سوغات کیا کیا
کسی مشاعرے میں نوح ناروی غزل پڑھ رہے تھے، جس کی زمین تھی " حالات کیا کیا، آفات کیا کیا۔
جب وہ اپنے مخصوص انداز میں اپنے ایک شعر کا یہ مصرعہ اولٰی ارشاد فرما رہے تھے :
یہ دل ہے، یہ جگر ہے، یہ کلیجہ
تو پنڈت ہری چند اختر جھٹ بول اٹھے :
قصائی لایا ہے سوغات کیا کیا