سید لبید غزنوی کی ڈائری سے ۔۔

میرے خیال میں انسان کو پیدا کرکے، اُسے بڑا کرنے والوں کو اگر آپ والدین نا بھی مانیں، کوئی غیر بھی مانیں، تب بھی آپکا اخلاقی فرض بنتا ہے اُنکی پیروی کرنا، اُنکے خرچے اٹھانا، اسکی وجہ پتہ کیا ہے اگر آپ غور کریں اور تھوڑا حساب لگائیں تو خوب سمجھ سکیں گے کہ 20 سال تک کسی کو پالنا، اُسکا خیال رکھنا، اسکی تمام ضروریات کو پورا کرنا وہ جیسی بھی ہوں، یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے، پتہ نہیں کیسے ہوتے ہیں وہ لوگ جو یہ سب کچھ بھول جاتے ہیں، کیسے لوگ ہیں وہ جو، ماں باپ پر ہی انگلیاں کس لیتے ہیں، انکے سارے احسانات کو بھلا کر انہیں دکھ پہنچاتے ہیں، اور انہیں کبیدہ خاطر کرتے ہیں، اتنا وقت کھلانے والا، پلانے والا پہنانے والا، اچھی جگہ سلانے والا، گندہ ہو جانے پہ نہلا کر صاف ستھرا کرنے والا، محبت اور پیار سے اپنے سینے سے لگانے والا کوئی غیر بھی ہو تو انسان اُسکا احسان مند ہوتا ہے، ہیف ہے کہ لوگ اپنے والدین کی محبت اور احسان بھول جاتے ہیں کتنے افسوس کی بات ہے یہ۔۔۔! صاحب والدین کی خدمت میں اللہ نے جنت رکھی ہے قرآن مجید میں بار بار انکے ساتھ احسان اور شفقت و محبت و مودت کا رویہ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے


کوئی ساک نیں ماں جئے ساک ورگا

رشتہ مااااں دا جہان تے انوکھا اے

جے کر تینوں سکوں دی لوڑ ہووے

پیر ماااااااں دے دھو کے پی لیا کر



(✍️سید لبید غزنوی )
 
Top