سید عمران

محفلین
آپٹیکل الیوژن۔۔۔
جیسے جیسے آپ تاج محل کے قریب ہوتے جائیں گے لگے گا وہ پیچھے ہٹ رہا۔۔۔
اور جاتے سمے اس کے برعکس۔۔۔
جیسے وہ بھی آپ کے ساتھ جانا چاہتا ہے!!!

 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
شاہجہاں کی جہان دیدہ نگاہوں نے تاج محل کی تعمیر میں اپنے مغلیہ آباء و اجداد کی تعمیرات کا بغور معائنہ کیا اور پھر۔۔۔
میناروں کے ڈیزائن کا آئیڈیا جہانگیر کے مزار سے لیا، سائیڈوں کا آئیدیا ہمایوں کے مقبرے سے اور درمیانی داخلی محراب اکبر کے مقبرے سے لی۔۔۔
یوں ان عظیم یادگاروں کے حسین امتزاج سے دم بخود کردینے والا ایک عجوبہ وجود میں آیا!!!
 

سید عمران

محفلین
تاج محل میں نصب بھارت اور یورپ سے منگوائے گئے ہیرے جواہرات ۔۔۔
ان کی تراش خراش اور چمک دمک قائم رکھنے میں ان گمنام کاریگروں کا بڑا حصہ ہے جو تاریخ کے اوراق میں گم ہوچکے ہیں!!!
 

سید عمران

محفلین
تاج محل کو جس رُخ سے، جس پہلو سے، جس طرف سے دیکھیں اس کا حسن آپ کو دنگ کردے گا۔۔۔
تاج محل کو دیکھو لگتا ہے روئی کا پھایا آپ کے دل پہ رکھ دیا گیا ہو جس کی ٹھنڈک رگ و پے میں سما گئی۔۔۔
تاج محل کو دیکھو لگتا ہے ملائی سے بنا نرم ملائم شاہکار ہو۔۔۔
تاج محل کو دیکھو لگتا ہے کوئی بادشاہ اپنا تاج رکھ کے اٹھ گیا ہو۔۔۔
تاج محل کو دیکھو لگتا ہے بے جوڑ موتی زمین سے اُگ آیا ہے۔۔۔
تاج محل کو جب دیکھو جس پہلو سے دیکھو نئے حسن میں نظر آتاہے!!!
محشر بدایونی یوں تو نہیں کہہ اٹھے ؎

اللہ میں یہ تاج محل دیکھ رہا ہوں
یا پہلوئے جمنا میں کنول دیکھ رہا ہوں

یہ شام کی زلفوں میں سمٹتے ہوئے انوار
فردوس نظر تاج محل کے در و دیوار

افلاک سے یا کاہکشاں ٹوٹ پڑی ہے
یا کوئی حسینہ ہے کہ بے پردہ کھڑی ہے

اس خاک سے پھوٹی ہے زلیخا کی جوانی
یا چاہ سے نکلا ہے کوئی یوسف ثانی

گلدستۂ رنگیں کف ساحل پہ دھرا ہے
بلور کا ساغر ہے کہ صہبا سے بھرا ہے

آغوش تجلی میں نظر سوئی ہوئی ہے
یا شام کے زانو پہ سحر سوئی ہوئی ہے

یا بر لب جمنا کوئی دوشیزہ نہا کر
بیٹھی ہے تکلف سے اداؤں کو چرا کر

ٹھہری ہوئی یا حسن کے مرکز پہ نظر ہے
یا وقت کے ہاتھوں میں گریبان سحر ہے

یا کوئی بط مست ہے جو تیر چکی ہے
آ کر ابھی دریا کے کنارے پہ رکی ہے

یا نور کا ٹیکا کوئی ساحل کی جبیں پر
یا عالم بالا اتر آیا ہے زمیں پر

یا حسن کے اقبال کا چمکا ہے ستارا
نکھری ہوئی چاندی ہے کہ ٹھہرا ہوا پارا

حوضوں کے خزانے ہیں کہ بکھرے سے پڑے ہیں
پہرے پہ نگہبان ہیں یا سرو کھڑے ہیں

یا تاج قرینے سے ابھی رکھ کے زمیں پر
سویا ہے کوئی بادشہ وقت یہیں پر

تصویر لئے لیتا ہے ہر حوض کا پانی
گویا کہ جوانی کے مقابل ہے جوانی

قدرت نے اسے اوج دیا خاک پہ لا کے
یہ سادہ سا موتی تھا خزانے میں خدا کے

ہے تخت تو موجود سلیماں کی کمی ہے
جنت کا دریچہ تو ہے رضواں کی کمی ہے

یہ گل کدہ کہئے جسے فردوس کا خاکہ
ہے دفن یہیں خاک میں سرمایہ وفا کا

گوشے میں اسی قصر کے دو دل ہیں ہم آغوش
شعلے ہیں مگر مصلحت وقت سے خاموش

اس خواب میں ان کو نہیں خود اپنی خبر تک
اک نور اڑا جاتا ہے پرواز نظر تک

نظروں میں ابھی تک وہی دلچسپ سماں ہے
آنکھوں میں مری خواب گہ شاہجاں ہے
 

سید عمران

محفلین
ہر رُخ، ہر پہلو، ہر رنگ دلربا۔۔۔
اے شوخ ادا تیری تعریف کوئی کرے کیا!!!

CS8ou4z-Us-AABx2-E.png
 

سید عمران

محفلین
حوض کے کنارے وہ مشہور و معروف فوٹو پوائنٹ اور بینچ جہاں بڑے بڑے صدور اور وزراء تصویریں کھنچواتے ہیں۔۔۔
ایک بینچ اس کے بالکل سامنے بھی بنی ہے!!!
PTI7-11-2018-000092-B.jpg
 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
تاج محل کے مکمل احاطے کی تصویر۔۔۔
دائیں جانب مسجد۔۔۔
جبکہ جمنا پار مہتاب باغ بھی نظر آرہا ہے!!!

vmuagfdmdm-1519110581.jpg
 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
اب واپسی کا وقت تھا۔تاج محل سے جدائی کسی کو نہیں بھاتی۔لیکن اس مجبوری کا کوئی حل بھی نہیں۔ہم نے تاج محل کے چبوترے پر کھڑے ہو کر سامنے دیکھا۔وہ دروازہ جس سے ہم داخل ہوئے تھے۔اب اسی سے واپس جانا تھا!!!

800px-Taj-Mahal-5.jpg
 

سید عمران

محفلین
ہم نے دیکھا لوگ جاتے جاتے بھی پلٹ پلٹ کر تاج محل کو دیکھ رہے ہیں۔ چاہتے ہیں دیدارِ یار کی لذت کا آخری قطرہ بھی کشید کرلیں۔ ہم نے بھی جدائی سے قبل تاج محل پر آخری بار نظر ڈالی اور بجھے دل سے باہر نکل آئے!!!

photocase1m31t70f3.jpg
 
آخری تدوین:
Top