سوات میں خاتون کو کوڑے مارے جانے والی ویڈیو جعلی نکلی!

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

نبیل

تکنیکی معاون
لوگوں کی عقل و دانش واقعی قابل رحم ہے۔ موضوع کیا ہوتا ہے اور رونا ناموس اسلام کا شروع ہو جاتا ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
b177.gif
اور یوں شریعت کو بدنام کرنے والے خاموش ہو گئے! :)
http://jang.com.pk/jang/mar2010-daily/29-03-2010/mulkbharse.htm

جنگ اخبار کی اس خبر کے ماخذ ابھی تک نامعلوم ہیں۔

کوئی پتا نہیں جنگ کے دفتر میں بھی کوئی سر پھرا بیٹھا ہو جو ایسی خبریں بغیر ثبوت کے اڑا رہا ہو۔ اس سے قبل جب واہ فیکٹری میں خود کش حملہ کیا گیا تھا اور طالبان ترجمان خود اچھل اچھل کر اسے قبول کر رہے تھے، اُس وقت بھی حامد میر جیسے سازشی کردار جنگ اخبار کے دفتر میں بیٹھ کر لمبی چوڑی خبر شائع کر رہے تھے کہ واہ فیکٹری میں دھماکے طالبان نے نہیں کروائے ہیں بلکہ ثبوت موجود ہیں کہ یہ دھماکے افغان سرحد پار سے انڈین را نے کروائے ہیں۔

اگر واقعی یہ خبر سچی ہے تو پھر اس شخص اور ان بچوں کا چالان ابھی تک عدالت میں کیوں نہیں پیش کیا گیا ہے؟ جب تک یہ چالان عدالت میں پیش نہیں ہوتا اُسوقت تک اس خبر پر یقین نہیں کیا جا سکتا۔ اور اس خبر میں بچوں کا ذکر ہے جو کہ سراسر غلط ہے کیونکہ اس ویڈیو کو دوبارہ دیکھ لیں یہاں پر دور دور تک کوئی بچے موجود نہیں بلکہ سب جوان لوگ موجود ہیں۔


لگتا ہے پھر وہی مسئلہ ہوا ہے کہ جھوٹ بولنے کے لیے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے۔ مگر یہاں دور دور تک کوئی بچہ نہیں دکھائی دے رہا ہے۔

کیا سوات میں اتنے لوگوں کی موجودگی میں طالبان کے اُس کافرانہ ظالمانہ دجالی دور میں ممکن تھا کہ اتنی تعداد میں لوگ جمع ہو کر یوں سڑک پر کسی لڑکی کو کوڑے مارنے کا ڈرامہ کیا جا سکے؟

جواب ہاں یا ناں میں دیں کہ اُس دجالی دور میں سڑکوں پر عورتوں کے خلاف ایسے ڈرامے کرنا ممکن تھا یا نہیں۔

اور کیا این جی او نے وہاں سڑک پر موجود ہر شخص کو 5 لاکھ روپے دیے تھے؟

اور جس وقت میڈیا میں اسکے خلاف اتنا شور مچ رہا تھا تو ان میں سے کوئی شخص آگے آ کر یہ کیوں نہیں کہتا ہے کہ یہ ڈرامہ کیا جا رہا تھا اس لیے وہ وہاں موجود تھے؟

اُس وقت تو یہی بات کہی جا رہی تھی کہ طالبان اس لڑکی کے گھر گئے ہیں اور اسکے بھائی سے بات کی ہے اور یہ بالکل ٹھیک ہوا کیونکہ اسکا پڑوس کے بجلی ٹھیک کرنے والے لڑکے سے چکر تھا وغیرہ وغیرہ۔۔۔

سوال یہ ہے کہ پھر طالبانی لیڈران نے اُس وقت یہ بہانے بنانے کی بجائے سیدھا سیدھا یہ کیوں نہیں کہہ دیا کہ این جو او کے کہنے پر یہ اُن کے خلاف سڑک پر لڑکی مارنے کا ڈرامہ بنایا جا رہا تھا۔ کیوں نہیں اُس وقت پھر سواتی طالبانی دجالوں نے اس لڑکی اور اس ڈرامے کرنے والے بھائی کو سزا کیوں نہیں دی؟

