سورۃ المزمل، آیت 20۔

مجھے اس آیت میں ربِ کریم کی میرےلیے فکراور مجھے سہولت دینے کی ادا بہت پسند آئی۔ ساتھ میں ہی، اپنی ناشکری اور ہٹ دھرمی کا شدید احساس بھی رہا۔ غالب جذبہ اس کی رحمت کا ہی تھا، اسی کی طرف نظر رہی کہ وہ میرے دل کے چھوٹے پن کو خوب جانتا ہے اور پہلے سے ہی مجھے سہولت دیے ہوئے ہے کہ میں جتنا (نوافل اور غیر فرائض) کر سکتا ہوں، کروں۔ سزا کی طرف اس ذات کا دھیان گیا ہی نہیں۔ تو، کتنی رحمت والی ادا ہے! میرے جیسے، اوروں کی مجبوریوں، ان کی اِن-ابیلیٹیز کو سمجھ ہی نہیں پاتے، اور فوراؐ سزا دینے کا سوچتے ہیں۔ تو اگر خدا کی اس رحمت والی سنت کو سمجھ لیں، اور اسے اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں، تو کیسے محبت والے، مضبوط رشتے بنیں۔
بیشک اس ذات سے بڑھ کر کوئی دور فہم اور رحیم و کریم نہیں۔ شاید بسم اللہ میں خدا کی رحمت کا جو ذکر ہے، اس کا کچھ کچھ مطلب یہاں سے بھی واٖضح ہوتا ہے۔ بہر کیف، میں تو آیت کا مطلب واضح کرنے جوگا نہیں۔ کچھ random خیالات تھے، جو آپ کی خدمت میں پیش کیے۔ آپ زیادہ باشعور ہیں، سو آپ کی خدمت میں آیت ہی پیش کیے دیتا ہوں۔

إِنَّ رَبَّكَ يَعۡلَمُ أَنَّكَ تَقُومُ أَدۡنَىٰ مِن ثُلُثَىِ ٱلَّيۡلِ وَنِصۡفَهُ ۥ وَثُلُثَهُ ۥ وَطَآٮِٕفَةٌ۬ مِّنَ ٱلَّذِينَ مَعَكَ‌ۚ وَٱللَّهُ يُقَدِّرُ ٱلَّيۡلَ وَٱلنَّہَارَ‌ۚ عَلِمَ أَن لَّن تُحۡصُوهُ فَتَابَ عَلَيۡكُمۡ‌ۖ فَٱقۡرَءُواْ مَا تَيَسَّرَ مِنَ ٱلۡقُرۡءَانِ‌ۚ عَلِمَ أَن سَيَكُونُ مِنكُم مَّرۡضَىٰ‌ۙ وَءَاخَرُونَ يَضۡرِبُونَ فِى ٱلۡأَرۡضِ يَبۡتَغُونَ مِن فَضۡلِ ٱللَّهِ‌ۙ وَءَاخَرُونَ يُقَ۔ٰتِلُونَ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ‌ۖ فَٱقۡرَءُواْ مَا تَيَسَّرَ مِنۡهُ‌ۚ وَأَقِيمُواْ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُواْ ٱلزَّكَوٰةَ وَأَقۡرِضُواْ ٱللَّهَ قَرۡضًا حَسَنً۬ا‌ۚ وَمَا تُقَدِّمُواْ لِأَنفُسِكُم مِّنۡ خَيۡرٍ۬ تَجِدُوهُ عِندَ ٱللَّهِ هُوَ خَيۡرً۬ا وَأَعۡظَمَ أَجۡرً۬ا‌ۚ وَٱسۡتَغۡفِرُواْ ٱللَّهَ‌ۖ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌ۬ رَّحِيمُۢ (٢٠)
تمہارا پروردگار خوب جانتا ہے کہ تم اور تمہارے ساتھ کے لوگ (کبھی) دو تہائی رات کے قریب اور (کبھی) آدھی رات اور (کبھی) تہائی رات قیام کیا کرتے ہو۔ اور خدا تو رات اور دن کا اندازہ رکھتا ہے۔ اس نے معلوم کیا کہ تم اس کو نباہ نہ سکو گے تو اس نے تم پر مہربانی کی۔ پس جتنا آسانی سے ہوسکے (اتنا) قرآن پڑھ لیا کرو۔ اس نے جانا کہ تم میں بعض بیمار بھی ہوتے ہیں اور بعض خدا کے فضل (یعنی معاش) کی تلاش میں ملک میں سفر کرتے ہیں اور بعض خدا کی راہ میں لڑتے ہیں۔ تو جتنا آسانی سے ہوسکے اتنا پڑھ لیا کرو۔ اور نماز پڑھتے رہو اور زکوٰة ادا کرتے رہو اور خدا کو نیک (اور خلوص نیت سے) قرض دیتے رہو۔ اور جو عمل نیک تم اپنے لئے آگے بھیجو گے اس کو خدا کے ہاں بہتر اور صلے میں بزرگ تر پاؤ گے۔ اور خدا سے بخشش مانگتے رہو۔ بےشک خدا بخشنے والا مہربان ہے (۲۰)
 

نایاب

لائبریرین
بلا شک بسم اللہ کی " ب " سے ہی " رحم " کے بحر بیکراں کی ابتدا ہو جاتی ہے ۔ جو ساری کائنات کو بلاتخصیص اپنے گھیرے میں لیئے ہوئے ہے ۔
سورہ المزمل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں بیان کردہ " ہدایت " انسان کو عبادت و ریاضت میں آسانیوں سے نوازتی ہے ۔
جسے اپنے رزق میں کمی کا شائبہ ہوتا ہو ۔ وہ اس سورت پاک کو سمجھ کر اس پر عمل کیا کرے ۔ اور پھر دیکھا کرے کہ
"اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب رزق سے نواز دیتا ہے "
بہت شکریہ بہت دعائیں محترم نعمان مرزا بھائی
 
Top