سیاسی منظر نامہ

جاسم محمد

محفلین
حکومت کے ہاتھ سے وقت نکل رہا ہے ہم استعفے دے سکتے ہیں، خالد مقبول
ویب ڈیسک 2 گھنٹے پہلے
2122013-khalidmaqboolsiddiqui-1608904124-801-640x480.jpg

بہت جلد حتمی فیصلہ کر لیں گے، رہنما ایم کیو ایم


کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ہمارے اور حکومت کے ہاتھ سے وقت نکل رہا ہے اور استعفے کا آپشن استعمال کرسکتے ہیں۔

خالد مقبول صدیقی نے بہادرآباد کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری میں حکومتوں نے جان بوجھ کر مہاجر آبادیوں کو کم دکھایا، شہر کیلئے ڈھائی کروڑ شناختی کارڈ جاری ہوئے لیکن آبادی ایک کروڑ شو کی گئی ہے، کراچی میں کئی ایسے بلاکس موجود ہیں جہاں ووٹر موجود ہیں مگر آبادی صفر دکھائی گئی، کئی دہائیوں سے سندھ کے شہری علاقوں کو زندگی کے ہر شعبے میں پیچھے رکھا گیا، اٹھارویں ترمیم دھوکا تھی،قوم کو دھوکا دیا گیا، اس کا سب سے بڑا نشانہ سندھ کے شہری علاقے ہیں۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ حکومت میں شامل ہونے کیلئے ایم کیوایم کا سب سے بڑا نکتہ درست مردم شماری تھا ، ہم حکومت کا حصہ ہیں لیکن اس حکومت نے کراچی کیلئے کیاکیا، ہم نے عوام سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اپنے اگلے لائحہ عمل کے حوالے سے عوام کی رائے معلوم کریں گے، اپنے تحفظات اور لائحہ عمل سے حکومت کو بتادیا ہے، بہت جلد حتمی فیصلہ کر لیں گے، ہمارے اور حکومت کے ہاتھ سے وقت نکل رہا ہے، استعفے کا آپشن پہلے بھی استعمال کیا آگے بھی کر سکتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان
25 دسمبر ، 2020
عثمان بھٹی

علی درانی جیل میں شہباز شریف کیلئے کیا پیغام لائے تھے؟ ایک اور اندرونی کہانی
238655_6747342_updates.jpg

سیاسی معاملات افہام وتفہیم سے حل ہونے چاہئیں کچھ وقت دیں تاکہ آپ کا پیغام دوسری اپوزیشن پارٹیوں تک پہنچا سکوں، شہباز شریف— فوٹو: فائل

کوٹ لکھپت جیل میں شہبازشریف اور محمد علی درانی کی ملاقات کے حوالے سے ایک اور اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔

ذرائع کے مطابق شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پہلے بھی پیغامات ملتے رہے ہیں مگر تبدیلی کے اثرات نظر نہیں آئے، سیاسی معاملات افہام وتفہیم سے حل ہونے چاہئیں کچھ وقت دیں تاکہ آپ کا پیغام دوسری اپوزیشن پارٹیوں تک پہنچا سکوں۔

مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما محمد علی درانی سے جیل میں ہونے والی ملاقات میں شہباز شریف کو پیر پگارا کا دو نکاتی پیغام پہنچایا گیا جس میں لانگ مارچ اور استعفوں کا آپشن روکنے کا پیغام تھا۔

ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے پیرپگارا اور محمد علی درانی کی مفاہمتی کوششوں کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلےبھی پیغامات ملے مگر تبدیلی کےمثبت اثرات نظرنہیں آئے، جیل میں ہوں ، کچھ وقت دیں تاکہ آپ کا پیغام دوسری اپوزیشن پارٹیوں تک پہنچا سکوں، حتمی فیصلہ پی ڈی ایم کی قیادت کرے گی۔

ذرائع کے مطابق شہبازشریف کا کہناتھاکہ عوام حکومت سےنہیں اپوزیشن سے اُمیدیں لگائے ہوئے ہیں، اس نااہل حکومت سے ان کی جان چھڑائی جائے، سیاسی معاملات افہام تفہیم سے حل ہونے چاہئیں تاکہ عوام جمہوریت سےفائدہ اُٹھاسکیں گے۔
 

