سنجیدہ شاعری کو مزاحیہ شاعری میں بدلنا

فرخ

محفلین
یہاں صمد بانڈ بھی نہیں ملتی
ارے صاحب، کاغذ جوڑنے والی گوند ہی سے گزارا کر لیں، کچھ نہ کچھ مضبوطی ضرور آئے گی۔۔

اگر وہ بھی نہ ملے تو میدہ لے کر تھوڑے سے پانی میں اتنا ابالیں کہ لیوی بن جائے، وہ 5 روپے والی گوند سے زیادہ مضبوط ہوتی ہے۔۔۔
 
کسی بھی شعر کو پھیکا کرنے کےلئے ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس کے دوسرے مصرے میں یہ ڈال دین" حالانکہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا" ۔ جیساکہ ” ہم محبت بھی توحید کے قائل ہیں فراز۔۔۔۔ حالانکہ کے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا“
 

ساقی۔

محفلین
زندگی جبر مسلسل کی طرح کا ٹی ہے
حالانکہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا



وہ آئے ہمارے گھر خدا کی قدرت
حالانکہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا



بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
حالانکہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا

:rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
 

عباس اعوان

محفلین
محمد وارث صاحب لکھتے ہیں
لیجیئے جناب غالب کے ہی اشعار میں سے

نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میں
ساقی نے کچھ ملا نہ دیا ہو شراب میں
عطا الحق قاسمی صاحب کا بھی شکریہ . -- جنھوں نے شاید آپ سے پہلے ان دو مصرعوں کو اسی طرح اکھٹا لکھا تھا .

آپ درست کہہ رہے ہونگے، یقیناً کہیں پڑھی ہوئی بات ہی میرے ذہن میں رہ گئی ہوگی!
کیا ایسے مشتاق احمد یوسفی صاحب نے نہیں لکھا تھا ؟
میرے ذہن میں بھی ہے لیکن یاد نہیں کہ کہاں پڑھا تھا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
کیا ایسے مشتاق احمد یوسفی صاحب نے نہیں لکھا تھا ؟
میرے ذہن میں بھی ہے لیکن یاد نہیں کہ کہاں پڑھا تھا۔
جی یہ شعر مختلف لوگوں نے لکھا ہے، شاید عطا الحق قاسمی نے بھی لکھا ہے، عقیل عباس جعفری صاحب بھی اکثر لکھتے ہیں۔
 
بہت شکریہ جی میرا ساتھ دینے کا اور شعر پھیکے کرنے کا اور سب نے بہت اچھا ثبوت دیا کری ایٹو ہونے کا۔ مگر نیچے آنے والے شعر بھی بہر حال بہت خو ب رہے ۔ ماشاء اللہ۔
 
وفا کریں گے ، نبھائیں گے ، بات مانیں گے
یہ خزانے ممکن ہے تجھے خرابوں میں ملیں

دوسرا مصرعہ تو فراز صاحب کا ہے ، پہلا مصرعہ یاد نہیں کس کا ہے
 
Top