بہرحال، اگر دعوی کیا گیا ہے کہ ویڈیو جھوٹی ہے تو پھر ان لوگوں کو موقع دیا جانا چاہیے کہ وہ اپنے دعوے کو ثابت کریں۔

1۔ جنگ کے اس گمنام ماخذ کی بجائے سب سے پہلے اس شخص کا نام بتلائیے ۔

2۔ اس شخص اور دیگر ملزمان کے خلاف عدالت میں پیش کیا گیا چالان پیش کیجئے۔

3۔ اور پھر اس این جی او کا نام بھی بتلائیے اور اسکے خلاف عدالت میں پیش کیا گیا چالان بھی پیش کیجئے۔

میرے خیال میں اگر ان تین سوالات کے جوابات مل جاتے ہیں تو پھر اس خبر پر یقین کیا جا سکے گا، مگر اس کے بغیر اسکی حیثیت وہی ہے جو لال مسجد کے صحن میں گڑی ہزاروں مجازی طالبات کے دعوے کی ہے۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

S. H. Naqvi

محفلین
مجھے نہیں سمجھ آ رہی کہ یہ ہو کیا رہا ہے؟؟؟؟
ایک وقت تھا کہ ملک کے مشہور و معروف اور بااعتماد اخبار نے خبر نشر کی تھی کہ سوات میں ظلم ہوا اور ایک مظلوم لڑکی کو کوڑے مارے گئے، سر عام مارے گئے، یہ وہ، بلا بلا۔۔۔۔۔۔۔۔! تو تب یار لوگوں نے آٹھ آٹھ آنسو بھی بہائے اور کوڑے مارنے والوں کو انتہاپسند اور چنگیز خان کا جانشین بھی کہا اور خبر کی تصدیق کے لیے اتنا کافی سمجھا کہ ملک کا ایک معروف اخبار /ٹی وی اسے نشر کر رہا ہے۔
اور آج۔۔۔۔۔۔
جب اسی خبر کی قلعی کھل کر سامنے آ گئی تو یار لوگ کبھی اس خبر کو بے سروپا کہہ رہے ہیں اور کبھی تبصرہ کرنے والوں پر چراغ پا ہو رہے ہیں؟؟؟ کیوں ؟؟ کیا کسی تھرڈ کلاس اخبار نے اس تردید شائع کی ہے اس لیے نہیں مانی جا رہی؟؟ کیا بار ہے کیوں‌ یہ خبر حلق سے نہیں اتاری جا رہی اور مرغے کی ایک ٹانگ کا راگ ہی الاپا جا رہا ہے؟؟؟
اس خبر کے جھوٹے ہونے پر یہاں کسی بھی شریک محفل نے یہ نہیں‌کہا کہ ہاں جی یہ خبر تو جھوٹی نکلی ہے اور اب طالبان صیح ثابت ہو گئے ہیں یا طالبان حق پر ہیں اور اس طرح کی باقی خبریں بھی جھوٹی ہی ثابت ہوتی جا رہی ہیں جس کو مطلب یہ کہ طالبان حق پر ہیں؟؟ کیا کسی نے ایسا کہا؟‌ اگر نہیں کہا تو پھر ٹینشن کی بات کیا ہے؟ کیاپھر اس سے یہ مطلب لیا جائے کہ اردو محفل ایک اوپن فورم نیہں ہے اور متظمین خود جانب دار ہیں اور کسی خاص ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں؟؟؟ کیوں کہ اصولا تو منتظمین کو خود غیر جانب داری کا دامن ہی تھامے رہنا چاہیے نہ کہ کسی مخصوص گروہ کی طرف داری۔۔۔۔! اگر ایسا ہو گیا تو پھر اردو محفل اور فیض رضا اور اسی ٹائپ کےدوسریےمخصوص طبقہ فکر کے فورم میں کوئی فرق باقی نہیں رہ جائے گا۔۔۔۔۔۔ اور ایسی صورت میں اردو محفل کو اپنا نظریہ بیان کر دینا چاہیے تا کہ ممبرا ن اس کے مخالف نہ جاہیں اور بدمزگی کو ماحول پیدا نہ ہو۔۔۔۔۔۔!
اس خبر میں خوشی کی بات تو یہ ہے کہ اسلام دشمنوں نے طاالبان کی آڑ میں اسلام کے مقدس چہرے کو مسخ کرنے کی جو کوشش کی تھی ، وہ نا پاک کوشش بری طرح ناکام ہو گئی اور و جا الحق کی آیت قرآنی ثابت ہو گئی اور ہمیشہ کی طرح باطل کا اصل چہرہ سامنے آ گیا اور یہود و ہنود کی سازشیں سامنے آ گئیں۔ جب خبر شائع ہوئی تھی تو میڈیا نے کس طرح بار بار اور بے تحاشا بار خبر چلا کر لوگوں کے جذبات سے کھلواڑ کیا تھا تو ہونا تو یہ چاہیے کہ بعینہ اسی طرح اس تردید کو بھی بڑے پیمانے پر چلانا چاہیے اور بریکینگ نیوز ہی بنانا چاہیے اور معذرت کرنی چاہیے ورنہ تو یہ میڈیا کی بدیانتی کی بہترین مثال ہو گی۔  
اور کچھ لوگ بار بار شدت پسند تنظیموں کے بارے میں بات کر رہیے ہیں تو میرے بھائی یہ کوئی انوکھی بات نہیں ہے ہر طبقہ فکر میں کچھ لوگ ایسے ضرور ہوتے ہیں جو شدت پسندانہ خیالات رکھتے ہیں اور ہر معاملے میں حد سے بڑھ جانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ہو سکتا ہے میں کچھ مزید شدت پسند گروہوں کو نشاندہی کروں تو کچھ محفلین کو برا لگ جائے۔۔۔۔۔۔!
 

