ساتھیو مجاہدو آگیا ہے وقت جہاد

خاور بلال

محفلین
pakarmyku4.jpg
 

خاور بلال

محفلین
خاور بلال: یہ کس قسم کا جہاد ہے؟

بھائ یہ پاک آرمی کا وہ جہاد ہے جس کی پشت پر امریکہ ہے، ڈالر ہیں، پاکستان کو توڑنے اور کمزور تر کرنے کی سازش ہے اور قبائلیوں کی نسل کشی کی خواہش ہے۔ کچھ عرصہ قبل ایک ویڈیو دیکھی، یہ پاک فوج کی اس کمپنی کی تھی جسے قبائلی علاقے میں‌بھیجا جارہا تھا ان جوانوں‌ سے خطاب کرتے ہوئے ایک آفیسر کہہ رہا تھا کہ جہاد وہ نہیں جو طالبان کررہے ہیں بلکہ جہاد وہ ہے جو ہم کررہے ہیں۔ لیکن جوانون‌کے چہروں‌ پر جوش کی بجائے ایسی مردنی چھائ ہوئ تھی جیسے انہیں‌اپنے ہی خاندان کو تباہ کرنے کے لیے بھیجا جارہا ہے۔ مجھے ان جوانوں‌ پر بہت رحم آیا جو حکم کے غلام تھے اور نا چاہتے ہوئے بھی انہیں ایک کریہہ فعل کرنا پڑرہا تھا۔ خدا غارت کرے ان کو جنہوں نے پاک آرمی کو کرائے کی آرمی بنادیا۔
 

مہوش علی

لائبریرین
بھائ یہ پاک آرمی کا وہ جہاد ہے جس کی پشت پر امریکہ ہے، ڈالر ہیں، پاکستان کو توڑنے اور کمزور تر کرنے کی سازش ہے اور قبائلیوں کی نسل کشی کی خواہش ہے۔ کچھ عرصہ قبل ایک ویڈیو دیکھی، یہ پاک فوج کی اس کمپنی کی تھی جسے قبائلی علاقے میں‌بھیجا جارہا تھا ان جوانوں‌ سے خطاب کرتے ہوئے ایک آفیسر کہہ رہا تھا کہ جہاد وہ نہیں جو طالبان کررہے ہیں بلکہ جہاد وہ ہے جو ہم کررہے ہیں۔ لیکن جوانون‌کے چہروں‌ پر جوش کی بجائے ایسی مردنی چھائ ہوئ تھی جیسے انہیں‌اپنے ہی خاندان کو تباہ کرنے کے لیے بھیجا جارہا ہے۔ مجھے ان جوانوں‌ پر بہت رحم آیا جو حکم کے غلام تھے اور نا چاہتے ہوئے بھی انہیں ایک کریہہ فعل کرنا پڑرہا تھا۔ خدا غارت کرے ان کو جنہوں نے پاک آرمی کو کرائے کی آرمی بنادیا۔

اس موقع پر طالبان کو وہ جہاد بتانا شاید بھول رہے ہیں کہ جب امریکہ نے انکو پیدا کرنے کے بعد اسلحہ و پیسہ و وسائل دے کر پالا پوسا اور پھر "جہاد" کرواتے ہوئے اپنے ہی لاکھوں کلمہ گو مسلمانوں کا "جہادی قتل" کروایا بشمول اُن جہادی مجاہدین کے جو سالہا سال روس کے خلاف اپنی جانیں اسلام کے نام پر ہی دیتے رہے۔

اور جب آپ پاکستان توڑنے کی بات کر رہے ہیں تو یہ بتانا آپ بھول گئے کہ امریکہ نے طالبان سے اسکی پیدائش سے لیکر آج کے دن تک جتنے جہاد کروائے ہیں وہ نہ صرف پاکستان توڑنے، بلکہ اس پورے خطے میں موجود تمام مسلمان ممالک کو توڑنے کے لیے ہیں۔ ایک ہی تیر سے آس پاس کے تمام تر مسلمان ممالک بمعہ چائنا امریکا کا شکار ہوتے۔