شمشاد

لائبریرین
اپوزیشن میں کھچڑی پورے زور و شور سے پک رہی ہے لیکن ہونا ہوانا کچھ بھی نہیں۔ ہر پارٹی سب سے پہلے اپنا مفاد دیکھے گی، پھر دوسری پارٹی کی سنے گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اپوزیشن میں کھچڑی پورے زور و شور سے پک رہی ہے لیکن ہونا ہوانا کچھ بھی نہیں۔ ہر پارٹی سب سے پہلے اپنا مفاد دیکھے گی، پھر دوسری پارٹی کی سنے گے۔
سوال اٹھتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اپوزیشن کے 13 دسمبر کے فلاپ شو کے بعد اب کس قسم کی ڈیل کرنا چاہ رہی ہے؟ ان کو سکون کیوں نہیں آتا؟ ماضی کی ڈیلوں، ڈھیلوں سے کب سبق سیکھیں گے؟
 

شمشاد

لائبریرین
نہ تو حکومت خائف ہے اور نہ ہی اسٹیبلشمنٹ خائف ہے۔ وہ ان دس پارٹیوں کے فلاپ شو سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
نہ تو حکومت خائف ہے اور نہ ہی اسٹیبلشمنٹ خائف ہے۔ وہ ان دس پارٹیوں کے فلاپ شو سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
بوٹ کھٹے ہیں۔ پی ڈی ایم فوج سے گرینڈ نیشنل ڈائلوگ مانگ رہی تھی اور آج کہہ رہی ہے ہم ان کو این آر او نہیں دیں گے :)
EqGJINTXUAIUzw8

EqGJHlSXUAAbrk_

 

جاسم محمد

محفلین
عوام آہستہ چلے۔ آگے جمہوری انقلاب آ رہا ہے :)

ایسی دھمکی تو کبھی ہمارے سیاسی مخالفین نے بھی نہیں دی،بلاول مولانا پر برہم
By ویب ڈیسک Last updated دسمبر 26, 2020 2
4-20.jpg


میڈیا رپورٹس کے مطابق مولانا فضل الرحمان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات سامنے آگئے، جی یو آئی کے سربراہ کے لاڑکانہ میں پاکستان پیپلزپارٹی کے ہونے والے جلسے میں شرکت کرنے سے انکار کرنے کی وجہ سامنے آ گئی ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے مطالبہ کیا تھا کہ سندھ میں ہماری مرضی کے افسر لگائے جائیں، انکار پر انہوں نے دھمکی دی کہ اگر ہماری مرضی کا افسر نہیں لگایا جائے گا تو ذوالفقارعلی بھٹو کے مزار پر دھرنا دیا جائے گا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے مطالبات پر شدید برہم ہوئے اور دھمکی دینے پر کہا کہ جس طرح کی جے یو آئی دھمکی دے رہی ہے اس طرح کی دھمکیاں تو کبھی سیاسی مخالفین کی جانب سے بھی نہیں دی گئیں۔

میڈیا رپورٹس میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کیمپ کراچی ضلع وسطی میں بطور ڈسٹرکٹ کمشنر تعیناتی بھی جے یو آئی کی فرمائش پر کی گئی تھی۔ ڈسٹرکٹ کمشنر کی تعیناتی کے بعد جے یو آئی نے سیاسی بنیادوں پر سندھ میں افسران کی تقرریوں اور تبادلوں کا ایک بار پھر سے مطالبہ کردیا ہے۔
 

ثمین زارا

محفلین
سوال اٹھتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اپوزیشن کے 13 دسمبر کے فلاپ شو کے بعد اب کس قسم کی ڈیل کرنا چاہ رہی ہے؟ ان کو سکون کیوں نہیں آتا؟ ماضی کی ڈیلوں، ڈھیلوں سے کب سبق سیکھیں گے؟
یہ سب سیاسی طور پر زندہ رہنے کے حربے ہیں ۔ ان کا اپنا سیاسی منہ کالا ہو چکا ہے اس لیے یہ سب کو بھی بدنام کرنے کے مشن پر ہیں ۔ یہی ان کا مقصد ہے اور کچھ نہیں ۔ تاکہ سیاسی حمام میں سب ایک جیسے نظر آئیں اور عوام سمجھے کہ عمران خان بھی ان جیسا ہی ہے ۔
 

ثمین زارا

محفلین
بوٹ کھٹے ہیں۔ پی ڈی ایم فوج سے گرینڈ نیشنل ڈائلوگ مانگ رہی تھی اور آج کہہ رہی ہے ہم ان کو این آر او نہیں دیں گے :)
EqGJINTXUAIUzw8

EqGJHlSXUAAbrk_

جیسے ہی پرنٹ، الیکٹرونک اور سوشل میڈیا کو بند کریں یہ پی ڈی ایم کی تحریک غائب ہو جاتی ہے ۔
 

جاسم محمد

محفلین
اگے اگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
13 دسمبر لاہور میں پوری پی ڈی ایم کی رسوائی ہوئی۔ اب 31 جنوری کو مزید رسوائی ہوگی۔

