سیاسی چٹکلے اور لطائف

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
EAKbi-FBXUAAob-H4.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
عمران خان کو اچھی طرح معلوم ہے کہ پاکستان کو تکلیف پہنچانے پر لیگیوں کو اتنی تکلیف نہیں پہنچتی جتنی نواز شریف، زرداری کو پہنچانے پر ہوتی ہے۔ شاید اسی لئے یہ سخت اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
عمران خان کا جو وعدہ تھا کہ ان کو تکلیف پہنچے گی۔ وہ ہمارے سامنے پورا ہو رہا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
عمران خان کو اچھی طرح معلوم ہے کہ پاکستان کو تکلیف پہنچانے پر لیگیوں کو اتنی تکلیف نہیں پہنچتی جتنی نواز شریف، زرداری کو پہنچانے پر ہوتی ہے۔ شاید اسی لئے یہ سخت اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
عمران خان کا جو وعدہ تھا کہ ان کو تکلیف پہنچے گی۔ وہ ہمارے سامنے پورا ہو رہا ہے۔
احتسابی نظام کو الگ رکھنا ملک کے لیے مفید ہے اور قانونی لحاظ سے ایسا ہی ہے۔ حکومت مسلسل یہ تاثر دے رہی ہے کہ اُن کے اشارے پر مخالفین کو انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اگر ایسا نہیں ہے، تو اس تاثر کو پھیلانا کسی صورت مستحسن رویہ نہیں۔ میاں صاحب کو قانونی لحاظ سے یہ سہولیات دی جا رہی ہیں، تو موجودہ حکومت انہیں واپس لینے کی مجاز نہیں ہے۔ آزاد عدلیہ ہوتی تو وزیراعظم کے اس بیان کا نوٹس لے کر ان کی طلبی کا پروانہ جاری کر دیا جاتا۔ وزیراعظم عمران خان کو یہ قانون شکن رویے زیب نہیں دیتے۔ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ الگ معاملہ ہے، تاہم، اس طرح کے مسلسل بیانات دینے سے وہ کسی قانونی مشکل میں پھنس سکتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
اور پیشگوئی پوری ہو گئی :)
عمران خان صاحب سیاست میں نہ آتے تب بھی اُن کا امریکا میں شو اسی طرح ہٹ ہونا تھا کیونکہ وہ ایک سیلبریٹی ہیں؛ وہ اپنے کرکٹ کے کیرئیر کے حوالے سے ایک ممتاز اور شاندار شخصیت ہیں۔ مزید یہ کہ، وہ سیاست میں آ گئے اور وزیراعظم بھی بن گئے۔ آپ پاکستان کی معروف شخصیات، خاص طور پر گلوکاروں کے امریکا اور مغربی ممالک میں کنسرٹ دیکھ لیں؛ کیا عالم ہوتا ہے! ہمیں یقین ہے کہ عاطف اسلم صاحب اگر امریکا میں کنسرٹ کریں تو اس سے زائد افراد اکھٹے ہو جائیں گے۔ تاہم، سیاسی حرکیات کا معاملہ مختلف ہے اور بین الاقوامی ایشوز کا ان جلسوں سے واقعی کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ مقبولیت آسمان پر جاتی ہے تو اسی رفتار سے دھڑام بوس بھی ہو سکتی ہے؛ احتیاط لازم ہے، صاحب! :)
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
عمران خان صاحب سیاست میں نہ آتے تب بھی اُن کا امریکا میں شو اسی طرح ہٹ ہونا تھا کیونکہ وہ ایک سیلبریٹی ہیں؛ وہ اپنے کرکٹ کے کیرئیر کے حوالے سے ایک ممتاز اور شاندار شخصیت ہیں۔ آپ پاکستان کی معروف شخصیات کے امریکا اور مغربی ممالک میں کنسرٹ دیکھ لیں؛ کیا عالم ہوتا ہے! تاہم، سیاسی حرکیات کا معاملہ مختلف ہیں اور بین الاقوامی ایشوز کا ان جلسوں سے واقعی کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ مقبولیت آسمان پر جاتی ہے تو اسی رفتار سے دھڑام بوس بھی ہو سکتی ہے؛ احتیاط لازم ہے، صاحب! :)
خیال رہے کہ مکمل آفیشل پروٹوکال کے ساتھ آخری پاکستانی وزیراعظم جو امریکہ آئی وہ بینظیر بھٹو تھی
 