اور جب پاک فوج کے جوانوں کے چہروں پر آپ نے رنج و غم کے اثرات کا ذکر کیا ہی ہے تو مجھے تو بہت خوشی ہے کہ پاک فوج میں انسان بستے ہیں کہ جن کے دل انسانیت کے خون بہنے پر دکھتے ہیں بجائے طالبان کے کہ جن کو برین واش کر کے وہ وحشی درندہ بنا دیا گیا ہے کہ خود کش حملے کرتے ہوئے ذرا نہیں بہکتے اور جن کو قتل کر دیں ان کے لاشوں کو رسول پاک [ص] کی تعلیمات کے بالکل مخالف سر بریدہ کر دیں اور مثلہ کریں اور بے حرمتی کریں۔
 

وجی

لائبریرین
مہوش صاحبہ آپ بار بار طالبان کو امریکہ کی اولاد کہ رہیں ہیں کیوں

بہت پہلے میں نے ایک ISI کے چیف کا انٹرویو پڑھا تھا انکے مطابق طالبان کے قبضے میں ایک غار آیا تھا جو اسلحہ سے لیس تھا اور وہ روس کے جمع ہوا تھا اور اس ایک غار میں اتنا اسلحہ تھا کہ پاکستان کی ایک پوری بڑگیڈ کو لیس کیا جاسکتا تھا اور افغانستان ایسی غاروں سے بھرا پھرا ہے اور طالبان کے عروج میں کئی غار طالبان کے قبضے میں آئے

[ame="http://www.youtube.com/watch?v=i9xf62PKC5M"]http://www.youtube.com/watch?v=i9xf62PKC5M[/ame]
یہ ویڈیو غور سے دیکھیئے گا جو لوگ امریکی اسلحہ کی نقلیں بناسکتے ہیں کیا انکو اسلحہ کی ضرورت ہے یہ پاکستانی علاقہ غیر ہے اور کیا یہ اسلحہ افغانستان نہیں جاسکتا