اگر31 جنوری تک عمران خان نے استعفیٰ نہیں دیا تو لانگ مارچ ہوگا، بلاول
ویب ڈیسک اتوار 27 دسمبر 2020
2122439-bilawaljalsa-1609081224-624-640x480.jpg

بے نظیر بھٹو کی برسی کے جلسے سے پی ڈی ایم قائدین نے بھی خطاب کیا(فوٹو، اسکرین گریب)


لاڑکانہ: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر31 جنوری تک عمران خان نے استعفیٰ نہیں دیا تو لانگ مارچ ہوگا۔

گڑھی خدا بخش میں سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی برسی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زردار ن نے کہا کہ حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کی وجہ سے کروڑوں لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ مزدور مزدور، کسان فصل کی قیمت اور غریب دو روٹی کو ترس رہے ہیں لیکن ان ظالم حکمرانوں کو کسی پر ترس نہیں آرہا ہے۔ انہیں آپ کی غربت اور بے روزگاری نظر نہیں آتی، اس کٹھ پتلی کو آپ کی چیخیں سنائی نہیں دیتیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ عوام کو روزگار، روٹی نہیں دے سکتا اور کہتا ہے کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔ ہاں، اس نے کسان، تاجر، مزدور، عوام، ڈاکٹر، اساتذہ اور طلبہ کسی کو نہیں چھوڑا۔

انہوں ںے کہا کہ یہ ملک اور عوام اس ناہل سلیکٹڈ کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے۔ بہت وقت ہوچکا ہے اگر اس نااہل حکومت کو مزید وقت دیا گیا تو یہ ملک کا بیڑہ غرق کردیں گے ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ یہ سلیکٹڈ بھی ضیا اور مشرف کی طرح تاریخ کی ردی کی ٹوکری میں جائے گا۔ اس نااہل کو لانے والے تو لے آئے لیکن اس کو عقل اور حوصلہ کیسے دیتے۔ اگر یہ چیزیں بازار میں ملتی تو عمران کا کوئی اے ٹی ایم اسے خرید کر دے دیتا۔

چیئرمین پیپلز پارٹٰی نے کہا کہ صرف سندھ کا وزیر اعلیٰ ہی صوبوں کے عوام کے لیے بات کرتا ہے۔ سندھ اور بلوچستان کے جزیروں پر قبضے ہورہے ہیں ہم یہ نہیں ہونے دیں گے۔ ملک میں سب سے زیادہ گیس سندھ اور بلوچستان پیدا کرتے ہیں لیکن ان صوبوں کو گیس نہیں ملتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں سی پیک سے ملک کے عوام کو فائدہ پہنچے، سی پیک کام یاب ہو لیکن صرف وہ سی پیک کام یاب ہوسکتا ہے جو مقامی لوگوں کو فائدہ دے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر 31 جنوری تک عمران خان نے استعفی نہیں دیا تو لانگ مارچ ہوگا۔ ہم اسلام آباد کا رُخ کریں اور بھرپورتحریک چلائیں گے۔ کیا تم لانگ مارچ کے لیے تیار ہو، کیا تم اس کٹھ پتلی کو کرسی اتارنے کے لیے تیار ہو؟ اگر آپ تیار ہو تو کوئی طاقت آپ کاراستہ نہیں روک سکتی۔

انہوں ںے جلسے کے شرکا سے مخاطب ہوکر کہا کہ وقت آگیا ہے، تیاری کرلو، گڑھی خدا بخش کے اس میدان میں وعدہ کرو، اس مزار کی طرف منہ کرکے وعدہ کرو کہ جب لانگ مارچ کی کال دوں گا تو دمام دم مست کا نعرہ لگا کر میرا ساتھ دو گے اور ہم ملک کو اس نااہل حکومت سے بچائیں گے۔

سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی 13 ویں برسی کے موقعے پر منعقدہ جلسے سے پی ڈی ایم میں شامل اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے بھی تقاریر کیں جب کہ سابق صدر آصف زرداری نے ویڈیو لنک سے ذریعے جلسے سے خطاب کیا۔

دعویٰ کرتا ہوں ان حکمرانوں سے ملک نہیں چلے گا،آصف زرداری

سابق صدر آصف زرداری نے ویڈیو لنک کے ذریعے جلسے سےت خطاب کرتے ہوئے کہا میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ نیب چلا لو یا ملک چلا لو۔ میں نیب اور جیل سے نہیں ڈرتا لیکن یہاں بلیک میلنگ کا سلسلہ جاری ہے جس میں بزنس مین کو پریشان کیا جارہا ہے اسے بند کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ تم سے ملک نہیں چل رہا اور میرا دعوی ہے کہ تم سے چلے گا بھی نہیں۔ جب تم مانتے ہوتو اقتدار کیوں نہیں چھوڑتے۔ آج دوبارہ الیکشن کروائے جائیں تو حقیقت معلوم ہوجائے گی۔