فرقان احمد

محفلین
سیاسی طور پر، ہمارا اور ہماری فیملی کا تعلق کافی حد تک پیپلزپارٹی سے رہا ہے۔ زرداری صاحب نے اکیسویں صدی میں پیپلزپارٹی کے ساتھ جو سلوک کیا، اس کو دیکھتے ہوئے جیالا پن اپنی موت آپ مر گیا۔ ہم ہمیشہ میاں صاحب کو ایک ولن گردانتے رہے یا کم از کم یہ بات زبان زد عام رہی، تاہم، حیرت ہوئی کہ پوری ریاست ایک طرف ہو گئی اور اب تک میاں صاحب کے خلاف کوئی ڈھنگ کا کیس تیار نہ ہو سکا۔ آمدن سے زائد اثاثے تو ایک مذاق ہے۔ تین بار ملک کے وزیراعظم رہنے والے فرد کے خلاف کوئی ایک کیس تو ایسا ہونا چاہیے تھا کہ عوام بھی ایک طرف ہو جاتی۔ پاناما کیس براہ راست میاں صاحب کی ذات سے جڑا ہوا نہیں ہے؛ کچھ بیانات کی آڑ میں انہیں گھیر لیا گیا اور یہ معاملہ بھی ان کے اپنے کاروبار سے متعلق تھا۔ ہمیں حیرت ہے کہ ایک فرد پاکستان میں آ کر قانون کے سامنے پیش ہو گیا، جیل چلا گیا، اور ملک کے وزیراعظم صاحب اب بھی انہیں فوکس کیے ہوئے ہیں۔ یہ کس کی کامیابی ہے؟ اور یہ کیسا انجانا خوف ہے جو کسی کی رگ و پے میں سرایت کیے ہوئے ہے! ایک کمزور، نحیف فرد کو اس کے حال پر چھوڑنا بہتر ہے! براہ مہربانی، عدالتوں کا کام انہیں کرنے دیا جائے۔ ان عدالتوں کے باعث ہی وہ جیل میں ہیں تو اب ان عدالتوں پر اعتماد کرنے میں مقتدر حلقوں کو کیا تکلیف ہے!
 
لگتا ہے کپتان نے محمد امین صدیق بھائی کو ہائر کر لیا ہے۔۔


لگتا ہے کپتان نے محمد امین صدیق بھائی کو ہائر کر لیا ہے۔۔


لگتا ہے کپتان نے محمد امین صدیق بھائی کو ہائر کر لیا ہے۔۔


لگتا ہے کپتان نے صدیقی بھائی کو ہائر کر لیا ہے۔۔

اب تو ہمیں یوں لگ رہا ہے کہ محمد امین صدیق بھائی نے آپ کو ہائر کرلیا۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
آمدن سے زائد اثاثے تو ایک مذاق ہے۔
عمران خان نے کہا کہ 23 سالہ جدوجہد کے بعد اقتدار میں آیا تو مجھے لگاکہ میں سیاسی جماعتوں سےنہیں بلکہ مافیاسےنبردآزماہوں، پچھلی دو حکومتوں نے ریکارڈ قرضے حاصل کیے، گزشتہ 10سالوں میں قرضہ 6ٹریلین سے 30ٹریلین پرپہنچ گیا ، جب ہم احتساب کی بات کرتے ہیں تو یہ دونوں پارٹی کہتی ہیں سیاسی انتقام لیا جارہا ہے۔
آمدن سے زائد اثاثے بنانا ہی تو کرپشن کی اصل نشانی ہے۔
نواز شریف نے پاناما کیس چلنے کے بعد ایک نجی محفل میں جھنجھلاتے ہوئے کہا تھا کہ "اگر میرے اثاثے آمدن سے زیادہ ہیں تو تمہیں کیا؟" اب جیل میں بغیر اے سی اور ٹی وی کے سوچئے گا اس شدید تکبر کا انجام۔
 

