سوات ڈیل مبارک ہو

arifkarim

معطل
ویسے یہ کوئی مناسب حرکت تو نہیں، مگر اب تم نکاح کرنے کے چکر میں‌ایسی کوئی حرکت تو نہیں‌کرنے جا رہے؟;)

فی الوقت ایسا کوئی ارادہ نہیں، البتہ آئندہ پھلانگتے وقت اس چیز کا دھیان رکھوں گا کہ "ایک مٹھی" داڑھی والا مجھے دیکھ تو نہیں رہا :biggrin:
 

فرخ

محفلین
فی الوقت ایسا کوئی ارادہ نہیں، البتہ آئندہ پھلانگتے وقت اس چیز کا دھیان رکھوں گا کہ "ایک مٹھی" داڑھی والا مجھے دیکھ تو نہیں رہا :biggrin:
بس میں‌سمجھ گیا۔ تمہیں‌اگر کوئی پوری بڑی داڑھی والا دیکھ رہا ہوا، تو تم پھر بھی پھلانگ جاؤ گے۔۔۔ ظاہر ہے اسکی داڑھی "ایک مٹھی " سے تو بڑی ہوگی نا :)
 
کچھ شرم کریں کس سنجیدہ مسئلے کو کتنا لایئٹ لے رہے ہیں ۔ کہاں ایک مظلوم پر ہونے والا ظلم اور کہاں یہ گھر پھلانگنے کی باتیں ۔ واہ یہ سنجیدگی ۔ خدارا سنجیدہ بات کو سنجیدہ رہنے دیا کریں ۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
یار ذرا اپنی پچھلی وہ پوسٹیں پڑھو جو تم نے مجھے جواب دینے کے لئے کی ہیں، پھر خود ہی فیصلہ کرنا کہ ذاتیات پر کون اترا تھا۔
اور جس پوسٹ کی تم نے بات کی ہے، وہ کسی خاص شخصیت کی طرف اشارہ نہیں تھا، بلکہ اجتماعی طور پر ان لوگوں کیطرف اشارہ جو واقعی سطحی انداز میں سوچتے ہیں اور دیگر پہلوؤں‌پر غور نہیں کرتے۔
اب پتا نہیں تم نے کیوں‌اسے محسوس کر لیا؟:chatterbox::rolleyes:

شکریہ، جب کوئی آپ سے تم پر اتر آئے اور نام کی جگہ طنزیہ القابات سے پکارے تو سمجھ لگ جاتی ہے کہ کون ذاتیات پر اتر رہا ہے۔ طالبان کا مکروہ چہرہ سامنے لانے سے تمہیں اگر تکلیف پہنچی ہے تو اس بارے میں ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ تم ذاتیات پر اتر کر کوئی مقصد نہیں حاصل کر سکو گے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
یہاں ہر دھاگے کا یہی حشر کر دیا جاتا ہے۔ جب ایم کیو ایم کے گھناؤنے کردار کو سامنے لایا جاتا ہے تو طالبان کا رونا ڈال دیا جاتا ہے، اور جب طالبان کا اصل چہرہ سامنے لایا جاتا ہے تو اس کو پراپگینڈا قرار دیا جاتا ہے۔
 

فرخ

محفلین
شکریہ، جب کوئی آپ سے تم پر اتر آئے اور نام کی جگہ طنزیہ القابات سے پکارے تو سمجھ لگ جاتی ہے کہ کون ذاتیات پر اتر رہا ہے۔ طالبان کا مکروہ چہرہ سامنے لانے سے تمہیں اگر تکلیف پہنچی ہے تو اس بارے میں ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ تم ذاتیات پر اتر کر کوئی مقصد نہیں حاصل کر سکو گے۔
یہ خوب ہے بھئی۔
ذرا اپنی پوسٹ پڑھو، کون "تم " کے لفظ سے شروع ہوا تھا ؟ اب اگر میں‌نے اسے جوابا تم سے ہی جواب دے دیا تو کونسی برائی کر دی۔۔۔ میں‌تو اسے یوں لے رہا تھا جیسے دوست لوگ آپس میں بات کرتے ہوئے تم کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں چاہے لڑ رہے ہوں۔ اب نہیں‌پسند تو نہیں کہتا "تم"
ویسے یہ ہے آپ کی وہ پوسٹ جس میں آپ نے "تم " کا آغاز کیا ہے:
تو دعا فرمائیے کہ اللہ تعالی سب کو ایسی توفیق عطا فرمائے۔ ویسے سطحی سوچ رکھنے والی بات تم ہی نے کہیں پہلے کہی تھی، اگر میں نے بھی کہہ دی تو اس میں برا ماننے والی بات کیا ہے؟
باقی شوق سے اصل معاملے کی سراغرسانی کرو ۔ یہ سارا اصل معاملے پر مٹی ڈالنے کے مترادف ہے۔

