سیماب میری خاک میں اتنا ملا دیا

نمرہ

محفلین
اصلاح کے لیے ایک غزل جس کے قوافی کے درست ہونے میں مجھے کچھ شک ہے۔

سیماب میری خاک میں اتنا ملا دیا
مجھ کو بھرے جہاں میں تماشا بنا دیا
تابِ نظر تو تھی ہی نہیں چشمِ شوق کو
پھر اس ستم ظریف نے پردہ اٹھا دیا
لیلی کے رخ کو کس نے سنوارا ہے پیار سے
مجنوں کو کس نے دشت کا رستہ سجھا دیا
ہم نقش خاکِ دہر پہ تھے وہ کہ وقت نے
ایسے ہی لکھ دیا ہمیں، لکھ کر مٹا دیا
وہ اور تھے نصیب ہوئیں جن کو منزلیں
قسمت لکھی تو ہم کو فقط راستا دیا
پس منظروں کے نیم اندھیروں میں رہ کے بھی
تصویرِ زندگی کا ہر اک رخ سجا دیا
دنیا کا ہے مزاج سمندر کی موج سا
کتنوں کو اس نے سر پہ بٹھایا، گرا دیا
اے دل! تجھے ضد اپنی بھلا کیا رہے گی یاد
اک مرتبہ انھوں نے اگر مسکرا دیا؟
اور اب تو ایسا کہنے کے میرے بھی دن گئے
وہ وقت تھا کہ مانگا ستارا تو لا دیا
 

سید عاطف علی

لائبریرین
قوافی میں اگرچہ کلام کی گنجائش اور مختلف آراء کا امکان ہے لیکن میرے خیال میں کوئی فاش انحراف نہیں۔اور جائز حدود میں ہے ۔ البتہ کہیں کہیں لہجے اور الفاظ و تراکیب کے انتخاب اور ترتیب میں بہتری کا امکان ہے۔
مثلاً ۔۔۔پس منظروں کے نیم اندھیروں۔۔ یہاں پس منظروں اور نیم اندھیروں کا استعمال ثقیل ہے ۔ اور کتنوں کو اس نے سر پہ بٹھاکرگرا دیا ہو تو شاید بہتر ہو۔
ہم نقش خاکِ دہر پہ تھے وہ کہ وقت نے۔۔۔اس کی ترتیب کچھ اور ہو ۔(اور یہاں وقت اور دہر معنوی طور پہ قدرے متصادم بھی لگ رہے ہیں۔)اسی نظر سےایک مرتبہ پھر غور کیا جائے تو اچھاہو۔
لہجے کی مجموعی روانی بہت خوب ہے ۔
 

الف عین

لائبریرین
میں بھی انہی مصرعوں کی بات کرنا چاہ رہا تھا جس کی بات پہلے ہی سید عاطف علی نے کر دی ہے۔ نیم اندھیرا ترکیب بھی آدھی فارسی اور آدھی اہندی ہے۔ نیم تاریکی درست ہے
 

نمرہ

محفلین
میں بھی انہی مصرعوں کی بات کرنا چاہ رہا تھا جس کی بات پہلے ہی سید عاطف علی نے کر دی ہے۔ نیم اندھیرا ترکیب بھی آدھی فارسی اور آدھی اہندی ہے۔ نیم تاریکی درست ہے
ایسے ٹھیک رہے گا؟
ہم نقش سطح آب پہ تھے وہ کہ وقت نے
ایسے ہی لکھ دیا ہمیں، لکھ کر مٹا دیا
اور
پس منظروں کی دھند میں خود تو کیا قیام
تصویرِ زندگی کا ہر اک رخ سجا دیا
 
Top