہے نا 
      باقی ہر ہفتے کسی بیوی کا دماغ خراب ہوا کہ وہ ابا اماں سے ملنے جائے 
 
 مہینے میں ایک بار ، یا دو مہینے میں ایک بار  ۔ ۔ اماں ابا کے گھر سے دورُ رہنا اچھا ہوتا ہے 
	
	
	
		
		
		
		
	
	
بڑے بھیا  ، ہر ہفتہ کون لینڈ لارڈ ہوگا جو  ہر ہفتے اپنی بیوی کو شاپنگ پر لے جائے 
 
  ؟ 
 ہم تو خود اپنا کماتے ہیں تو خود ہی اپنی شاپنگ کرتیں ہیں ۔ 

     شوہروں کو  اتنا نیک نہ سمجھے ۔ 
 
        بازار سے پراٹھے ۔ 
 
 یہ تو صاف ثابت ہوا بیوی کو پراٹھا نہیں بنانا آتا ۔ ۔ 

 یا تو اسکے کچے پکے کھا کر ہر روز بازار کا رخ کرنا پراٹھے کھانے ۔ 
           بندہ خود بھی کچھ سیکھ لے تو کیا ہی بات ہو ۔