سالانہ عالمی اردو مشاعرہ 2016 تبصرے

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہ
بہت خوبصورت اشعار
ڈھیروں دعاؤں بھری داد
بہت دعائیں

قہقہے ، موسیقی کی آواز، باتیں ۔۔۔۔ سب سراب
میں کہاں میرا اکیلا پن ہے جو محفل میں ہے

زندگی ہے وقت کے بے رحم صحرا میں مگر
بہرِ فردا اب بھی کوئی واہمہ محمل میں ہے

ہمیں تفہیمِ دنیا کے معمے
خلا اندر خلا رکھے ہوئے ہیں

کوئی منزل نہیں منزل ہماری
اِک آتش زیرِ پا رکھے ہوئے ہیں

جو موسم پہن کر آئے ہیں سورج
وہ دامن میں گھٹا رکھے ہوئے ہیں
 

نایاب

لائبریرین
محترم بٹیا جی
بلا شک جو استاد کا ادب رکھتے ہیں ۔ وہی کامیاب ٹھہرتے ہیں ۔
ماشاء اللہ
بلا شبہ بہت خوب کہی ہے شاعری آپ نے
بہت سی دعاؤں بھری داد
اللہ کرے زور سوچ و فکر اور زیادہ ۔ آمین
ڈھیروں دعائیں
مَیں تیری زندگی میں, اخبار گُزرے دِن کا
یُونہی پڑا یہاں تھا, یُونہی پڑا وہاں تھا

آیا نہ راس مُجھ کو , اپنا ہی آپ, ہائے!
'تھا میں ہی دائیں بائیں اور میں ہی درمیاں تھا'

تھے اور بھی سخن ور, محفل میں آ کے بیٹھے
لیکن جو سب سے سادہ, میرا ہی وہ بیاں تھا

عمر ساری چلتا جاؤں,حُسنِ جاناں کی قسم!
ہم سفر تجھ سا ہو تَو پھر رکھا کیا منزل میں ہے؟

مجھ سے آشفتہ مزاجوں کا نہ ہے واں کوئی کام
"ذکر میرا مُجھ سے بہتر ہے کہ اُس محفل میں ہے"

تُو ہی تُو ہے ہر طرف اور بس تِرا ہی ہے خیال
بس یہی ہے سب سے اُولٰی, جو مِرے حاصل میں ہے
زبردست
 
مَیں تیری زندگی میں, اخبار گُزرے دِن کا​
یُونہی پڑا یہاں تھا, یُونہی پڑا وہاں تھا​

اتنا نہ ہو سکا تُم, میری خبر ہی لَیتے​
میرا پتا وہی تھا, میرا وہی مکاں تھا​

لو آگئی خبر یہ, وہ شخص مر رہا ہے​
اور جب مَیں مر رہا تھا, وہ شخص تب کہاں تھا؟​

آیا نہ راس مُجھ کو , اپنا ہی آپ, ہائے!​
'تھا میں ہی دائیں بائیں اور میں ہی درمیاں تھا'​

تھے اور بھی سخن ور, محفل میں آ کے بیٹھے​
لیکن جو سب سے سادہ, میرا ہی وہ بیاں تھا

واہ، سبحان اللہ بہت خوب مریم افتخار (بیٹی کہوں یا بہن، آپ اپنی عمر کے حساب سے خد ہی انتخاب کر لیں :) )​
 
حُسن کی وہ اِک جھلک جو پردۂ محمل میں ہے​
حُسن ایسا نہ کبھی دیکھا مہِ کامل میں ہے​

زلف بکھرا کر نہ تُم آیا کرو یُوں سامنے​
حوصلہ کب اِتنا تیرے عاشقِ عادل میں ہے؟​

عمر ساری چلتا جاؤں,حُسنِ جاناں کی قسم!​
ہم سفر تجھ سا ہو تَو پھر رکھا کیا منزل میں ہے؟​

تُو ہی تُو ہے ہر طرف اور بس تِرا ہی ہے خیال​
بس یہی ہے سب سے اُولٰی, جو مِرے حاصل میں ہے

واہ مریم افتخار واہ، بہن میری کمال اشعار کہہ گئی ہو آپ، سلامت رہو، آباد رہو۔​
 
حُسن کی وہ اِک جھلک جو پردۂ محمل میں ہے
حُسن ایسا نہ کبھی دیکھا مہِ کامل میں ہے

زلف بکھرا کر نہ تُم آیا کرو یُوں سامنے
حوصلہ کب اِتنا تیرے عاشقِ عادل میں ہے؟

عمر ساری چلتا جاؤں,حُسنِ جاناں کی قسم!
ہم سفر تجھ سا ہو تَو پھر رکھا کیا منزل میں ہے؟

