نمرہ
محفلین
اصلاح کے لیے ایک غزل جس کے قوافی کے درست ہونے میں مجھے کچھ شک ہے۔
سیماب میری خاک میں اتنا ملا دیا
مجھ کو بھرے جہاں میں تماشا بنا دیا
تابِ نظر تو تھی ہی نہیں چشمِ شوق کو
پھر اس ستم ظریف نے پردہ اٹھا دیا
لیلی کے رخ کو کس نے سنوارا ہے پیار سے
مجنوں کو کس نے دشت کا رستہ سجھا دیا
ہم نقش خاکِ دہر پہ تھے وہ کہ وقت نے
ایسے ہی لکھ دیا ہمیں، لکھ کر مٹا دیا
وہ اور تھے نصیب ہوئیں جن کو منزلیں
قسمت لکھی تو ہم کو فقط راستا دیا
پس منظروں کے نیم اندھیروں میں رہ کے بھی
تصویرِ زندگی کا ہر اک رخ سجا دیا
دنیا کا ہے مزاج سمندر کی موج سا
کتنوں کو اس نے سر پہ بٹھایا، گرا دیا
اے دل! تجھے ضد اپنی بھلا کیا رہے گی یاد
اک مرتبہ انھوں نے اگر مسکرا دیا؟
اور اب تو ایسا کہنے کے میرے بھی دن گئے
وہ وقت تھا کہ مانگا ستارا تو لا دیا
سیماب میری خاک میں اتنا ملا دیا
مجھ کو بھرے جہاں میں تماشا بنا دیا
تابِ نظر تو تھی ہی نہیں چشمِ شوق کو
پھر اس ستم ظریف نے پردہ اٹھا دیا
لیلی کے رخ کو کس نے سنوارا ہے پیار سے
مجنوں کو کس نے دشت کا رستہ سجھا دیا
ہم نقش خاکِ دہر پہ تھے وہ کہ وقت نے
ایسے ہی لکھ دیا ہمیں، لکھ کر مٹا دیا
وہ اور تھے نصیب ہوئیں جن کو منزلیں
قسمت لکھی تو ہم کو فقط راستا دیا
پس منظروں کے نیم اندھیروں میں رہ کے بھی
تصویرِ زندگی کا ہر اک رخ سجا دیا
دنیا کا ہے مزاج سمندر کی موج سا
کتنوں کو اس نے سر پہ بٹھایا، گرا دیا
اے دل! تجھے ضد اپنی بھلا کیا رہے گی یاد
اک مرتبہ انھوں نے اگر مسکرا دیا؟
اور اب تو ایسا کہنے کے میرے بھی دن گئے
وہ وقت تھا کہ مانگا ستارا تو لا دیا