آصف زرداری نے کہا کہ ہمارے دور میں لوگوں کے پاس روزگارتھا۔ ہمارے دور میں بہت سی مشکلات تھیں لیکن جمہوری حکومت نے اپنی مدت پوری کی۔ آج بھی میری کوشش ہے کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں ایک ساتھ جمع ہوں ،اس تبدیلی کے لیے سوچ بدلنا ہوگی لیکن ہمیں ایک دوسرے کو یہ نہیں بتانا کہ کیا کرنا چاہیے۔ ہمیں ایک دوسرے سے سیکھ کر آگے بڑھنا چاہیے۔ یہ حکومت نہیں رہے گی ، غریبوں اور دوستوں کا کام ہوگا۔ آپ اس یقین کے ساتھ چلیں کہ یہ حکومت گھر جائے گی۔

انہوں ںے کہا کہ بے نظیر نے امریکا میں کھڑے ہوکر کہا تھا کہ جمہوریت اصل انتقام ہے، اس لیے ان سب کا حساب ہوگا لیکن جمہوریت کے ساتھ ان کا حساب ہوگا۔

عمران خان کو لانے والوں کو پیچھے ہٹنا پڑے گا، مریم نواز

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ میری بے نظیر سے نسبت باپ بیٹی سےلازوال محبت والی ہے۔میں نےتوکچھ سال اپنی والدہ کیساتھ گزارے،لیکن بلاول نےبچپن میں ماں کوکھودیا۔مجھے اپنے باپ کے نظریہ سے محبت ہے،ملک سےمحبت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاست دانوں سے غلطیاں ہوئی ہیں جس کا فائدہ جمہوریت شکن قوتوں نے اٹھا۔ سیاسی حریف ہونے کے باوجود اب پی ڈی ایم قیادت ایک اسٹیج پر ایک فیملی طرح اکٹھی ہے۔ سیاست دانوں نے خود اپنی غلطیوں کا ازالہ کیا ہے۔

عمران خان نے کہتا تھا کہ این آر او نہیں دوں گا اور اب کہتا ہے کہ کسی نے این آر او دیا تو ملک سے غداری کرے گا۔ تم جانتے ہو تمہاری اوقات این آر او دینے والی بھی نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک یہ نالائق حکومت گھر نہیں جائے گی تمہارے گھروں کے چولہے نہیں جلیں گے۔ اس لیے اس نالائق اور نااہل وزیر اعظم کو گھر بھیجنے کے لیے پی ڈی ایم کا ساتھ دیا۔

مریم نواز نے کہا عمران خان کا اپوزیشن پر الزام لگایا کہ اپوزیشن فوج کو بدنام کررہی ہے۔ یہ پہلا وزیر اعظم ہے جس نے بھارت اور امریکا جا کر فوج پر سیدھے حملے کیے ہیں۔ ایک پیج کی رٹ لگا کر جتنا تم نے فوج کو بدنام کیا شاید ہی کسی نے کیا ہو۔

انہوں نے کہا کہ جب روٹی تیس روپے کی ہوجاتی ہے، آٹا اور چینی سو روپے کلو سے مہنگے ہوجاتے ہیں، ایل این جی پی 122 ارب کا ڈاکا ڈالا جاتا ہے تو کہتا ہے فوج میرے پیچھے کھڑٰی ہے۔ تم زیادہ سیانے بننے کی کوشش کرو ، فوج پر تنقید تب ہوتی ہے جب تمہاری نالائقی کا بوجھ انہیں اٹھانا پڑتا ہے۔ عمران خان کو لانے والوں کو پیچھے ہٹنا پڑے گا۔

