سونیا گاندھی کا استعفٰی

رضوان

محفلین
جیہ بچن کے خلاف عدالتی فیصلے اور سونیا گاندھی کے اسی سے ملتے جلتے معاملے کے تحت خود سے استعفٰی نے ایک بار پھر بھارت میں جمہوریت کی گہری جڑوں کی توثیق کی ہے۔ یہ اس بات کا ایک اور اٹل ثبوت بھی ہے کہ بار بار کے انتخابات اور عوام کے سامنے جوابدھی کا تصور ہندوستانی معاشرے میں رچ چکا ہے۔ یہی امتیاز خطے کے باقی ملکوں سے بھارت کو آگے لے جا رہا ہے اور ایک مستحکم چیک اینڈ بیلنس کا نظام قائم ہوتا دکھ رہا ہے۔ جنوب مشرقی ایشیاء تو ایک طرف تمام ترقی پذیر ممالک میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔
کیا کہتے ہیں ہمارے دانشورانِ سیاست بیچ اس معاملے کے؟ تصور کیجیے پاکستان کو اس کے مقابلے میں!
 

جیسبادی

محفلین
یہ "راجہ فار حریت" کہاں مر گیا ہے؟ سیاست کی گلی ویران پڑی ہے۔ اب سونیا کے قصیدے سننے پڑ رہے ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
جمہوری عمل سے قائم ہونے والے پاکستان کی خالق جماعت کے صد سالہ یوم تاسیس پر فوجی آمر کو وردی سمیت صدر برقرار رکھنے پر قراردادیں منظور کی گئی ہیں اور اسے قومی مفاد قرار دیا گیا ہے۔
 

فرید احمد

محفلین
یہ بات تو ٹھیک ہے کہ یہاں جمہویرت کی جڑیں مضبوط ہیں ، مگر عوام کے سامنے جواب دہی کے جس جذبہ کی بات ہوئی ، وہ خال خال ہی ہے ۔ در اصل سونیا گاندھی اس مسلسل ہنگامے سے ناراض تھیں ، جو ان کی حکومت بننے کے بعد سے مسلسل ان کے نام پر اپوزشن کی طرف سے کیے جاتے تھے ، اپوزشن ہمیشہ سونیا کا نام لے کر ، بہانے بنا کر مخلتف قسم سے شخصیت خراب کرنے سیاسی کریکٹر کو بدنام کرنے کی فکر میں تھا، اسی لیے سونیا نے استعفی دینے کی وجوہات میں یہی بات کہی ہے ، اور اپنے دیگر کانگریسیوں کو استعفی نہ دینے کو کہا ہے ۔

اور آج کی خبر ہے کہ خود پورے اپوزشن نے حکومت سے مل کر ایک بل لانے کو کہا تاکہ ایسے جتنے کیس ہیں ، وہ بچ جائیں ، یہ یاد رہے کہ سونیا کو بدنام کرنے والی اپوزشن کے ایسے ارکان زیادہ ہیں ، جو اس گرفت میں آسکتے ہیں ۔
 

رضوان

محفلین
صاحب جمہوریت اور تعلیم آج بوؤ کل کاٹو۔
یہ درست ہے کہ جنوبی ایشیا کے سیاستدانوں کی اکثریت جس طبقے سے تعلق رکھتی ہے اس کے لیے رائے عامہ کوئی ریفری کی حیثیت نہیں رکھتی۔ جیسا کہ جمہوری طور پر ترقی یافتہ معاشروں کا چلن ہے۔ لیکن دوسروں کو فاؤل کھیلنے سے باز رکھنے کا ہتھیار تو ہے۔ وہ سیاسی لیڈر اور پارٹیاں جو نچلے طبقوں میں کام کر رہی ہیں یا ان ہی سے تعلق رکھتی ہیں ان کا کردار الیکشن میں فیصلہ کُن ہو نہ ہو سماج سدھار اور بطور پریشر گروپ انکی حیثیت مسّلم ہے۔
ہم لوگ ایک ہی جست میں ان قوموں میں شامل ہونا چاہتے ہیں جنہوں نے کئی سو سال جمہوریت کے لیے اپنے سپوت قربان کیے ہیں( ویت نام اور عراق والے سپوت نہیں)۔
ہم تو ابھی کل تک جاں کی اماں پا کر ہی عرض کرتے تھے۔
(مجھ سے برداشت نہیں ہوا اس وجہ سے لکھ دیا پاکستانی ساتھی اسے بھی مزاح کے تحت ہی دیکھیں اور سمجھیں )
 

