ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
جی نہیں ۔ میں سموسے کی جگہ بھی گاجر کا حلوہ کھاسکتا ہوں ۔ بلکہ کسی بھی چیز کی جگہ گاجر کا حلوہ کھا سکتا ہوں۔گاجر کے حلوے کی اپنی جگہ ہے۔ سموسے کی جگہ تو سموسہ ہی کھایا جا سکتا ہے۔
پاکستان آؤں تو آپ مجھے آزما کر دیکھ لیجیے گا۔

جی نہیں ۔ میں سموسے کی جگہ بھی گاجر کا حلوہ کھاسکتا ہوں ۔ بلکہ کسی بھی چیز کی جگہ گاجر کا حلوہ کھا سکتا ہوں۔گاجر کے حلوے کی اپنی جگہ ہے۔ سموسے کی جگہ تو سموسہ ہی کھایا جا سکتا ہے۔

ابھی آ جائیں، فریج میں رکھا ہوا ہے بنا کر۔ 😁جی نہیں ۔ میں سموسے کی جگہ بھی گاجر کا حلوہ کھاسکتا ہوں ۔ بلکہ کسی بھی چیز کی جگہ گاجر کا حلوہ کھا سکتا ہوں۔
پاکستان آؤں تو آپ مجھے آزما کر دیکھ لیجیے گا۔
یہ سو بات کی ایک بات ہے۔ پانی بھی اگر ایک حد سے زیادہ پیا جائے تو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ہر چیز میں اعتدال ہی بہتر ہے۔ کسی بھی چیز کی زیادتی نقصان دہ ہے۔
بہت شکریہ ، تابش بھائی ۔ اللّٰہ تعالیٰ برکت عطا فرمائے ، بے حد و حساب رزقِ کریم عطا فرمائے ۔ دین و دنیا کی فلاح نصیب فرمائے۔ابھی آ جائیں، فریج میں رکھا ہوا ہے بنا کر۔ 😁
اب ان ڈاکٹر صاحب پر فرض واجب ہے کہ ائیر فرائر میں فرائی کیے گئے آئٹمز کے نقصانات بھی بتائیں!!!ایک اور مزیدار بات یہ کہ سموسے کے متبادل کے طور پر ائر فرائر میں فرائی کیے ہوئے آئٹمز بتا رہے ہیں۔
بیک وقت فرض بھی اور واجب بھی۔ اتنی مشکل میں تو نہ ڈالیں ڈاکٹر صاحب کواب ان ڈاکٹر صاحب پر فرض واجب ہے کہ ائیر فرائر میں فرائی کیے گئے آئٹمز کے نقصانات بھی بتائیں!!!
فہیم بھائی یہ بات تو ٹھیک ہے ۔ لیکن دراصل یہ تو باہمی ضرورت ہے۔یوٹیوب پیسے دینے بند کردے تو،
آپ کو یوٹیوب پر کوئی ڈاکٹر، کوئی مفتی، کوئی صحافی اور کوئی کھلاڑی شاذو نادر ہی اپنی قابلیت جھاڑتا دکھائی دے۔
اچھا ہوا آپ نے ویڈیو نہیں دیکھی۔احمد بھائی ، وڈیو تو میں نے دیکھی نہیں ، یقیناً کوئی کام کی بات ہوگی ۔ لیکن جیسے ہی بیلٹ پیپر پر گاجر کا حلوہ دیکھا تو فوراً ووٹ دے دیا۔ یعنی جھٹ دینی سے کڑاہی کے انتخابی نشان پر مہر لگادی۔
تمام آپشنز پر ٹک کیسے کیا جاسکتا ہے؟