اور یہ کونسی تکلیف کی بات کر رہے ہو بھائی؟ کس پوسٹ میں‌مجھے تکلیف ہو گئی؟ ابھی تک تو الحمد للہ ، میں‌ٹھیک ٹھاک ہوں۔۔

ذرا بدگمانی سے پرھیز کرو تو اچھے لگیں گے۔۔
 

فرخ

محفلین
کچھ شرم کریں کس سنجیدہ مسئلے کو کتنا لایئٹ لے رہے ہیں ۔ کہاں ایک مظلوم پر ہونے والا ظلم اور کہاں یہ گھر پھلانگنے کی باتیں ۔ واہ یہ سنجیدگی ۔ خدارا سنجیدہ بات کو سنجیدہ رہنے دیا کریں ۔
یار اس سنجیدگی کی گرمی کو ہی تو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔۔۔۔
کم از کم سنجیدگی سے بات کرنے پر لوگ جس قسم کے جوابات دے رہے ہیں اس سے تو بہتر ہی ہے نا
 

نبیل

تکنیکی معاون
نہیں شوق سے تو تڑاق کرو، تمہیں اجازت ہے۔
اور میں نے طالبان کےمکرو چہرے کی بات کی تھی، خدانخواستہ اس سے تمہاری جانب کسی قسم کا کوئی اشارہ نہیں تھا۔ دل پر لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ویسے بھی یہاں تمہاری حالت ویسی ہی ہے جیسے 12 مئی کے واقعے بعد ایم کیو ایم کے حمایتیوں کی تھی۔ یعنی سامنے کی حقائق کو چھوڑ کر موضوع بدلنے اور ذاتیات پر اترنے کی کوشش۔
 

فرخ

محفلین
ابھی تم نے خود یہ کہا کہ مجھے تکلیف ہوئی۔ یہ دیکھو، یہ تمہاری ہی پوسٹ ہے نا:
شکریہ، جب کوئی آپ سے تم پر اتر آئے اور نام کی جگہ طنزیہ القابات سے پکارے تو سمجھ لگ جاتی ہے کہ کون ذاتیات پر اتر رہا ہے۔ طالبان کا مکروہ چہرہ سامنے لانے سے تمہیں اگر تکلیف پہنچی ہے تو اس بارے میں ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ تم ذاتیات پر اتر کر کوئی مقصد نہیں حاصل کر سکو گے۔
اور اب کہ رہے ہو کہ میری جانب کوئی اشارہ نہیں تھا؟
نہیں شوق سے تو تڑاق کرو، تمہیں اجازت ہے۔
اور میں نے طالبان کےمکرو چہرے کی بات کی تھی، خدانخواستہ اس سے تمہاری جانب کسی قسم کا کوئی اشارہ نہیں تھا۔ دل پر لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ویسے بھی یہاں تمہاری حالت ویسی ہی ہے جیسے 12 مئی کے واقعے بعد ایم کیو ایم کے حمایتیوں کی تھی۔ یعنی سامنے کی حقائق کو چھوڑ کر موضوع بدلنے اور ذاتیات پر اترنے کی کوشش۔
اور یہ ایم کیو ایم والی بات سے تو صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ دل پر کون لے رہا ہے۔۔ میں نے تو ابھی تمہیں، کوئی تشبیھات نہیں‌دیں۔ پھر یہ میری ذات پر حملہ کس کھاتے میں؟
 