عمران خان کہتا ہے کہ اپوزیشن فوج کو کہتی ہے کہ حکومت ختم کردے۔ ہم صرف سلیکٹرز سے کہتے ہیں کہ پیچھے ہٹ جاؤں اور پھر عوام ہوں گے ، ہم ہوں گے اور عمران خان۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان یہ بچے جو تم سے عمر میں آدھے ہیں انہوں نے تمہاری نیند حرام کردی ہے۔ تم ان بچوں کی شکایت اپنے بڑوں سے جا کر لگاتے ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ تمہارا پی ڈی ایم میں پھوٹ ڈلوانے کا خواب پورا نہیں ہوگا۔ تمہاری جنگ پی ڈٰ ایم سے نہیں بلکہ ان 22 کروڑ عوام سے جن پر تم بجلی اور قہر بن کر ٹوٹے ہیں۔ عمران خان تم یہ جنگ ہار چکے ہو۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے قائدین آج بھٹو ہاوس، نوڈیرو سے گڑھی خدا بخش میں شہید بینظیر بھٹو کے مزار پہنچے جہاں وہ جلسے سے خطابات جاری ہیں۔ تاہم طبعیت ناساز ہونے پر سابق صدر آصف علی زرداری کی عدم شرکت پر ان کا بھی جلسہ سے ویڈیو لنک خطاب متوقع ہے۔

سربراہ پی ڈی ایم کی عدم شرکت

24 دسمبر کو سابق صدر آصف زرداری اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا تھا جس میں آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان حکومت مخالف تحریک کے حوالے سے بات چیت ہوئی تھی اور آصف زرداری نے مولانا فضل الرحمان کو گڑھی خدا بخش جلسے میں شرکت کی دعوت دی تھی۔

جلسہ میں جے یو آئی (ف) کا پانچ رکنی وفد شریک ہوا جس میں عبدالغفور حیدری، سراج احمد خان، عبدالرزاق عابد اور سعود افضل شامل تھے تاہم پی ڈی ایم کے قائد مولانا فضل الرحمن شریک نہیں ہوئے۔

ن لیگ کے وفد کی نوڈیرو آمد

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کا 9 رکنی وفد مریم نواز کی سربراہی میں رات گئے نوڈیرو میں بھٹو ہاوس پہنچا، چئیرمین بلاول بھٹو زرداری، آصفہ بھٹو زرداری، بی بی فریال تالپور اور شیری رحمان نے لیگی وفد کا استقبال کیا، مسلم لیگ (ن) کے وفد میں مریم اورنگزیب، پرویز رشید، کیپٹن صفدر، محمد زبیر اور مفتاح اسماعیل، شاہ محمد شاہ، ثانیہ عاشق اور مصدق ملک شامل ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
سڑکوں پر گھسیٹنے کا اعلان کرنے والے آج ایک دوسرے کے مہمان بن گئے، شبلی فراز
ویب ڈیسک اتوار 27 دسمبر 2020
2122602-shiblifaraz-1609050392-576-640x480.jpg

پی ڈی ایم کا ایجنڈا اپنی ذات سے شروع ہو کر اپنی ذات پر ہی ختم ہو جاتا ہے، وفاقی وزیراطلاعات


اسلام آباد: سینیٹر شبلی فراز کا کہنا ہے کہ لاہور اور لاڑکانہ کی سڑکوں پر ایک دوسرے کو گھسیٹنے کے اعلان کرنے والے ایک دوسرے کے گھروں کے مہمان بن گئے اور یہی ان ان کی اصلیت ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات شبلی فراز کا کہنا ہے کہ آج ذوالفقار علی بھٹو اور بی بی شہید کی روح کو تکلیف پہنچ رہی ہوگی کہ ان کے فلسفے اور نظریات کے بد ترین مخالف آج ان کے گھر براجمان ہیں۔

سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ مریم نواز کا لاڑکانہ جانا “اوپر سے لڑائی اندر سے بہن بھائی” کی تاریخی حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہے، یہ عوام کے سامنے کچھ اور پیچھے کچھ اور ہیں، ان کا ایجنڈا اپنی ذات سے شروع ہو کر اپنی ذات پر ختم ہو جاتا ہے، ان کے پاس عوام کے لیے کچھ نہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملک میں جب بھی کرپشن، دو نمبری، ہارس ٹریڈنگ، چھانگا مانگا، چمک اور بریف کیس کا نام آئے گا تو نواز شریف کا نام آئے گا۔ عمران خان عوام کا تابعدار اور چوروں لٹیروں کیلئے تھانے دار ہے۔
 

