سانس لینا چاہتا ہوں۔ ایک نئی کاوش

غم چھپانا چاہتا ہوں
گنگنانا چاہتا ہوں

کر چکا سیر و سیاحت
اب ٹھکانہ چاہتا ہوں

بھول کر فکریں جہاں کی
مسکرانا چاہتا ہوں

چھوڑ کر سارے بکھیڑے
بھاگ جانا چاہتا ہوں

راگ پہلی چاہتوں کا
پھر سے گانا چاہتا ہوں

جس میں وہ تھی ساتھ میرے
وہ زمانہ چاہتا ہوں

اک مکاں رکھا ہے جس کو
گھر بنانا چاہتا ہوں

ساز ہستی کی نئی اک
دھن سنانا چاہتا ہوں

سر جھکانے کو شکیل اک
آستانہ چاہتا ہوں

ایک نئی کاوش
محترم الف عین
اور دیگر اساتذہ واحباب کی نذر
 
آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم شکیل صاحب !
آپ نے اپنے لیے غزل میں خاصی مشکل پیدا کر دی ہے ۔ایک تو بحر مختصر پھر مصرع دو رکنی، ایک رکن ردیف کھا گئی۔ایسی قید و تنگی میں غزل کہنا بس سامنے کی باتیں موزوں کرنا ہے۔میری تو کم از کم یہی رائے ہے۔
"سیاحت" کی ی مشدد ہوتی ہے دیکھ لیجیے گا۔
 

فاخر رضا

محفلین
غم چھپانا چاہتا ہوں
گنگنانا چاہتا ہوں

کر چکا سیر و سیاحت
اب ٹھکانہ چاہتا ہوں

بھول کر فکریں جہاں کی
مسکرانا چاہتا ہوں

چھوڑ کر سارے بکھیڑے
بھاگ جانا چاہتا ہوں

راگ پہلی چاہتوں کا
پھر سے گانا چاہتا ہوں

جس میں وہ تھی ساتھ میرے
وہ زمانہ چاہتا ہوں

اک مکاں رکھا ہے جس کو
گھر بنانا چاہتا ہوں

ساز ہستی کی نئی اک
دھن سنانا چاہتا ہوں

سر جھکانے کو شکیل اک
آستانہ چاہتا ہوں

ایک نئی کاوش
محترم الف عین
اور دیگر اساتذہ واحباب کی نذر
زبردست
بہت اچھا لکھا ہے
 

امین شارق

محفلین
غم چھپانا چاہتا ہوں
گنگنانا چاہتا ہوں

کر چکا سیر و سیاحت
اب ٹھکانہ چاہتا ہوں

بھول کر فکریں جہاں کی
مسکرانا چاہتا ہوں

چھوڑ کر سارے بکھیڑے
بھاگ جانا چاہتا ہوں

راگ پہلی چاہتوں کا
پھر سے گانا چاہتا ہوں

جس میں وہ تھی ساتھ میرے
وہ زمانہ چاہتا ہوں

اک مکاں رکھا ہے جس کو
گھر بنانا چاہتا ہوں

ساز ہستی کی نئی اک
دھن سنانا چاہتا ہوں

سر جھکانے کو شکیل اک
آستانہ چاہتا ہوں

ایک نئی کاوش
محترم الف عین
اور دیگر اساتذہ واحباب کی نذر
اچھی کاوش ہے

آپ کی غزل سن کے
دل شاعرانہ چاہتا ہوں
 
السلام علیکم شکیل صاحب !
آپ نے اپنے لیے غزل میں خاصی مشکل پیدا کر دی ہے ۔ایک تو بحر مختصر پھر مصرع دو رکنی، ایک رکن ردیف کھا گئی۔ایسی قید و تنگی میں غزل کہنا بس سامنے کی باتیں موزوں کرنا ہے۔میری تو کم از کم یہی رائے ہے۔
"سیاحت" کی ی مشدد ہوتی ہے دیکھ لیجیے گا۔
شکریہ یاسر بھائی!
شاعری کی تکنیکی باریکیوں کی باقاعدہ تعلیم نہ ہونے کے باعث کبھی بھی شعوری طور پر کوئی بحر منتخب کر کے شعر نہیں کہے، بس کچھ اشعار موزوں ہوجاتے ہیں تو پھر اسی پر باقی غزل پوری کرنے کی کوشش کرتا ہوں، یہ تو پچھلے چند سالوں میں عروض ڈاٹ کام سے استفادہ لینے کے بعد کچھ سمجھ آ جاتی ہے کہ کون سے شعر کس بحر میں ہیں۔
رہی بات سامنے کی باتیں موزوں کرنے کی تو تسلیم ہے، بس جو دلی کیفیت تھی، وہی کاغذ پر ( یا کہیئے کہ موبائل پر) اتر آئی، کوئی فلسفہ نہیں کہا۔
رہنمائی کا شکریہ
 
آخری تدوین:
اچھی غزل ہے شکیل بھائی ۔۔۔ تاہم یاسر بھائی کا یہ کہنا بھی ٹھیک ہے کہ اتنی مختصر بحر خود شاعر کے مشکلات پیدا کر دیتی ہے ۔۔۔ باقی میری ناچیز رائے میں سامنے کے مضامین تو کم و بیش سبھی کبھی نہ کبھی باندھتے ہیں ۔۔۔۔ روز مرہ و محاورہ کی بالاستیعاب رعایت رکھی جائے تو ایسا کلام برا نہیں لگتا۔
ویسے آپ ایک رکن کا اور اضافہ کر لیتے تو قتیلؔ شفائی کی زمین ہوجاتی ۔۔۔
ع۔ اپنے ہونٹوں پر سجانا چاہتا ہوں ۔۔۔
 
Top