سانس لینا چاہتا ہوں۔ ایک نئی کاوش

محمداحمد

لائبریرین
غم چھپانا چاہتا ہوں
گنگنانا چاہتا ہوں
بھول کر فکریں جہاں کی
مسکرانا چاہتا ہوں
چھوڑ کر سارے بکھیڑے
بھاگ جانا چاہتا ہوں
اک مکاں رکھا ہے جس کو
گھر بنانا چاہتا ہوں

اچھے اشعار ہیں شکیل صاحب!

داد قبول فرمائیے۔
 
اچھی غزل ہے شکیل بھائی ۔۔۔ تاہم یاسر بھائی کا یہ کہنا بھی ٹھیک ہے کہ اتنی مختصر بحر خود شاعر کے مشکلات پیدا کر دیتی ہے ۔۔۔ باقی میری ناچیز رائے میں سامنے کے مضامین تو کم و بیش سبھی کبھی نہ کبھی باندھتے ہیں ۔۔۔۔ روز مرہ و محاورہ کی بالاستیعاب رعایت رکھی جائے تو ایسا کلام برا نہیں لگتا۔
ویسے آپ ایک رکن کا اور اضافہ کر لیتے تو قتیلؔ شفائی کی زمین ہوجاتی ۔۔۔
ع۔ اپنے ہونٹوں پر سجانا چاہتا ہوں ۔۔۔
رہنمائی کا شکریہ راحل بھائی،
جیسا میں نے پہلے عرض کی، میں اتنی مہارت نہیں رکھتا کہ شعوراََ کوئی بحر منتخب کر کے شاعری کروں
بس جیسے بھی کچھ اشعار موزوں ہوجائیں، انہیں پورا کرنے کی کوشش کرتا ہوں، یہاں آپ اور دیگر اساتذہ و احباب کی گفتگو سے اب بحور، اوزان، اراکین وغیرہ سمجھ تو جاتا ہوں لیکن خود سے ایک سٹرکچر بنا کر شعر کہنے کی استعداد ابھی نہیں ہے
شکریہ!
 
Top