سیاسی چٹکلے اور لطائف

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

رباب واسطی

محفلین
واٹس ایپ میسج
حاجی صاحب کے بڑے بیٹے کا بیان ہے کہ میرا یقین تو جمہوریت سے سنہ 1988 ہی میں اٹھ گیا تھا۔

کہنے لگا کہ یہ ان دنوں کی بات ہے جب ایک جمعرات کو میں اور میرے باقی تینوں بہن بھائی، امی ابو کے ساتھ مل کر رات کا کھانا کھا رہے تھے کہ ابا جان نے ہم سب سے پوچھا: بچو، کل تمھارے چچا کے گھر چلیں یا ماموں کے گھر۔

ہم سب بہن بھائیوں نے بہت شور مچاکر چچا کے گھر جانے کا کہا، ماسوائے امی کے جن کی رائے تھی کہ ماموں کے گھر جایا جائے۔

بات اکثریت کے مطالبے کی تھی اور رائے شماری سے طے پا گیا تھا کہ چچا کے گھر جانا ہے۔ امی کا موقف ہار گیا تھا۔ ابا جان نے بھی ہماری رائے کے احترام میں چچا کے گھر جانے کا فیصلہ سنا دیا۔ ہم سب بہن بھائی چچا کے گھر جانے کی خوشی دل میں دبائے جا سوئے۔

جمعہ کے دن صبح اٹھے تو امی کی ہنسی ہی نہیں تھم رہی تھی۔ ہنسی بمشکل دبائے انھوں نے ہمیں کہا کہ سب جلدی سے کپڑے بدلو، ہم لوگ تمھارے ماموں کے گھر جا رہے ہیں۔

میں نے ابا جان کی طرف دیکھا جو خاموش اور توجہ سے اخبار پڑھنے کی ایکٹنگ فرما رہے تھے۔ میں غریب کا بال منہ تکتا رہ گیا۔

بس جی، میں نے تو اسی دن سے جان لیا ہے کہ جمہوریت، اکثریت کی رائے کا احترم اور ووٹ کو عزت دو وغیرہ تو ایک سے ایک ڈھکوسلہ ہے۔ اصل فیصلے تو بند اور اندھیرے کمروں میں اس وقت ہوتے ہیں جب غریب عوام مزے سے نیند میں ڈوبی خواب دیکھ رہی ہوتی ہے
 

جاسم محمد

محفلین
ہمارے پلے سے ہمیں ہی رعائتیں
آپ کے نام پر بیرونی قرضے لے کر ریلیف دیتے تھے۔ کوئی احسان نہیں کیا تھا۔ کھاتا ہے پر لگاتا بھی تو ہے کہ تحت معاشی نظام" چل" رہا تھا۔ اب ان قرضوں کو واپس کرنے کا وقت آیا ہے تو قوم حالیہ حکومت کو برا بھلا کہہ رہی ہے۔ جس نے بیرونی قرضے لے کر وقتی ریلیف دی اسے پکڑیں۔
 

ربیع م

محفلین
لیگی دور کی سبسڈی ختم ہو گئی ہوگی۔ :p

لیگیوں نے بڑی سبسڈیاں دی ہوئی تھیں اور احسان بھی نہیں جتاتے تھے۔ :)
اچھا
ہمیں تو ایک ماہر معیشت چائنہ کے ارسطو نے بتایا تھا کہ پٹرول اتنے کا ملتا ہے اور اتنا اتنا ٹیکس لگا کر بھی 55 روپے سے زیادہ کا نہیں ہونا چاہیے باقی سب رائیونڈ کے ڈاکوؤں کی جیب میں جا رہا ہے.
 

جاسم محمد

محفلین
تب عوام کو ریلیف ملا ہوا تھا اور اب ماشاء اللہ ۔۔
فرق یہ ہے کہ اب قرضے واپس ادا ہو رہے ہیں۔سبسڈی کے اختتام کے ساتھ معاشی نظام کی سرجری بھی ہو رہی ہے۔ ماضی کی حکومتیں کینسر کا علاج ڈسپرین سے کرتی تھی جس سے وقتی ریلیف ملتا تھا۔ اس باری پورا نظام بہتر ہو رہا ہے۔
 
دیکھیں حامد میں آپکو بتاتا ہوں۔ پچھلی حکومتوں نے خزانہ خالہ۔کر دیا ہے، ادارے تباہ کر دیے ہیں، بیوروکریسی تعاون نہیں کر رہی اور پرائیویٹ طیارہ 65 روپے فی کلومیٹر پڑتا ہے۔
10 روپے زیادہ پٹرول کی نئی قیمت کے تحت ہیں۔

 
آخری تدوین:

ابوعبید

محفلین
فرق یہ ہے کہ اب قرضے واپس ادا ہو رہے ہیں۔سبسڈی کے اختتام کے ساتھ معاشی نظام کی سرجری بھی ہو رہی ہے۔ ماضی کی حکومتیں کینسر کا علاج ڈسپرین سے کرتی تھی جس سے وقتی ریلیف ملتا تھا۔ اس باری پورا نظام بہتر ہو رہا ہے۔

ایک گھر کا ایک فرد پنڈ کے چودھری کے پاس ایک لاکھ روپیہ قرضہ لینے گیا ۔
چودھری نے اسے کہا کہ تمہارا تو بڑا بھائی پہلے ہی مجھ سے 50 ہزار روپےقرضہ لے چکا ہے پہلے اس کی قسط واپس کرو پھر اور قرضہ دوں گا ۔
اس بندے نے پنڈ کے چودھری کو ایسا بے وقوف بنایا ۔۔ ایسا بے وقوف بنایا ۔

کہ پہلے والا قرضہ بھی واپس نہیں دیا اور مزید ایک لاکھ کی بجائے 5 لاکھ قرضہ لے لیا ۔

چودھری نے بھنگ پی ہوئی تھی ۔۔ جب ہوش میں آیا تو دیکھا کہ اس کے گھر کے اوپر ایک پُل بنا ہوا تھا ۔ سمجھ گیا کہ اب جلد ہی قرضے کی قسط واپس آنے والی ہے ۔ :music:
 

ابوعبید

محفلین
45228777_2359120250782253_137538738447187968_n.jpg
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top