بهت خوب بهن مریم افتخار

داد و تحسین،
الله کرے زور قلم اور زیاده
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ تابش بھائی ۔۔۔۔ تمام محفلین و منتظمین کو محفل کی گیارہویں سالگرہ مبارک ہو ۔۔۔
مرزا اسد اللہ خان غالب کی غزل کی زمین میں مصرع طرح پر ایک تخلیقی کاوش پیش کرنے کی جسارت کرتا ہوں ۔۔۔۔ عرض کیا ہے ۔۔۔

یاد میری شمع بن کر اس کی بزمِ دل میں ہے
" ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے کہ اس محفل میں ہے "
غیر کا پہلو نشیں وہ خوش ادا محفل میں ہے
کچھ کمی تو ہے جو میرے عشقِ لا حاصل میں ہے
میری فظرت ہے سرِ تسلیم خم کرنے کی خو
ناز پرور تم بتا ئو کیا تمھارے دل میں ہے
اس لیے پھرتا ہوں میں رستے میں مانندِ غبار
جو مسافت میں مزہ ہے وہ کہاں منزل میں ہے
جان لی تیغِ تبسم سے کئی عشاق کی
قتل کرنے کا سلیقہ خوب تر قاتل میں ہے
کیا ہے لازم ہاتھ پھیلے بندہ پرور کے حضور
تم سخی ہو دیکھ لو خود کیا طلب سائل میں ہے
لا تعلق ہوں میں خود سے بے خبر دنیا سے ہوں
بس ترا دیدار میری حسرتِ کامل میں ہے
ایک نقطے میں سمٹتا حسن ایسے ہے صفی
دلکشی بے مثل دیکھی اس کے لب کے تل میں ہے

خوب غزل ہے صفی حیدر صاحب۔

اس لیے پھرتا ہوں میں رستے میں مانندِ غبار
جو مسافت میں مزہ ہے وہ کہاں منزل میں ہے
واہ واہ، کیا کہنے۔
 
مَیں تیری زندگی میں, اخبار گُزرے دِن کا
یُونہی پڑا یہاں تھا, یُونہی پڑا وہاں تھا​

اتنا نہ ہو سکا تُم, میری خبر ہی لَیتے
میرا پتا وہی تھا, میرا وہی مکاں تھا​

لو آگئی خبر یہ, وہ شخص مر رہا ہے
اور جب مَیں مر رہا تھا, وہ شخص تب کہاں تھا؟​

آیا نہ راس مُجھ کو , اپنا ہی آپ, ہائے!
'تھا میں ہی دائیں بائیں اور میں ہی درمیاں تھا'​

تھے اور بھی سخن ور, محفل میں آ کے بیٹھے
لیکن جو سب سے سادہ, میرا ہی وہ بیاں تھا

واہ، سبحان اللہ بہت خوب مریم افتخار (بیٹی کہوں یا بہن، آپ اپنی عمر کے حساب سے خد ہی انتخاب کر لیں :) )​
بے حد شکریہ جناب! آپ ایسے سُخن شناس نہ ہوں تو سُخن ور اکیلا کیا کر لے گا؟
آپ کا اندازِ داد بہت بھایا!
سلامت رہئیے!
میں 20 سال کی ہُوں , آپ کی عمر کا اندازہ نہیں, آپ بیٹی یا بہنا جو بھی کہنا چاہیں , کہئیے!:)
 
غیر کا پہلو نشیں وہ خوش ادا محفل میں ہے
کچھ کمی تو ہے جو میرے عشقِ لا حاصل میں ہے

میری فظرت ہے سرِ تسلیم خم کرنے کی خو
ناز پرور تم بتا ئو کیا تمھارے دل میں ہے

اس لیے پھرتا ہوں میں رستے میں مانندِ غبار
جو مسافت میں مزہ ہے وہ کہاں منزل میں ہے

کیا ہے لازم ہاتھ پھیلے بندہ پرور کے حضور
تم سخی ہو دیکھ لو خود کیا طلب سائل میں ہے

بہت خوب صفی حیدر بھائی. کیا ہی عمدہ اشعار نکالے ہیں. ڈھیروں داد
 
غیر کا پہلو نشیں وہ خوش ادا محفل میں ہے
کچھ کمی تو ہے جو میرے عشقِ لا حاصل میں ہے
اس لیے پھرتا ہوں میں رستے میں مانندِ غبار
جو مسافت میں مزہ ہے وہ کہاں منزل میں ہے
کیا کہنے، صفی حیدر بھائی۔ کیا ہی کہنے۔
واللہ لطف آ گیا۔ زمین کا حق ادا کر دیا۔ :redheart::redheart::redheart:
 
Top