زین

لائبریرین
تفصیلی خبر

اسلام آباد ……سوات میں طالبان کی طرف سے سر عام کوڑوں کی سزا پانے والی لڑکی کی شناخت ہوگئی ہے ۔سزا کے دوران موبائل پر ویڈیو بنانے والے شخص نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے تفصیلات جاری کی ہیں اس کے علاوہ عینی شاہدین نے کہ ہے کہ واقعہ امن معاہدے کے بعد پیش آیا ہے جبکہ طالبان نے سزا دینے کے بعد لڑکے اور لڑکی کا زبردستی نکاح بھی پڑھاوا دیا ہے۔لڑکی کا بظاہر کوئی جرم نہیں تھا ایک لڑکے نے رشتہ نا ملنے پر طالبان میں شامل ہو کر لڑکی سے بدلہ لیا اور اسے جھوٹی کہانی بنا کر طالبان سے سزا دلائی ۔ادھر چیف جسٹس آف پاکستان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی سیکریٹری داخلہ ،چیف سیکریٹری سرحد، آئی جی پولیس سرحد کو عدالت طلب کر لیا ہے۔صدر ،وزیر اعظم سمیت تمام دینی ،مذہبی ،سیاسی و سماجی جماعتوں نے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ذرائع ابلاغ کو ویڈیو فراہم کرنے والے شوکت جس نے سوات میں سترہ سالہ لڑکی کو کوڑے مارنے کی سزا کو موبائل فون میں ریکارڈ کیانے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب طالبان کوڑے لگاتے ہیں تو وہ سر عام لگاتے ہیں اور دو تین اور لوگوں نے بھی شارٹ لئے اور میں نے بھی لئے اب اس کی زندگی کو خطرہ ہے اور بہت ڈرمحسوس کر رہاہ وں مردوں کو تو پہلے بھی کوڑے مارے جاتے رہے ہیں لیکن لڑکی کو کوڑے مارنے کا یہ پہلا واقعہ ہے شوکت نے کہاکہ قانون سے بالا تر اقدامات بڑھ رہے ہیں اور خواتین کی بے حرمتی بڑھ رہی ہے اور چند دن قبل ہی مینگورہ کی مارکیٹ میں خواتین کو مارا پیٹا گیا اوران کی بے حرمتی کی گئی سوات میں حکومتی رٹ بحال نہیں ہوئی اور تھانے تک کام نہیں کر رہے سوات میں طالبان کے خوف کی وجہ سے لوگ طالبان کے خلاف بات نہیں کرتے انہوں نے کہاکہ ایک لڑکے نے اس لڑکی کا رشتہ مانگااس لڑکے کی ذات نیچی تھی اور لڑکی کی ذات اونچی تھی اور جائیداد والے تھے پھر اس لڑکے نے طالبان میں شمولیت کر لی اور موقع کی تلاش کرنے لگا کہ کسی طرح اس کو بے عزت کیا جائے لڑکی والوں کی پانی کی موٹر خراب ہوئی تو جو شخص ٹھیک کرنے آیا اس پر وہ لڑکا بہت سارے طالبان کے ساتھ وہاں پہنچ گیا اور کہاکہ اس لڑکی نے اس مستری کے ساتھ منہ کالا کیا ہے اور اس کو باہر نکال کر سر عام کوڑے مارے گئے کوڑے مانے والے سوات کے دور درازعلاقے سے تعلق رکھتے ہیں انہوں نے کہاکہ کوڑے مارنے کے موقع پر موجود لوگ بات نہیں کرتے کیونکہ ان کی جان خطرے میں ہے کیونکہ اگر کوئی شخص اس بارے میں بات کرے گا تو اگلے دن اس کی سرکٹی لاش چوک میں لٹکتی ہوئی مل جائے گی خوف اور دہشت کی وجہ سے کوئی نہیں بولا نہ ہی لوگوں کو پتہ ہے کہ بچی کو کس جرم میں کوڑے مارے گئے ہیں حکومت بھی طالبان کے رحم و کرم پر ہے اغواء ، قتل اور ڈکیتی کی وارداتیں ابھی تک جاری ہیں جس کو حکومت روک نہیں سکی ہے۔ادھرچیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے واقعے پر عوامی مفاد میں نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹیری داخلہ کو متاثرہ لڑکی کو اپریل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے7 سالہ لڑکی کو کوڑے مارے جانے سے متعلق ویڈیو فلم کا سخت نوٹس لیتے ہوئے آٹھ رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا ہے جو اس معاملہ کی اپریل کو سماعت کرے گا۔ لارجر بینچ کی سربراہی چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کریں گے۔ سپریم کورٹ کی طرف سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ویڈیو فلم میں صحیح جگہ کا تعین، واقعہ کا مقام، اور حالات جس کے تحت سزا دی گئی معلوم نہیں ہے تاہم یہ قانون اور شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے آئین کے آرٹیکل84 تین کے تحت اپریل کومعاملہ لارجر بنچ کے سامنے پش کرنے کا حکم دیا ہے ۔ اس حوالے سے سیکرٹیری داخلہ، حکومت پاکستان، چیف سیکرٹیری سرحد اور آئی جی سرحد کو ذاتی طور پر اپریل کو پیش ہونے کے لئے نوٹسز جاری کردیئے گئے ہیں ۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے سیکرٹیری داخلہ کو متاثرہ لڑکی کو بھی اپریل کو پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ سپریم کورٹ کے پریس ریلیز کے مطابق عدالت کی معاونت کے لئے اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل سرحد، صدر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سرحد کو بھی نوٹس کردیئے گئے ہیں ۔ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے علاوہ جسٹس جاوید اقبال، جسٹس سردار محمد رضا خان، جسٹس خلیل الرحمان رمدے، جسٹس فقیر محمد کھوکھر، جسٹس میاں شاکر اللہ جان، جسٹس راجا فیاض احمد اور جسٹس چوہدری اعجاز احمد شامل ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے جیو ٹی وی کو اس حوالے سے واقعہ کی سی ڈی فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔موبائل فون پر بنائی گئی ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعدبرطانوی ریڈیو نے واقعہ کے بارے میں تحقیقات کرکے اس کے بارے میں مزیدتفصیلات اکٹھی کی ہیں۔اس سلسلے میں تین عینی شاہدوں اور لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پرناجائز تعلقات قائم کرنے کے الزام کے تحت طالبان کی سزا بگھتنے والے لڑکے کے دو قریبی رشتہ داروں سے بات کی گئی ہے تاہم انہوں نے پشتون روایات اور بدنامی کے پیش نظر اپنے، لڑکی، لڑکے اور ان کے خاندان والوں کے نام افشاں نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔عینی شاہدین اور لڑکے کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ صوبائی حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد یعنی آج سے تقریباً بیس دن قبل تحصیل کبل کے کالا کلی گاؤں میں پیش آیا ہے۔لڑکے کے رشتہ دار نے بتایاہے کہ ان کا کزن ایک دن بھاگتے ہوئے حواس باختہ حالت میں اپنے دوسرے رشتہ دار کے گھر میں داخل ہوا اور گھر والوں کو کہنے لگا کہ طالبان اس کا پیچھا کررہے ہیں۔ ان کے مطابق طالبان لڑکے کو پکڑ کر زبردستی اپنے ساتھ قریب ایک بنگلے میں لے گئے۔ان کے بقول یہ بنگلہ ایک مقامی خان کا ہے جن کا نام عنایت اللہ خان ہے اور طالبان کی خوف سے علاقے چھوڑنے کے بعد طالبان نے ان کے مکان پر قبضہ کرلیا ہے جہاں اب بھی وہ بڑی تعداد میں رہائش پذیر ہیں۔ان کے بقول اس کے بعد طالبان لڑکی کو گھر سے نکال کر لے آئے اور اس پر الزام لگایا کہ دونوں نے مبینہ طر پر جنسی تعلق قائم کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ دراصل واقعہ یہ تھا کہ لڑکی کا گھر لڑکے کے پڑوس میں واقع ہے اور لڑکا پیشے کے لحاظ سے الیکٹریشن ہے۔ ان کے مطابق لڑکی کے خاندان والوں نے اس سے گھر کی بجلی ٹھیک کر انے کے لیے بلایا تھا کہ اس دوران راستے سے گزرنے والے ایک طالب نے اس سے گھر میں داخل ہوتے دیکھ کر طالبان کو مطلع کر دیا۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ طالبان نے لڑکے اور لڑکی کو کالا کلی کے شاہ ڈھیرئی روڈ پر لا کر پہلے لڑکے اور پھر لڑکی کو کوڑے مارے۔لڑکے کے رشتہ دار نے مزید بتایا کہ سزا دینے کے بعد طالبان نے دونوں کا زبردستی نکاح پڑھوایا دیا اورلڑکے کومتنبہ کیا کہ وہ لڑکی کو طلاق نہ دیں۔لڑکے کے ایک اور رشتہ دارنے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ اس واقعہ اور زبردستی شادی کے بعد لڑکا ایک قسم کا ذہنی مریض بن چکا ہے اور واقعہ کے پیش آنے کے بعد سے وہ پریشانی اور شرم کے مارے گھر سے نہیں نکلا ہے۔ان کے مطابق انہوں نے لڑکے سے ملاقات کی ہے اور وہ اکثر خاموش رہتا ہے اور ان سے نشہ آور ادویات کا تقاضہ کرتا رہتا ہے مگر اس نے ہمیشہ گولیاں مہیا کرنے سے انکار کیا ہے۔لڑکی کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اسکی عمر تقریباً سولہ سال ہے اور اسکے والد فوت ہوگئے ہیں اور اسکے دو بھائی ہیں جن میں سے ایک سعودی عرب میں محنت مزدوری کرتا ہے۔جبکہ لڑکے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے جہانزیب کالج مینگورہ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا ہے جسکے بعد اس نے سوات میں قائم پولی ٹیکنک کالج سے الیٹرانکس میں ڈپلومہ کیا اور آجکل الیٹریشن کے پیشے سے منسلک ہے۔یاد رہے کہ طالبان کی جانب سے ایک لڑکی کو سرعام سزا دینے کی ویڈیو بدھ کو منظر عام پر آئی تھی جس میں طالبان سرخ کپڑوں میں ملبوس ایک جواں سال لڑکی کو الٹا لٹا کر کوڑے مار رہے ہیں۔طالبان ترجمان مسلم خان نے اس خاص واقعہ کے پیش آنے سے انکار کیا ہے البتہ انہوں نے پہلی مرتبہ یہ اعتراف کیا کہ ماضی میں طالبان سربراہ مولانا فضل اللہ نے خواتین کو سرعام نہیں بلکہ کمرے کے اندر سزائیں دی ہیں۔صوبائی حکومت کا بھی دعوی ہے کہ امن معاہدے کے بعد اس قسم کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔
 
