سالانہ عالمی اردو مشاعرہ 2016 تبصرے

محمد بلال اعظم

لائبریرین
میری دستار پہ چھینٹے ہیں لہو کے میرے
اے فلک ناز مرے، ہے مری دستار جدا

تم نے اِس بار تخاطب ہی بدل ڈالا ہے
ورنہ یاروں سے ہوئے یار کئی بار جدا

ایک حلقہ سا کھنچا ہے مرے چاروں جانب
پھر بھی دیوار سے ہے سایۂ دیوار جدا

ہم نے ہر بار تمدن کو زمیں برد کیا
ہم نے رکھے ہیں ثقافت کے بھی معیار جدا
محمد بلال اعظم بھیا، کمال کر دیا۔ بہت خوب، بہت اعلیٰ
امجد بھائی! آپ کی حوصلہ افزائی مہمیز کا کام کرتی ہے میرے لئے۔
بیحد شکریہ
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
یقین جانیئے مجھے بھی بہت خوشی ہوئی، اور اتنا عمدہ کلام پڑھ کر تو اور بھی زیادہ خوشی ہوئی، میں اس وقت سو جاتا ہوں، لیکن اس مشاعرے کا اتنی شدت سے انتظار تھا کہ سو نہیں پایا، اور شکر ہے سو کر اتنا عمدہ کلام سے محروم رہ جاتا تو بہت دکھ ہوتا۔
آپ کی محبتیں ہیں۔

واقعی مشاعرہ بہت اچھا جا رہا ہے۔۔۔۔ عرصے بعد اتنی رونق دیکھی محفل پہ۔۔۔ بہت اچھا لگ رہا ہے۔ 2014 کے بعد اب ہو رہا ہے، پچھلے سال ہو نہیں سکا تھا شاید۔
 
آخری تدوین:
پیارے محفلین اور مشاعرے کے منتظمین!
بتایا گیا تھا کہ سات بجے مشاعرے کا آغاز ہوگا۔
مگر اب بارہ بج گئے ہیں رات کے بھی اور میرے بھی۔ میں جلدی سونے کا عادی ہوں۔ دو تین شعرائے کرام نے بہت خوبصورت کلام سنایا ہے۔ بہت سی داد!
میں رخصت چاہتا ہوں۔ فی امان اللہ!
 
پیارے محفلین اور مشاعرے کے منتظمین!
بتایا گیا تھا کہ سات بجے مشاعرے کا آغاز ہوگا۔
مگر اب بارہ بج گئے ہیں رات کے بھی اور میرے بھی۔ میں جلدی سونے کا عادی ہوں۔ دو تین شعرائے کرام نے بہت خوبصورت کلام سنایا ہے۔ بہت سی داد!
میں رخصت چاہتا ہوں۔ فی امان اللہ!
بوجوہ آغاز میں تاخیر ہوئی. اور مشاعرہ ان شاء اللہ آگے چلے گا. کل پھر تشریف لائیے گا. جزاک اللہ :)
 
بہت خوب سجاد اطہر صاحب. کیا کہنے.
موت سے میری اگر ممکن ہے پھولوں کی حیات
خوش رہو یہ زندگی پھر آخری منزل میں ہے

ڈھونڈتے ہو کیوں علاج غم ادھر کوئی ادھر
تیرے ہر غم کا مداوا نسخہ کامل میں ہے

درد ہے دل میں مگر آنکھوں کی خیرات ہوئی
اشک سے کرگئی درمان خدا خیر کرے
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
رات دن بس اِک تماشا چاہیے
دِل کے بہلانے کو کیا کیا چاہیے
اتفاقاً بھول جاتے ہیں تجھے
التزاماً یاد رکھنا چاہیے
اِس بھری محفِل میں تنہا ہیں خلیل
آج تو بس کوئی اپنا چاہیے

واہ واہ!! کیا بات ہے خلیل بھائی !! بہت خوب !! التزاماً یاد رکھنا چاہیئے ۔ بہت اعلیٰ !!

ہار کر بھی پالیا اُن کو خلیلؔ
فائدہ ہی فائدہ نقصان میں

بہت ہی اچھے!! کیا پختگی ہے !! کیا بات ہے جناب !!

روکنے کا یوں بہانہ ہوگیا
ہم نے پیالہ رکھ دیا سامان میں

کیا تلمیح استعمال کی ہے خلیل بھائی !! نئی ہے! بہت اچھے!!!

