سبق آموز شاعری

سارہ خان

محفلین
سدا بہارِ گلستاں کی آرزو نہ کرو
خزاں بھی ایک حقیقت ہے جستجو نہ کرو

کسی کے دل کو نہ چھیڑو زباں کے نشتر سے
جُدا کرے جو دلوں کو وہ گفتگو نہ کرو

دیارِ عشق میں دامن جو چاک ہو جائے
یہ ابتدائےِ جنوں ہے ابھی رفوو نہ کرو

کبھی جھکاؤ نہ سَر ظالموں کی چوکھٹ پر
جو سَر کٹے تو کٹے پر کبھی رکوع نہ کرو

چلو نہ ساتھ کبھی راہزنوں کے رستے پر
جو گمرہی پہ چلائے اُسے گُرو نہ کرو

کسی کے دین سے نفرت کرو نہ دنیا میں
بناؤ دوست سبھی کو کبھی عدو نہ کرو

کرو نہ غیبتِ انساں ، بچو بُرائی سے
کرو جو بات کرو منہ پہ پُشتِ رو نہ کرو

کہو وہ بات جو سچی ہو جھوٹ مت بولو
غلط طریق پہ چلنے کی آرزو نہ کرو

غلط معاش غلط ساکھ چھوڑ دو بزمی
برے معاش کے لوگوں کی آبرو نہ کرو


(شبیر بزمی)

 

فرخ منظور

لائبریرین
واہ سارہ بہت اچھا سلسلہ ہے- میں بھی اس میں اپنا حصّہ ڈالے دے رہا ہوں-

ہو صداقت کے لیے جس دل میں مرنے کی تڑپ
پہلے اپنے پیکر ِ خاکی میں جاں پیدا کرئے
پھونک ڈالے یہ زمین و آسماں مستعار
اور خاکستر سے آپ اپنا جہاں پیدا کرئے
(علّامہ اقبال)
 

متلاشی

محفلین
مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے
من اپنا پرانا پاپی ہے ، برسوں میں نمازی بن نہ سکا
(علامہ اقبال)
 

شمشاد

لائبریرین
دوسرے مصرعہ غلط ہے، اسے درست کر لیں۔

من اپنا پرانا پاپی ہے، برسوں میں نمازی بن نہ سکا
 
Top