بابا-جی

محفلین
پرو اسٹیبلشمنٹ اندر ہیں، اینٹی اسٹیبلشمنٹ سرِ عام گھُوم رہے ہیں، دُنیا بھر کی سیریں کرتے پھرتے ہیں۔ حمزہ شہباز اینڈ شہباز اندر ہیں، مریم اینڈ نواز شریف باہر۔ زرداری گروپ جیل سے باہر۔ عجب تماشا ہے، اپنے بندے اندر کیے ہوئے ہیں، ھاھاھا۔ دُرانی کو بھیج کر نون میں سے شین برآمد کروانے کی تیاری کی جا رہی ہے مگر شہباز کے بس کی بات نہیں۔ نون لیگ میں مزاحمت کے لیے جان نہیں۔ فضل مولانا پر زیادہ تکیہ خطرناک ہے، اور فوج کو ویڈیوز کا خوف ہے اور دھرنے سے پہلے اُن پر کُچھ دباؤ ہے۔ دھرنا باز آ گئے تو فوج پر سے دباؤ پہلے دن کے بعد کم سے کم ہو سکتا ہے، اِس لیے اس سیاسی کھچڑی کا نتیجہ جگ ہنسائی نظر آتا ہے۔ حکُومت کو بظاہر کوئی خطرہ نہیں مگر فارن فنڈنگ کیس پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے، اس کی سماعت چل نکلی تو سمجھو گیم آن ہے۔
 

ثمین زارا

محفلین
13 دسمبر لاہور میں پوری پی ڈی ایم کی رسوائی ہوئی۔ اب 31 جنوری کو مزید رسوائی ہوگی۔

اگر31 جنوری تک عمران خان نے استعفیٰ نہیں دیا تو لانگ مارچ ہوگا، بلاول
ویب ڈیسک اتوار 27 دسمبر 2020
2122439-bilawaljalsa-1609081224-624-640x480.jpg

بے نظیر بھٹو کی برسی کے جلسے سے پی ڈی ایم قائدین نے بھی خطاب کیا(فوٹو، اسکرین گریب)


لاڑکانہ: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر31 جنوری تک عمران خان نے استعفیٰ نہیں دیا تو لانگ مارچ ہوگا۔

گڑھی خدا بخش میں سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی برسی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زردار ن نے کہا کہ حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کی وجہ سے کروڑوں لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ مزدور مزدور، کسان فصل کی قیمت اور غریب دو روٹی کو ترس رہے ہیں لیکن ان ظالم حکمرانوں کو کسی پر ترس نہیں آرہا ہے۔ انہیں آپ کی غربت اور بے روزگاری نظر نہیں آتی، اس کٹھ پتلی کو آپ کی چیخیں سنائی نہیں دیتیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ عوام کو روزگار، روٹی نہیں دے سکتا اور کہتا ہے کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔ ہاں، اس نے کسان، تاجر، مزدور، عوام، ڈاکٹر، اساتذہ اور طلبہ کسی کو نہیں چھوڑا۔

انہوں ںے کہا کہ یہ ملک اور عوام اس ناہل سلیکٹڈ کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے۔ بہت وقت ہوچکا ہے اگر اس نااہل حکومت کو مزید وقت دیا گیا تو یہ ملک کا بیڑہ غرق کردیں گے ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ یہ سلیکٹڈ بھی ضیا اور مشرف کی طرح تاریخ کی ردی کی ٹوکری میں جائے گا۔ اس نااہل کو لانے والے تو لے آئے لیکن اس کو عقل اور حوصلہ کیسے دیتے۔ اگر یہ چیزیں بازار میں ملتی تو عمران کا کوئی اے ٹی ایم اسے خرید کر دے دیتا۔

چیئرمین پیپلز پارٹٰی نے کہا کہ صرف سندھ کا وزیر اعلیٰ ہی صوبوں کے عوام کے لیے بات کرتا ہے۔ سندھ اور بلوچستان کے جزیروں پر قبضے ہورہے ہیں ہم یہ نہیں ہونے دیں گے۔ ملک میں سب سے زیادہ گیس سندھ اور بلوچستان پیدا کرتے ہیں لیکن ان صوبوں کو گیس نہیں ملتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں سی پیک سے ملک کے عوام کو فائدہ پہنچے، سی پیک کام یاب ہو لیکن صرف وہ سی پیک کام یاب ہوسکتا ہے جو مقامی لوگوں کو فائدہ دے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر 31 جنوری تک عمران خان نے استعفی نہیں دیا تو لانگ مارچ ہوگا۔ ہم اسلام آباد کا رُخ کریں اور بھرپورتحریک چلائیں گے۔ کیا تم لانگ مارچ کے لیے تیار ہو، کیا تم اس کٹھ پتلی کو کرسی اتارنے کے لیے تیار ہو؟ اگر آپ تیار ہو تو کوئی طاقت آپ کاراستہ نہیں روک سکتی۔

انہوں ںے جلسے کے شرکا سے مخاطب ہوکر کہا کہ وقت آگیا ہے، تیاری کرلو، گڑھی خدا بخش کے اس میدان میں وعدہ کرو، اس مزار کی طرف منہ کرکے وعدہ کرو کہ جب لانگ مارچ کی کال دوں گا تو دمام دم مست کا نعرہ لگا کر میرا ساتھ دو گے اور ہم ملک کو اس نااہل حکومت سے بچائیں گے۔

سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی 13 ویں برسی کے موقعے پر منعقدہ جلسے سے پی ڈی ایم میں شامل اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے بھی تقاریر کیں جب کہ سابق صدر آصف زرداری نے ویڈیو لنک سے ذریعے جلسے سے خطاب کیا۔

دعویٰ کرتا ہوں ان حکمرانوں سے ملک نہیں چلے گا،آصف زرداری

سابق صدر آصف زرداری نے ویڈیو لنک کے ذریعے جلسے سےت خطاب کرتے ہوئے کہا میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ نیب چلا لو یا ملک چلا لو۔ میں نیب اور جیل سے نہیں ڈرتا لیکن یہاں بلیک میلنگ کا سلسلہ جاری ہے جس میں بزنس مین کو پریشان کیا جارہا ہے اسے بند کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ تم سے ملک نہیں چل رہا اور میرا دعوی ہے کہ تم سے چلے گا بھی نہیں۔ جب تم مانتے ہوتو اقتدار کیوں نہیں چھوڑتے۔ آج دوبارہ الیکشن کروائے جائیں تو حقیقت معلوم ہوجائے گی۔

آصف زرداری نے کہا کہ ہمارے دور میں لوگوں کے پاس روزگارتھا۔ ہمارے دور میں بہت سی مشکلات تھیں لیکن جمہوری حکومت نے اپنی مدت پوری کی۔ آج بھی میری کوشش ہے کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں ایک ساتھ جمع ہوں ،اس تبدیلی کے لیے سوچ بدلنا ہوگی لیکن ہمیں ایک دوسرے کو یہ نہیں بتانا کہ کیا کرنا چاہیے۔ ہمیں ایک دوسرے سے سیکھ کر آگے بڑھنا چاہیے۔ یہ حکومت نہیں رہے گی ، غریبوں اور دوستوں کا کام ہوگا۔ آپ اس یقین کے ساتھ چلیں کہ یہ حکومت گھر جائے گی۔

انہوں ںے کہا کہ بے نظیر نے امریکا میں کھڑے ہوکر کہا تھا کہ جمہوریت اصل انتقام ہے، اس لیے ان سب کا حساب ہوگا لیکن جمہوریت کے ساتھ ان کا حساب ہوگا۔

عمران خان کو لانے والوں کو پیچھے ہٹنا پڑے گا، مریم نواز

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ میری بے نظیر سے نسبت باپ بیٹی سےلازوال محبت والی ہے۔میں نےتوکچھ سال اپنی والدہ کیساتھ گزارے،لیکن بلاول نےبچپن میں ماں کوکھودیا۔مجھے اپنے باپ کے نظریہ سے محبت ہے،ملک سےمحبت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاست دانوں سے غلطیاں ہوئی ہیں جس کا فائدہ جمہوریت شکن قوتوں نے اٹھا۔ سیاسی حریف ہونے کے باوجود اب پی ڈی ایم قیادت ایک اسٹیج پر ایک فیملی طرح اکٹھی ہے۔ سیاست دانوں نے خود اپنی غلطیوں کا ازالہ کیا ہے۔

عمران خان نے کہتا تھا کہ این آر او نہیں دوں گا اور اب کہتا ہے کہ کسی نے این آر او دیا تو ملک سے غداری کرے گا۔ تم جانتے ہو تمہاری اوقات این آر او دینے والی بھی نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک یہ نالائق حکومت گھر نہیں جائے گی تمہارے گھروں کے چولہے نہیں جلیں گے۔ اس لیے اس نالائق اور نااہل وزیر اعظم کو گھر بھیجنے کے لیے پی ڈی ایم کا ساتھ دیا۔

مریم نواز نے کہا عمران خان کا اپوزیشن پر الزام لگایا کہ اپوزیشن فوج کو بدنام کررہی ہے۔ یہ پہلا وزیر اعظم ہے جس نے بھارت اور امریکا جا کر فوج پر سیدھے حملے کیے ہیں۔ ایک پیج کی رٹ لگا کر جتنا تم نے فوج کو بدنام کیا شاید ہی کسی نے کیا ہو۔

انہوں نے کہا کہ جب روٹی تیس روپے کی ہوجاتی ہے، آٹا اور چینی سو روپے کلو سے مہنگے ہوجاتے ہیں، ایل این جی پی 122 ارب کا ڈاکا ڈالا جاتا ہے تو کہتا ہے فوج میرے پیچھے کھڑٰی ہے۔ تم زیادہ سیانے بننے کی کوشش کرو ، فوج پر تنقید تب ہوتی ہے جب تمہاری نالائقی کا بوجھ انہیں اٹھانا پڑتا ہے۔ عمران خان کو لانے والوں کو پیچھے ہٹنا پڑے گا۔