فرقان احمد

محفلین
آمدن سے زائد اثاثے بنانا ہی تو کرپشن کی اصل نشانی ہے۔
نواز شریف نے پاناما کیس چلنے کے بعد ایک نجی محفل میں جھنجھلاتے ہوئے کہا تھا کہ "اگر میرے اثاثے آمدن سے زیادہ ہیں تو تمہیں کیا؟" اب جیل میں بغیر اے سی اور ٹی وی کے سوچئے گا اس شدید تکبر کا انجام۔
نشانی، علامت، وغیرہ پر سزا نہیں بنتی اور اگر نیب کچھ اور نہیں لائے گی، تو اعلیٰ عدلیہ سے میاں صاحب کو رہائی کی صورت میں ریلیف ملنے کا قوی امکان ہے۔ اے سی اور ٹی وی چھوڑ کر وہ یہاں آئے ہیں؛ نیتوں کا حال اوپر والا جانتا ہے۔ فی الحال وہ جیل میں رہ کر بھی حکومتِ وقت کے اعصاب پر سوار ہیں؛ کوئی تو وجہ رہی ہو گی۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
نشانی، علامت، وغیرہ پر سزا نہیں بنتی اور اگر نیب کچھ اور نہیں لائے گی، تو اعلیٰ عدلیہ سے میاں صاحب کو رہائی کی صورت میں ریلیف ملنے کا قوی امکان ہے۔
نیب کی جس شق کے تحت میاں صاحب کو سزا ئیں ملی ہیں۔ اس میں بار ثبوت میاں صاحب پر ہے۔
اگر میاں صاحب پاناما لیکس میں پکڑے جانے والے لندن فلیٹس سے مکمل لاتعلقی کا اعلان کر دیتے تو معاملہ وہیں ختم ہو جانا تھا۔ لیکن ان سے غلطی یہ ہوئی کہ پہلے اسمبلی اور بعد میں قوم سے خطاب میں ان کی ملکیت تسلیم کر بیٹھے۔ وہ مشہور تقریر تو سنی ہوگی "جناب سپیکر یہ ہے وہ ذرائع جن سے لندن فلیٹس خریدے"۔ اور پھر خود ہی کیس سپریم کورٹ بھجوا دیا کہ کر لیں میرا احتساب۔ سو ہو گیا احتساب۔ اب کس چیز کا رونا باقی ہے؟ :)
 

فرقان احمد

محفلین
نیب کی جس شق کے تحت میاں صاحب کو سزا ئیں ملی ہیں۔ اس میں بار ثبوت میاں صاحب پر ہے۔
اگر میاں صاحب پاناما لیکس میں پکڑے جانے والے لندن فلیٹس سے مکمل لاتعلقی کا اعلان کر دیتے تو معاملہ وہیں ختم ہو جانا تھا۔ لیکن ان سے غلطی یہ ہوئی کہ پہلے اسمبلی اور بعد میں قوم سے خطاب میں ان کی ملکیت تسلیم کر بیٹھے۔ اور پھر خود ہی کیس سپریم کورٹ بھجوا دیا کہ کر لیں میرا احتساب۔ سو ہو گیا احتساب۔ اب کس چیز کا رونا باقی ہے؟ :)
ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں نیب کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف ریلیف مل سکتا ہے۔ نیب کا قانون ذرا سخت ہے نا! :)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top