ویسے یہ آپ نے محبوب کے ساتھ بھائیوں والا سلوک کیوں کیا ہے ؟! :):):)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ایک دنیا ہے مرے درپئے آزار جدا
پھر بھی ملتا نہیں مجھ کو کوئی غم خوار جدا

کچھ مرے عہد کی قسمیں بھی جدا ٹھہری ہیں
کچھ مرے دوست، ترا وعدۂ ایثار جدا

کرب کی خاک سے خلوت میں تراشے ہوئے جسم
خون تھوکیں سرِ بازار، سرِ دار جدا

کفِ قاتل کی شکن بھی تو الگ ہے سب سے
اور مقتول کی ٹوٹی ہوئی تلوار جدا

میری دستار پہ چھینٹے ہیں لہو کے میرے
اے فلک ناز مرے، ہے مری دستار جدا

یوں تو مسند پہ بھی اطوار نرالے تھے مگر
سرمدِ شعر کی سج دھج ہے سرِ دار جدا

تم نے اِس بار تخاطب ہی بدل ڈالا ہے
ورنہ یاروں سے ہوئے یار کئی بار جدا

ایک حلقہ سا کھنچا ہے مرے چاروں جانب
پھر بھی دیوار سے ہے سایۂ دیوار جدا

ہم نے ہر بار تمدن کو زمیں برد کیا
ہم نے رکھے ہیں ثقافت کے بھی معیار جدا

سبحان اللہ ، سبحان اللہ !! بلال میاں کیا بات ہے !!! بہت ہی پسند آئی یہ غزل !!! رنگ جمادیا آپ نے!! اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ!! کیا اچھے اشعار ہیں !!

تم نے اِس بار تخاطب ہی بدل ڈالا ہے
ورنہ یاروں سے ہوئے یار کئی بار جدا

ایک حلقہ سا کھنچا ہے مرے چاروں جانب
پھر بھی دیوار سے ہے سایۂ دیوار جدا

کیا بات ہے! سلامت رہیئے !! واہ واہ
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
"ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے جو اس محفل میں ہے"

عشق تیرا وه حقیقت ہے جو میرے دل میں ہے
آب دریا کا اثر کچھ پرده ساحل میں ہے

میری میت میں سبب کیوں ڈھونڈتے ہو موت کا
قتل کا واضح اثر جب ترکش قاتل میں ہے

وقت کی رفتار کا کرتے ہو کیوں اکثر سوال
جب ضیاع وقت شامل عادت کاہل میں ہے

مجھ سے مت نالان ہونا تجھ سے جب مانگوں ہنسی
پیار کی خواہش ہمیشہ لہجہء سائل میں هے

ہر پریشانی سے ہٹ کر ہے تمہارا انتظار
ہجر سے تیرے ہماری زندگی مشکل میں ہے

موت سے میری اگر ممکن ہے پھولوں کی حیات
خوش رہو یہ زندگی پھر آخری منزل میں ہے

غم نہ کھا جو تجھ پہ گزرا ہے ستم کا مرحلہ
اس کی اعلان سزا , فکر شہہ عادل میں ہے

ڈھونڈتے ہو کیوں علاج غم ادھر کوئی ادھر
تیرے ہر غم کا مداوا نسخہ کامل میں ہے

میں رہوں یا نہ رہوں زنده رہے اہل ادب
"ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے جو اس محفل میں ہے"

داستان عشق ہے اطہر رموز زندگی
میرا مقصود سخن , ہربیت کے حاصل میں ہے



رسم الفت سے ہوں انجان خدا خیر کرے
عشق برسا گیا باران خدا خیر کرے

درد ہے دل میں مگر آنکھوں کی خیرات ہوئی
اشک سے کرگئی درمان خدا خیر کرے

آنکھ روتی رہی زخموں کو چھپانے کے لئے
دل میں تھا اشکوں کا طوفان خدا خیر کرے

جب تلک پرده حیرت سے نہ نکلے سورج
ہے سدا شام غریبان خدا خیر کرے

روٹھنے والے بتا لوٹ کے. کب آوگے
تجھ سے ملنے کا ہے ارمان خدا خیر کرے

عرش والے کی اجازت تو ضروری ہے مگر
کب تلک ہوگا یہ امکان خدا خیر کرے

ہجر کی حد ہوئی اے راحت جاں! آجاؤ
ساری دنیا ہے پریشان خدا خیر کرے

آفتاب فلک عدل و سخا ,دنیا میں
ظلم کا زور ہے ہر آن خدا خیر کرے

حامی بے کس و مظلوم یہاں کوئی نہیں
ہیں سبھی خستہ و نالان خدا خیر کرے

تیری الفت کی نشانی ہے کلام اطہر
یوں ہوا عشق کا سامان خدا خیر کرے

واہ!! جناب سجاد اطہر صاحب ! بہت خوب ! مصرع طرح پر اتنے سارے اشعار آپ کی کہنہ مشقی کا ثبوت ہیں ۔ محفل اور مشاعرے میں خوش آمدید!!
 