جیسبادی

محفلین
دو سو سال سے جمہوریت والوں کا حال بھی اچھا نہیں۔ Belarus میں نتائج اپنی مرضی کے نہیں آئے تو انتخابات کو غیر مصنفانہ قرار دے دیا۔ حماس جیت گئ تو حقہ پانی بند کر دیا۔
مغربی جمہوریت سے لوگوں کو کنٹرول کرنے کا کام لیا جاتا ہے۔ کہ بھئ تمہارے ہی ووٹوں سے حکومت بنی تھی، اب سیدھی طرح اس کا حکم مانو۔ جمہوری نظام کو طاقتور لوگوں اور تنظیموں نے اغوا کر رکھا ہے۔ لوگوں کے خوف کا یہ عالم ہے کہ اسی فورم پر آپ کو کئیapologists مل جائیں گے جو حقیقت جانتے ہوئے بھی نظام کے گن گائیں گے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اسے ایک ستم ظریفی ہی کہا جا سکتا ہے لیکن بھارت کے سیاسی نظام کے بہتر نظر آنے کی اگر کوئی ایک وجہ ہے تو وہ ہے پاکستان کا سیاسی سیٹ اپ۔ یہ پاکستان کے سیاستدانوں (بشمول فوج اور مذہبی جماعتوں کے) کا ہی کمال ہے کہ ان کے مقابلے میں بھارت کا انتہائی کرپٹ سیاسی نظام بدجہا بہتر نظر آتا ہے۔
 
بھارت کا نظام کرپٹ ہونے کے باوجود مقابلۃ بہتر ہے ۔ ویسے میں جمہوریت کو بہتر نظام نہیں سمجھتا کیونکہ کہ یہ سرمایہ دارانہ نظام کے لیے ہی بہترین ہوسکتا ہے اور کمزور لوگوں کے لیے صرف ایک ڈھکوسلہ ہے ۔
 

رضوان

محفلین
اس سے تو یہی سمجھ میں آیا ہے کہ ہم ابھی تک قبائلی اور جاگیرداری دور کے آس پاس کہیں گھوم رہیں ہیں۔ کولہو کے بیل کی طرح۔ یا پھر سرمایہ داری بھی رخصت ہو چکی اور اسی وجہ سے ہمیں حقیقی جمہوریت سے سرفراز کیا گیا ہے۔ ہمارے لیے مغربی جمہوریت ایک نظامِ فرسودہ ہے۔ :idea:
ساتھیوں کو دعوتِ اظہار ہے! سائنس و ٹیکنالوجی کے ذریعہ مستقبل میں ممکن ہے کہ بجائے ایک ننھے منے بچے کے ڈائریکٹ ایک عاقل و بالغ انسان کو جنم دیا جائے کیوں 30 پینتیس سال تک ریاضت کی جائے بچے کو پالنے سکھانے کی۔ اسی طرح کا کوئی شارٹ کٹ قوموں کے لیے بھی ہوگا؟ یا موجود ہے؟ ہم اسی کا پروٹو ٹائپ تو نہیں ہیں؟ اچانک ایک دن ہم خود کو معاشی، سماجی اور اخلاقی طور پر ترقی یافتہ پائیں۔ :idea:
 

الف نظامی

لائبریرین
بڑے قصیدے پڑھے جارہے ہیں بھارت کے اور پاکستان کو ناکام ملک مشہور کرنے کا بڑا پراپگنڈا ہو رہا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ کشمیریوں کی آزادی سلب کرنے والے ، سانحہ گجرات کے مرتکب ، بابری مسجد اور گولڈن ٹمپل سانحہ کے ذمے دار، سری لنکا اور خطے کے دوسرے ممالک میں گڑ بڑ اور امن و امان کا مسلہ پیدا کرنے والے اورنام نہاد سیکولر ملک کے مقابلہ میں پاکستان کہیں بہتر ہے اور ہمیں اپنے وطن پر ناز ہے ۔ مایوسی پھیلانے والے ظلمت فروشو سے کہہ دو روشنی کی ایک کرن ہی ظلمت کے لیے پیام موت ہوتی ہے۔
 

رضوان

محفلین
راجہ فار حریت نے کہا:
بڑے قصیدے پڑھے جارہے ہیں بھارت کے اور پاکستان کو ناکام ملک مشہور کرنے کا بڑا پراپگنڈا ہو رہا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ کشمیریوں کی آزادی سلب کرنے والے ، سانحہ گجرات کے مرتکب ، بابری مسجد اور گولڈن ٹمپل سانحہ کے ذمے دار، سری لنکا اور خطے کے دوسرے ممالک میں گڑ بڑ اور امن و امان کا مسلہ پیدا کرنے والے اورنام نہاد سیکولر ملک کے مقابلہ میں پاکستان کہیں بہتر ہے اور ہمیں اپنے وطن پر ناز ہے ۔ مایوسی پھیلانے والے ظلمت فروشو سے کہہ دو روشنی کی ایک کرن ہی ظلمت کے لیے پیام موت ہوتی ہے۔

راجہ جی یہ پوسٹ سوال گندم جواب جو میں ہونی چاہیے تھی آپ نے غلط جگہ پوسٹ کردی۔ :lol:
 
Top