S. H. Naqvi

محفلین
بہرحال، اگر دعوی کیا گیا ہے کہ ویڈیو جھوٹی ہے تو پھر ان لوگوں کو موقع دیا جانا چاہیے کہ وہ اپنے دعوے کو ثابت کریں۔
محترمہ لگتا ہے کہ آپ کا انتہائی تندوتیز اور تلخ انداز منتظمین کو خاصا مرغوب ہے کہ کبھی آپ کو کسی قسم کی تنبیہ کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی گئی، بہر حال یہ آپ کا اپنا انداز گفتگو ہے میں مزید کیا کہوں۔۔۔۔۔!
میرا آپ سے صرف ایک سوال ہے کہ جب یہ خبر نشر ہوئی تھی تو اس وقت آپ نے ان کے دعوے کے کون کون سے ثبوت مانگے تھے؟؟؟ اس وقت تو آپ نے آنکھیں بند کرکے آمنا و صدقنا کہہ دیا تھا ۔ واہ جی یہ تو بہت ہی خوبصورت معیار ہے کہ زید ایک وقت میں کہے کہ میرا نام زید ہے تو آنکھیں بند کر کے مان لیا جائے اور بعد میں زید کہیے نہں جی میرا نام تو زید علی ہے تو اس کی تردید کر دی جائے واہ یہ دہرا معیار برتا آپ کا ہی حسن ظن ہے، اور جہاں تک ماخذ کی بات ہے تو آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ پہلے بھی ماخذ وہی تھا اور اب بھی ماخذ وہی ہے اور آپ خدارا  اب یہ ثابت کرنے کی کوشش نہ شروع کر دینا کہ جنگ/جیو کے دفاتر پر بھی انتہا پسندوں کا قبضہ ہے اور وہاں‌بھی طالبان کا کوئی گروہ مورچہ زن ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔! براہ مہربانی اب عوام کو کم بے وقوف بنائیں کیوں‌کہ یہ تو ہر عام شہری بھی جانتا ہے کہ جنگ گروپ کون ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ ان کی رپورٹنگ اپنے کچھ مقاصد کے لیے کتنی جانبدار پائی گئی ہے اور ان پھر ان کی حرکتوں کی وجہ سے ہی کتنے ہی الزامات لگ چکے ہیں اور سٹیٹ آف پاکستان کی طرف سے بھی ان پر اکثر بیرونی امداد کے الزامات کی بازگشت سنائی دیتی رہی ہے اور اس گروپ کے ایجنڈے سے کون بے خبر ہے۔۔۔۔۔ امن کی آشا اااااااااااااااااااااااااااااااا! کچھ لوگ یہ اپنی پوری توانائی اور شدومد کے ساتھ صرف اور صرف اسی مقصد میں مصروف ہیں کے موجودہ دور میں وطن عزیز کو درپیش مسائل صرف اور صرف ایک مخصوص طبقے کے سر کر کے اپنا الو سیدھا کیا جائے اور اسلام اور پاکستان کے ازلی دشمنوں کو فرشتہ ثابت کیا جائے اور زیر زمین اپنی کاروائیاں بھی جاری رکھی جائیں اور واویلا کر کے عوام کی توجہ اپنی طرف سے ہٹا کر فرضی چیزوں کی طرف کی جائے۔
 