عمران خان کہتا ہے کہ اپوزیشن فوج کو کہتی ہے کہ حکومت ختم کردے۔ ہم صرف سلیکٹرز سے کہتے ہیں کہ پیچھے ہٹ جاؤں اور پھر عوام ہوں گے ، ہم ہوں گے اور عمران خان۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان یہ بچے جو تم سے عمر میں آدھے ہیں انہوں نے تمہاری نیند حرام کردی ہے۔ تم ان بچوں کی شکایت اپنے بڑوں سے جا کر لگاتے ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ تمہارا پی ڈی ایم میں پھوٹ ڈلوانے کا خواب پورا نہیں ہوگا۔ تمہاری جنگ پی ڈٰ ایم سے نہیں بلکہ ان 22 کروڑ عوام سے جن پر تم بجلی اور قہر بن کر ٹوٹے ہیں۔ عمران خان تم یہ جنگ ہار چکے ہو۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے قائدین آج بھٹو ہاوس، نوڈیرو سے گڑھی خدا بخش میں شہید بینظیر بھٹو کے مزار پہنچے جہاں وہ جلسے سے خطابات جاری ہیں۔ تاہم طبعیت ناساز ہونے پر سابق صدر آصف علی زرداری کی عدم شرکت پر ان کا بھی جلسہ سے ویڈیو لنک خطاب متوقع ہے۔

سربراہ پی ڈی ایم کی عدم شرکت

24 دسمبر کو سابق صدر آصف زرداری اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا تھا جس میں آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان حکومت مخالف تحریک کے حوالے سے بات چیت ہوئی تھی اور آصف زرداری نے مولانا فضل الرحمان کو گڑھی خدا بخش جلسے میں شرکت کی دعوت دی تھی۔

جلسہ میں جے یو آئی (ف) کا پانچ رکنی وفد شریک ہوا جس میں عبدالغفور حیدری، سراج احمد خان، عبدالرزاق عابد اور سعود افضل شامل تھے تاہم پی ڈی ایم کے قائد مولانا فضل الرحمن شریک نہیں ہوئے۔

ن لیگ کے وفد کی نوڈیرو آمد

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کا 9 رکنی وفد مریم نواز کی سربراہی میں رات گئے نوڈیرو میں بھٹو ہاوس پہنچا، چئیرمین بلاول بھٹو زرداری، آصفہ بھٹو زرداری، بی بی فریال تالپور اور شیری رحمان نے لیگی وفد کا استقبال کیا، مسلم لیگ (ن) کے وفد میں مریم اورنگزیب، پرویز رشید، کیپٹن صفدر، محمد زبیر اور مفتاح اسماعیل، شاہ محمد شاہ، ثانیہ عاشق اور مصدق ملک شامل ہیں۔
آج بے نظیر کی روح بہت تڑپی ہو گی ۔
 

ثمین زارا

محفلین
پرو اسٹیبلشمنٹ اندر ہیں، اینٹی اسٹیبلشمنٹ سرِ عام گھُوم رہے ہیں، دُنیا بھر کی سیریں کرتے پھرتے ہیں۔ حمزہ شہباز اینڈ شہباز اندر ہیں، مریم اینڈ نواز شریف باہر۔ زرداری گروپ جیل سے باہر۔ عجب تماشا ہے، اپنے بندے اندر کیے ہوئے ہیں، ھاھاھا۔ دُرانی کو بھیج کر نون میں سے شین برآمد کروانے کی تیاری کی جا رہی ہے مگر شہباز کے بس کی بات نہیں۔ نون لیگ میں مزاحمت کے لیے جان نہیں۔ فضل مولانا پر زیادہ تکیہ خطرناک ہے، اور فوج کو ویڈیوز کا خوف ہے اور دھرنے سے پہلے اُن پر کُچھ دباؤ ہے۔ دھرنا باز آ گئے تو فوج پر سے دباؤ پہلے دن کے بعد کم سے کم ہو سکتا ہے، اِس لیے اس سیاسی کھچڑی کا نتیجہ جگ ہنسائی نظر آتا ہے۔ حکُومت کو بظاہر کوئی خطرہ نہیں مگر فارن فنڈنگ کیس پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے، اس کی سماعت چل نکلی تو سمجھو گیم آن ہے۔
آج زرداری نے اپنی تمام بےعزتیوں کا بدلہ شریف فیملی سے لے لیا ۔
 
Top