سانحہ پشاور 16 دسمبر -- کچھ" جذبات" اصلاح کے لئے-

16 دسمبر --سانحہ پشاور کو ایک سال گزر گیا-- مگر زخم اب بھی تازہ ہیں-- سینکڑوں بچوں کی شہادت !!!
اپنے جذبات کو الفاظ میں ڈھالنے کی کوشش کی مگر نا تجربہ کاری آڑے آگئی۔۔۔۔

گو دستِ گل چیں کو کاٹنے سے گلاب واپس نہ آ سکیں گے
مگر کچھ ایسے ہی فیصلوں سے ہم اپنا گلشن بچا سکیں گے
کسے خبر تھی کہ یہ قیامت بھی ٹوٹ پڑنی تھی اس شہر پہ
کسے خبر تھی کہ ننھی لاشوں کا بوجھ کندھے اٹھا سکیں گے
شعور کی سانس رک گئی تھی، دماغ ماؤف ہو گیا تھا
ہمیں تو یہ بھی گماں نہیں تھا، یہاں سے آگے بھی جاسکیں گے
ہمارے بچوں کو ہم سے بچھڑے گزر گیا ایک سال لیکن
جو ظلم پچھلے برس ہوا تھا ،وہ عمر بھر نہ بھلا سکیں گے
میرے وطن کے محافظوں نے کئی کا انصاف کر دیا ہے
جو بچ گئے ہیں گرفت سے وہ بھی دور زیادہ نہ جا سکیں گے
 

اکمل زیدی

محفلین
جب بات جذبات کی آگائی تو ...پھر اصلاح چہ معنی ..یہ تو ایسے ہی ہوگیا جیسے رونے میں ۔ کوئی ردھم یا سر ڈھونڈے ...آپ نے اپنے جذبات اور احساسات شئیر کئے ہیں بات ان میں ساتھ دینے یا نا دینے کی ہے ...اور یہ کیا کہ "جذبات کو الفاظ میں ڈھالنے کی کوشش کی مگر نا تجربہ کاری آڑے آگئی" یہاں بھی لوگوں کو کمینٹ نا کرنے یا ریٹنگ نا کرنے میں کچھ چیزیں آڑے ...آئینگی ....وہ بھی جذبات کی ایک قسم ہے ...
 

الف عین

لائبریرین
جذبات تو ماشاء اللہ، ابھی تھوڑی دیر پہلے واٹس اپ میں اے پی ایس کا گیت کا ویڈیو دیکھا، ’ہمیں دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے‘
اصلاح سخن کی بہت ضرورت تو نہیں ہے۔
دوسرے شعر میں ’شہر‘ کا تلفظ غلط بندھا ہے۔ شَ ہَ ر، جب کہ درست میں ’ہ‘ پر جزم ہونا چاہئے۔

عمر بھر نہ بھلا سکیں گے
’نہ‘ کو بطور ’نا‘ باندھا گیا ہے۔ اس مصرع کو سوالیہ بنا دیں تو تاثر بھی بہتر ہو جائے۔
عمر بھر ہم بھلا سکیں گے؟

دور زیادہ نہ جا سکیں گے
میں ’زادہ‘ وزن میں آتا ہے، جب کہ یہ زِ یادہ، بروزن فعولن ہے۔ یہ مصرع بدلنا پڑے گا۔
 
گو دستِ گل چیں کو کاٹنے سے گلاب واپس نہ آ سکیں گے
مگر کچھ ایسے ہی فیصلوں سے ہم اپنا گلشن بچا سکیں گے
کسے خبر تھی کہ یہ قیامت بھی ٹوٹ پڑنی تھی اس نگر پہ
کسے خبر تھی کہ ننھی لاشوں کا بوجھ کندھے اٹھا سکیں گے
شعور کی سانس رک گئی تھی، دماغ ماؤف ہو گیا تھا
ہمیں تو یہ بھی گماں نہیں تھا، یہاں سے آگے بھی جاسکیں گے
ہمارے بچوں کو ہم سے بچھڑے گزر گیا ایک سال لیکن
جو ظلم پچھلے برس ہوا تھا ، نہ زندگی بھر بھلا سکیں گے
میرے وطن کے محافظوں نے کئی کا انصاف کر دیا ہے
جو بچ گئے ہیں گرفت سے وہ زیادہ آگے نہ جا سکیں گے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
واہ، اب بالکل درست ہے۔ یہی امید تھی اس لئے میں نے ہی اپنے دماغ شریف پر زور نہیں دیا تھا۔
جو بچ گئے ہیں گرفت سے وہ بھی دور زیادہ نہ جا سکیں گے
میرے خیال میں " زیادہ" کی ۔ی۔ کو دبانا بھی زیادہ کے ساتھ تھوڑی زیادتی کا باعث رہے گا اسے بھی تھوڑا بہتر کیا جائے تو اچھا ہے ۔مثلاََ۔
بچے ہیں جو بھی گرفت سے وہ، زیادہ آگے نہ جا سکیں گے ۔یا اسی طر ح کچھ اور ۔۔
 
Top