سویدا

محفلین
سب سے پہلے یہ ثابت کیا جائے کہ جب کوڑے لگانے کی یہ خبر آئی تھی اس وقت کیا ثبوت اور تحقیق کے اس معیار پر عمل کیا گیا یا نہیں‌ ؟
اگر کوئی آپ کے موقف کے خلاف ثبوت یا تحقیق کا مطالبہ کرے تو وہ طالبان کا حمایتی ٹھہرے
یہ بھی انصاف کے خلاف ہے
میڈیا کی کسی خبر کا جب تک کے کوئی باوثوق ذریعہ نہ ہو کوئی اعتبار نہیں‌
اور جن ظالمان نے اس وقت یا کسی بھی ویڈیو کے اجرا کے وقت خوشیاں‌منائیں‌تو وہ ہزار خوشیاں‌مناتے رہیں‌ان کے خوشی منانے سے کوئی دین یا شریعت ثابت نہیں‌ہوگی
طالبان یا ظالمان کی ہرگز حمایت نہ کی جائے لیکن طالبان کا نام لے کر شریعت یا اسلام کو مطعون بھی نہ کیا جائے
لوگوں‌نے شاید طالبان کو اسلام کے لیے معیار بنایا ہوا ہے اس لیے ان کی جاہلانہ حرکتوں‌پر لا علم لوگ سیخ‌پا بلکہ رائے کے اظہار میں‌آپے سے باہر ہوجاتے ہیں
خدا را اپنی سوچ ،عقل ، فکر اور شعور کو صراط مستقیم پہ لایے اور طالبان کے غلط اقدامات کے ذریعے شریعت کو برا بھلا مت کہیے
اور نہ ہی طالبان کو آپ اپنا پیشوا یا مقتدا سمجھیں‌
 

سویدا

محفلین
جنگ اخبار کی اس خبر کے ماخذ ابھی تک نامعلوم ہیں۔

کوئی پتا نہیں جنگ کے دفتر میں بھی کوئی سر پھرا بیٹھا ہو جو ایسی خبریں بغیر ثبوت کے اڑا رہا ہو۔ اس سے قبل جب واہ فیکٹری میں خود کش حملہ کیا گیا تھا اور طالبان ترجمان خود اچھل اچھل کر اسے قبول کر رہے تھے، اُس وقت بھی حامد میر جیسے سازشی کردار جنگ اخبار کے دفتر میں بیٹھ کر لمبی چوڑی خبر شائع کر رہے تھے کہ واہ فیکٹری میں دھماکے طالبان نے نہیں کروائے ہیں بلکہ ثبوت موجود ہیں کہ یہ دھماکے افغان سرحد پار سے انڈین را نے کروائے ہیں۔