Abbas Swabian

محفلین
زمیں پہ نازشِ انساں محمد عربی
فلک پہ نور کا ساماں محمدِ عربی

دکھی دلوں کے لیے چارہ ساز ذکرِ نبی
ہر ایک درد کا درماں محمدِ عربی

تمہارے دم سے ہے ’’ تصویرِ کائینات میں رنگ‘‘
تمہی حیات کا عنواں محمدِ عربی

مٹے ہیں فاصلے کون و مکاں کے آج کی شب
ہیں آج عرش پہ مہماں محمدِ عربی

ہر امّتی کی شفاعت خدا کی مرضی سے
تمہاری شان کے شایاں محمدِ عربی

شفیعِ امّتِ مرحوم، ھادیئ برحق
گواہ آپ کا قرآں محمدِ عربی

تمہارے بعد نہ ہوگا کوئی خدا کا نبی
ہیں آپ ختمِ رسولاں محمدِ عربی

خلیل کو بھی دکھا دیجیے رخِ انور
اسے ہے بس یہی ارماں محمدِ عربی



اب عرض ہیں مصرع طرح پر دو شعر


غیر کے لب پر ہے اور شاید تمہارے دل میں ہے
"ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے کہ اس محفل میں ہے"


ایک غزل کے چند اشعار پیش خدمت ہیں۔

رات دن بس اِک تماشا چاہیے
دِل کے بہلانے کو کیا کیا چاہیے

کتنا زخمی آج انساں ہوگیا
اس کو اب کوئی مسیحا چاہیے

حضرتِ داغ کی ضمین میں ایک غزل

’’حضرتِ دل آپ ہیں کِس دھیان میں‘‘
یوں بھی آتے ہیں کبھی میدان میں

روکنے کا یوں بہانہ ہوگیا
ہم نے پیالہ رکھ دیا سامان میں

خلق اُن کے دیکھنا ہوں گر تمہیں
دیکھ لو بس جھانک کر قرآن میں

ہار کر بھی پالیا اُن کو خلیلؔ
فائدہ ہی فائدہ نقصان میں


ماشاءاللہ سر جی۔ مزہ آگیا۔
 

Abbas Swabian

محفلین
زمیں پہ نازشِ انساں محمد عربی
فلک پہ نور کا ساماں محمدِ عربی

دکھی دلوں کے لیے چارہ ساز ذکرِ نبی
ہر ایک درد کا درماں محمدِ عربی

تمہارے دم سے ہے ’’ تصویرِ کائینات میں رنگ‘‘
تمہی حیات کا عنواں محمدِ عربی

مٹے ہیں فاصلے کون و مکاں کے آج کی شب
ہیں آج عرش پہ مہماں محمدِ عربی

ہر امّتی کی شفاعت خدا کی مرضی سے
تمہاری شان کے شایاں محمدِ عربی

شفیعِ امّتِ مرحوم، ھادیئ برحق
گواہ آپ کا قرآں محمدِ عربی

تمہارے بعد نہ ہوگا کوئی خدا کا نبی
ہیں آپ ختمِ رسولاں محمدِ عربی

خلیل کو بھی دکھا دیجیے رخِ انور
اسے ہے بس یہی ارماں محمدِ عربی



اب عرض ہیں مصرع طرح پر دو شعر


غیر کے لب پر ہے اور شاید تمہارے دل میں ہے
"ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے کہ اس محفل میں ہے"


ایک غزل کے چند اشعار پیش خدمت ہیں۔

رات دن بس اِک تماشا چاہیے
دِل کے بہلانے کو کیا کیا چاہیے

کتنا زخمی آج انساں ہوگیا
اس کو اب کوئی مسیحا چاہیے

حضرتِ داغ کی ضمین میں ایک غزل

’’حضرتِ دل آپ ہیں کِس دھیان میں‘‘
یوں بھی آتے ہیں کبھی میدان میں

روکنے کا یوں بہانہ ہوگیا
ہم نے پیالہ رکھ دیا سامان میں

خلق اُن کے دیکھنا ہوں گر تمہیں
دیکھ لو بس جھانک کر قرآن میں

ہار کر بھی پالیا اُن کو خلیلؔ
فائدہ ہی فائدہ نقصان میں


ماشاءاللہ سر جی۔ مزہ آگیا۔
 
Top