لعنت اللہ علیٰ الظالمین ۔ اے کاش آج ہمارے درمیان سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہوتے جنہیں سیدنا نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے یمن کے لیئے مقرر فرمایا تھا اور ان سے سوال فرمایا کہ لوگوں میں فیصلہ کیسے فرمائیں گے ۔ ان کے جواب کو دیکھ لیں اور کہیئے کہ آپ ان معیارات کو کیسے پورا کرتے ہیں ۔ حدود اللہ میں اپنی مرضی کی تشریحات لانے والے ظالمان ۔ آج کے دور کا سب سے بڑا فتنہ ہیں ۔
 
یہ لو میں نے میٹا کیفے پر بھی اپ لوڈ کر دی ہے ۔ دیکھو اور اگر کسی کونے کھدرے میں انسانیت ۔ حیا ۔ غیرت ہے تو خود سے سوال کرو ۔ یہ کیا اور کیوں ہوا
 
طالبان نے 17سالہ لڑکی کو34کوڑوں کی شرم ناک سزا دی

سوات میں طالبان نے 17سالہ لڑکی کو34کوڑوں کی شرم ناک سزا دی۔ اس بیچاری کاقصور صرف یہ تھا کہ وہ گھر سے اپنے”نامحرم” سسر کے ساتھ باہر نکلی تھی اور اس نے”طالبانی شریعت”کے خلاف ورزی کی تھی۔سرعام اور درجنوں مردوں کی موجودگی میں انجام دی جانےوالی اس سزا میں17سالہ لڑکی کو منہ کے بل لیٹا کراس کی پشت پر34کوڑوں مارے گئے۔مگر کسی بے غیرت اوربے شرم مرد نے اس سزا کو روکوانے کی کوسش نہیں کی۔اور کسی شخص نے اس کی موبائل کے ذریعے اس واقعے کی وڈیو بنا کر میڈیا کو فراہم کر دی میڈیا نے اس کو 3اپریل جمعہ کے دن نشر کیا۔ وڈیو کے نشر ہوتے ہی پورے پاکستان میں ہلچل مچ گئی اور عوام نے اپنے شدید غم وغصے کا اظہارکیا۔عوام کا کہنا ہے کی اس واقعے کے بعد صوبہ سرحد کی نارکارہ حکومت کو برطرف کیاجائے۔
 
1010.gif
 
Top