اگر واقعی یہ خبر سچی ہے تو پھر اس شخص اور ان بچوں کا چالان ابھی تک عدالت میں کیوں نہیں پیش کیا گیا ہے؟ جب تک یہ چالان عدالت میں پیش نہیں ہوتا اُسوقت تک اس خبر پر یقین نہیں کیا جا سکتا۔ اور اس خبر میں بچوں کا ذکر ہے جو کہ سراسر غلط ہے کیونکہ اس ویڈیو کو دوبارہ دیکھ لیں یہاں پر دور دور تک کوئی بچے موجود نہیں بلکہ سب جوان لوگ موجود ہیں۔


لگتا ہے پھر وہی مسئلہ ہوا ہے کہ جھوٹ بولنے کے لیے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے۔ مگر یہاں دور دور تک کوئی بچہ نہیں دکھائی دے رہا ہے۔

کیا سوات میں اتنے لوگوں کی موجودگی میں طالبان کے اُس کافرانہ ظالمانہ دجالی دور میں ممکن تھا کہ اتنی تعداد میں لوگ جمع ہو کر یوں سڑک پر کسی لڑکی کو کوڑے مارنے کا ڈرامہ کیا جا سکے؟

جواب ہاں یا ناں میں دیں کہ اُس دجالی دور میں سڑکوں پر عورتوں کے خلاف ایسے ڈرامے کرنا ممکن تھا یا نہیں۔

اور کیا این جی او نے وہاں سڑک پر موجود ہر شخص کو 5 لاکھ روپے دیے تھے؟

اور جس وقت میڈیا میں اسکے خلاف اتنا شور مچ رہا تھا تو ان میں سے کوئی شخص آگے آ کر یہ کیوں نہیں کہتا ہے کہ یہ ڈرامہ کیا جا رہا تھا اس لیے وہ وہاں موجود تھے؟

اُس وقت تو یہی بات کہی جا رہی تھی کہ طالبان اس لڑکی کے گھر گئے ہیں اور اسکے بھائی سے بات کی ہے اور یہ بالکل ٹھیک ہوا کیونکہ اسکا پڑوس کے بجلی ٹھیک کرنے والے لڑکے سے چکر تھا وغیرہ وغیرہ۔۔۔

سوال یہ ہے کہ پھر طالبانی لیڈران نے اُس وقت یہ بہانے بنانے کی بجائے سیدھا سیدھا یہ کیوں نہیں کہہ دیا کہ این جو او کے کہنے پر یہ اُن کے خلاف سڑک پر لڑکی مارنے کا ڈرامہ بنایا جا رہا تھا۔ کیوں نہیں اُس وقت پھر سواتی طالبانی دجالوں نے اس لڑکی اور اس ڈرامے کرنے والے بھائی کو سزا کیوں نہیں دی؟

بہرحال، اگر دعوی کیا گیا ہے کہ ویڈیو جھوٹی ہے تو پھر ان لوگوں کو موقع دیا جانا چاہیے کہ وہ اپنے دعوے کو ثابت کریں۔

1۔ جنگ کے اس گمنام ماخذ کی بجائے سب سے پہلے اس شخص کا نام بتلائیے ۔

2۔ اس شخص اور دیگر ملزمان کے خلاف عدالت میں پیش کیا گیا چالان پیش کیجئے۔

3۔ اور پھر اس این جی او کا نام بھی بتلائیے اور اسکے خلاف عدالت میں پیش کیا گیا چالان بھی پیش کیجئے۔

میرے خیال میں اگر ان تین سوالات کے جوابات مل جاتے ہیں تو پھر اس خبر پر یقین کیا جا سکے گا، مگر اس کے بغیر اسکی حیثیت وہی ہے جو لال مسجد کے صحن میں گڑی ہزاروں مجازی طالبات کے دعوے کی ہے۔


آپ کی رائے بھی طالبان ازم سے کم نہیں‌!
طالبان کی طرح‌آپ بھی شدت پسند ہیں‌از راہ کرم اعتدال پر آئیں
 

نبیل

تکنیکی معاون
میں اس تھریڈ کو مقفل کر رہا ہوں۔ اور جہاں تک ہم پر کسی ایجنڈے پر کام کرنے کے الزام کا تعلق ہے تو بہتر ہوگا کہ یہ الزام تراشی کسی اور سائٹ پر جا کر کریں۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top