جاسمن

لائبریرین
کھلونے کی تڑپ میں خود کھلونا وہ نہ بن جائے
مرا بچہ سڑک پر ریز گاری لے کے نکلا ہے

رؤف خیر
 

جاسمن

لائبریرین
گداگری
اگر دنیا بھی مل جائے رہے گا ہاتھ پھیلائے
عجب کشکول دنیا کا بھکاری لے کے نکلا ہے

رؤف خیر
 

جاسمن

لائبریرین
قدیم سماجی ادارے کا ٹوٹنا
یہ خاندان ہمارا بکھر گیا جب سے
مزہ ہمیں کسی تہوار میں نہیں آتا

رؤف خیر
 

سیما علی

لائبریرین
پاکستان کےسیاست داں ”

گرانی کی زنجیر پاوں میں ہے
وطن کا مقدر گھٹاوں میں ہے

اطاعت پہ ہے جبر کی پہرہ داری
قیادت کے ملبوس میں ہے شکاری

سیاست کے پھندے لگایے ہوئے ہیں
یہ روٹی کے دھندے جمائے ہوئے ہیں

یہ ہنس کر لہو قوم کا چوستے ہیں
خد ا کی جگہ خواہشیں پوجتے ہیں

یہ ڈالر میں آئین کو تولتے ہیں
یہ لہجہ میں سرمائے کے بولتے ہیں

ہے غارت گری اہلِ‌ایماں کا شیوہ
بھلایا شیا طیں نے قرآں کا شیوہ

اٹھو نوجوانو وطن کو بچاو
شراروں سے حدِّ چمن کو بچاو

ساغر صدیقی
 

سیما علی

لائبریرین
کم ظرفی
رتبہ جسے دنیا میں خدا دیتا ہے
وہ دل میں فروتنی کو جا دیتا ہے
کرتے ہیں تہی مغز ثنا آپ اپنی
جو ظرف کہ خالی ہو صدا دیتا ہے
میر انیس
 

سیما علی

لائبریرین
کامیابی کا ہے رئیسؔ امکاں
گر مرتب عمل کے خاکے ہوں

اف بیانات کی یہ گونج گرج
جس طرح ایٹمی دھماکے ہوں
رئیس امرہوی
 

سیما علی

لائبریرین
کچھ آدمی سماج پہ بوجھل ہیں آج بھی
رسی تو جل گئی ہے مگر بل ہیں آج بھی

انسانیت کو قتل کیا جائے اس لیے
دیر و حرم کی آڑ میں مقتل ہیں آج بھی

اب بھی وہی ہے رسم و روایت کی بندگی
مطلب یہ ہے کہ ذہن مقفل ہیں آج بھی
 

سیما علی

لائبریرین
دل کہ ہے سرمایہ دار عزت و ناموس حسن
ہے یہی مرکز یہی ہے دائرہ میرے لئے
مصلح الدین احمد اسیر کا کوروی
 

جاسمن

لائبریرین
مزدروں کے مسائل
سو جاتے ہیں فٹ پاتھ پہ اخبار بچھا کر
مزدور کبھی نیند کی گولی نہیں کھاتے
منور رانا
 

جاسمن

لائبریرین
مزدوروں کے مسائل
تو قادر و عادل ہے مگر تیرے جہاں میں
ہیں تلخ بہت بندۂ مزدور کے اوقات
علامہ اقبال
 

جاسمن

لائبریرین
مزدوروں کے مسائل
بوجھ اٹھانا شوق کہاں ہے مجبوری کا سودا ہے
رہتے رہتے اسٹیشن پر لوگ قلی ہو جاتے ہیں
منور رانا
 

جاسمن

لائبریرین
مزدوروں کے مسائل
بلاتے ہیں ہمیں محنت کشوں کے ہاتھ کے چھالے
چلو محتاج کے منہ میں نوالہ رکھ دیا جائے
رضا مورانوی
 

جاسمن

لائبریرین
بڑھتی آبادی سے پیدا ہونے والے مسائل
اک اور کھیت پکی سڑک نے نگل لیا
اک اور گاؤں شہر کی وسعت میں کھو گیا
خالد صدیقی
 

جاسمن

لائبریرین
خود کشی
موت کے پرندے میں اک کشش تو ہے ثروت
لوگ کچھ بھی کہتے ہوں خود کشی کے بارے میں
ثروت حسین
 
Top