فکر نہ کریں، آپ کی طرف سے میں نے کچوری کو ووٹ دے دیا ہے۔در اصل مجھے کچوریاں بھی کھانی ہیں۔
وڈیو ابھی نہیں دیکھ سکتی لیکن پتہ چلا تھا کہ کوئی ڈاکٹر سموسوں کے خلاف جہاد پہ ہیں۔
لیکن ہم بازاری سموسوں کے خلاف تو ووٹ دے سکتے ہیں پر گھر کے بنے سموسوں کے خلاف نہیں۔
سوشل میڈیا کے پراپیگنڈے کا اثر کہہ لیں، مجھ پر تو ان کی باتوں کا خوب اثر پڑا۔ میں ہر ہفتے صرف ایک سموسہ لیا کرتا تھا۔ جب سے یہ ویڈیو دیکھی ہے، دو ہفتے بعد ایک سموسہ استعمال کرتا ہوں۔ یعنی کہ سموسوں کا استعمال نصف ہو چکا ہے۔
واقعی! احتیاط بہتر ہے۔دراصل بات تو ڈاکٹر صاحب کی سچ لگتی ہے کہ دادا نے آئل لے کر کڑاہی میں ڈالا ہو گا اور پوتے میاں ابھی تک اسی میں سموسے فرائی کر رہے ہیں۔ پاکستان میں تو واقعی ایسی ہی صورت حال ہے اس لیے احتیاط بہتر ہے۔
پرمزاح تبصرےپڑھ کر بہت لطف آیا مگر میں نے سوچا کہ مزاح کا تڑکا نہ لگاؤں، کہیں ڈاکٹر صاحب کا پیغام دب دبا نہ جائے۔
مجھے سموسے کبھی بھی اچھے نہیں لگے۔

لوگوں کو کتنے شوق سے کھاتا دیکھتا ہوں لیکن مجھے کبھی رغبت نہ ہوئی۔

اور پکوڑوں کے بھی تلنے کی خوشبو صرف اچھی لگتی ہے۔

ہم سرسوں کا تیل استعمال کرتے ہیں
بالکل!ہر چیز میں اعتدال ہی بہتر ہے۔ کسی بھی چیز کی زیادتی نقصان دہ ہے۔
یہ بھی ہے۔اور پاکستان میں باہر کے سموسے ہی کیا، باقی چیزیں اور بظاہر صحت مندانہ غذائیں بھی نقصان دہ ہیں۔
اگر وہ ایک یوٹیوبر ہیں تو اس کے پیچھے مصلحت ہو سکتی ہے۔ جیسا کہ فہیم بھائی نے بتایا۔پھر ڈاکٹر صاحب کو لت لگ گئی اور ہر چیز کے لیے الگ ویڈیو بنانا شروع ہو گئے۔ حالانکہ بنیادی بات جو ایک ہی ویڈیو میں بتائی جا سکتی تھی، وہ یہ کہ سموسے، جلیبی، فاسٹ فوڈ وغیرہ کبھی کبھار ہی کھانے چاہئیں، اور بہتر ہے کہ گھر کے بنے ہوئے کھائیں۔
یعنی آپ کو تو براہِ راست ہٹ کیا ہے ڈاکٹر صاحب نے۔ہمارے گھر سموسہ، رول، کباب، چکن پیٹی وغیرہ گھر میں ہی بنا کر رکھے جاتے ہیں۔ البتہ بازار سے سموسہ، جلیبی بھی وقتاً فوقتاً آ ہی جاتا ہے۔
گاجر کے حلوے کی اپنی جگہ ہے۔ سموسے کی جگہ تو سموسہ ہی کھایا جا سکتا ہے۔
اولیو آئل استعمال کر کے دیکھیے۔ اور تلنے کی بجائے متبادل طریقے۔ کیا آپ سموسوں میں آلو کے علاوہ دیگر سبزیاں بھی استعمال کرتی ہیں؟اگر پرانے تیل میں تلنے کی وجہ سے سموسے نقصان دہ بتائے گئے ہیں تو مجھے گھر کے سموسے پسند ہیں اور ہم سرسوں کا تیل استعمال کرتے ہیں اور ایک مرتبہ تلنے کے بعد کھانا پکانے کے لیے الگ رکھ لیتے ہیں۔
