کیا آج کے زمانہ کے حساب سے لائف انشورنس پالیسی نکالنا صحیح ہے؟ اسی طرح سے کیا گاڑی کا اور بچوں کے اسکول کا بھی انشورنس نکال سکتے ہیں؟
فتوی: 638=534/د
لائف انشورنس سود وقمار (جوے) پر مشتمل ہوتی ہے، جس کی حرمت قرآن پاک میں منصوص ہے، اس لیے اس کی پالیسی لینا جائز نہیں ہے، حرام ہے۔ البتہ گاڑی کا انشورنس کرائے بغیر گاڑی قانوناً سڑک پر چلانا جرم ہے اس لیے بدرجہٴ مجبوری گاڑی کا انشورنس کرانے کی گنجائش ہے، لیکن حادثہ کی صورت میں اپنی جمع کردہ رقم سے زاید لینا جائز نہ ہوگا، بلکہ زائد رقم کو بلانیت ثواب غرباء و مساکین پر صدقہ کرنا واجب ہے۔ بچوں کے اسکول کا انشورنس اس کی تفصیل لکھیں تو اس کا حکم لکھ دیا جائے گا۔
اگر آپ اسلامی بینکینگ کو درست مانتے ہیں تو انہی اصولوں پر اسلامی انشورنس بھی ہے جسے تکافل کہتے ہیں ، پاکستان کی پہلی اسلامک انشورنس کمپنی پاک کویت تکافل تھی اب اور بھی کمپنیز میدان میں آچکی ہیں ۔۔
ویسے میں نہ بینکینگ کو اسلامی مانتا ہو نہ انشورنس کو دونوں میں سود کا عنصر شامل ہے۔۔۔