رہی اس تصویر کی بات تو اللہ خیر کرے ہمارے لوگوں اور ہماری افواج کا
 
امریکا خود ہی طالبان کو اسلحہ دے رہا ہے

ماضی کیا اس وقت بھی امریکہ طالبان کی مدد کررہا ہے ملاحظہ ہو یہ خبر
امریکی اور نیٹو افغانستان میں دہرا کھیل ، کھیل رہے ہیں۔ طالبان کو نیٹو کی جانب سے اسلحہ و دیگر سازو سامان کی ترسیل کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ ہمارے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ امریکا گزشتہ کئی عرصے سے طالبان کو نقد رقوم، لاجسٹک سپورٹ اور جدید ہتھیار فراہم کرتا رہا ہے۔ شدید غم اور غصے میں کہے گئے یہ جملے افغان پارلیمنٹ کے انٹرنل سیکورٹی کمیشن کے سربراہ زلمئی مجددی کے ہیں جو کہ افغان پارلیمنٹ کے اندر ایک انتہائی حساس موضوع پر بلاے جانے والے اجلاس میں کہہ رہے تھے۔
پارلیمنٹ میں یہ اجلاس نیٹو اور امریکا کی جانب سے طالبان کو بلاواسطہ اسلحہ اور لاجسٹک سپورٹ کی ترسیل کا بھانڈا پھوٹنے پر بلایا گیا تھا جس میں افغان نیشنل سیکورٹی چیف امراللہ صالح حکومت کی جانب سے جوابدہ تھے۔
دراصل رواں اپریل کے پہلے عشرے کے دوران نیٹو کے ایک چارٹرڈ طیارے نے افغانستان کے جنوبی صوبے زابل کے ضلع ارغنداب میں ہتھیار، لاجسٹک اور جاسوسی کے سازوسمان سمیت خواراک و ادویات پر مشتمل ایک بہت بڑی کھیپ فضا سے زمین پر پھینکی تھی جسے زابل کے ضلع ارغنداب میں موجود طالبان کے ایک مقامی جنگی کمانڈر ملا علم نے وصول کیا تاہم زابل کے درجنوں مقامی شہری اس واقعے کے چشم دین گواہ بن گئے، اس طرح یہ واقعہ زبان زد عام ہو گیا۔
افغان پارلیمانی اراکین نے مذکورہ حساس موضوع پر اجلاس طلب کر کے نیشنل سیکورٹی چیف امراللہ صالح کو وضاحت پیش کرنے کے لیے طلب کیا ۔ واضح رہے کہ افغانستان میں موجود دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ لڑنے والے امریکی فوجیوں سمیت 35 دیگر ممالک کی فوجیں جو کہ نیٹو کے زیر کمان آتی ہیں اُن پر افغانستان کا آئین و قانون لاگو نہیں ہوتا۔ اِس بنا پر افغان پارلیمنٹ اور اس کے بپھرے ہوئے اراکین کی جواب دہی کے لیے حکومتی رکن کو طلب کر لیا گیا۔ افغان نیشنل سیکورٹی چیف امر اللہ صالح نے مذکورہ واقعے کو محض غلطی قرار دیتے ہوئے بتایا کہ نیٹو کے طیارے نے زابل کے دور افتادہ علاقے میں افغان پولیس کی ایک چیک پوسٹ کو خوارک ، ادویات اور اسلحہ کی ایک کھیپ پہنچانے کے لیےقندھار سے اُڑان بھری تھی تاہم طیارے کے عملے نے غلطی سے مذکورہ کھیپ پولیس چیک پوسٹ سے کئی کلومیٹر دور زمین پر پھینک دی۔ انہوں نے اپنی وضاحت میں بتایا کہ یہ محض اتفاق ہے کہ اسلحے کی پھینکی جانے والی کھیپ سے صرف چند ہی کلومیٹر دوری کے مقام پر طالبان موجود تھے اور بالاخر وہ اسے مال غنیمت کے طور پر ساتھ لے گئے۔
دوسرے جانب افغان پارلیمنٹ کے انٹرنل سیکورٹی کمیشن کے سربراہ رکن پارلیمنٹ زلمئی مجددی نے اپنی تنقیدی بحث میں کہا کہ نیٹو اور امریکا کی جانب سے طالبان کو دیئے جانے والے اسلحے اور نقد رقوم کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ گذشتہ کافی عرصے سے امریکی انتظامیہ اس مذموم کاروائی میں شریک ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا، افغانستان میں دہری گیم کھیل رہا ہے۔ زلمئی مجددی نے نیشنل سیکورٹی چیف کی اس بات کو قطعی مسترد کیا کہ گویا مذکورہ کھیپ کا زیادہ تر حصہ منرل واٹر، ادویات اور خوراک پر مشتمل تھا، جبکہ اس میں اسلحے کی تعداد بہت کم تھی۔ زلمئی مجددی نے بتایا کہ مذکورہ کھیپ میں کئی درجن کلاشنکوفیں، مختلف گنیں ، راکٹ پروپلڈ گرنیڈز (آر پی جی) اور اس کے گولوں کے علاوہ ساڑے پانچ لاکھ کے لگ بھگ گولیاں شامل تھیں۔ زلمئی نے بتایا کہ زابل کے مقامی درجنوں شہری اس کھیپ کو طیارے سے گراتے اور بعد ازاں اسے کھول کر طالبان کو لے جاتے ہوئے دیکھ چکے ہیں جبکہ اس سے قبل متعدد بار امریکی اور نیٹو فوجوں کی جانب سے حکومت کےمخالفین کو نقد رقوم اور اسلحے کی ترسیل کے شواہد منظر عام پر آچکے ہیں۔ زلمئی مجددی نے مزید بتایا کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ فضا میں نیٹو کا طیارہ زمین سے صرف تین سو فٹ کے فاصلے پر پرواز کرتا رہے اور طالبان کا گروہ بے فکر ہو کر زمین پر عین اُسی مقام کے پاس کھڑا رہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ مختلف صوبوں اور دور افتادہ اضلاع میں افغان فورسز (پولیس، قومی فوج) کو اسلحے اور دیگر لاجسٹک سازو سامان کی ترسیل خود افغان وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کے ذریعے سے کی جاتی رہی ہے تو پھر افغان پولیس کی ایک چیک پوسٹ کو اسلحے اور دیگر ضروریات کی کھیپ کی ترسیل کا ڈرامہ رچا کر نیٹو افغانوں کو گمراہ نہیں کر سکتی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اسلحہ سمیت دیگر فوجی ضروریات کا سامان جو کہ امریکی و نیٹو افواج کے ڈائریکٹ استعمال میں آتا ہے زیادہ تر ہمسایہ ممالک سے زمینی راستوں کے ذریعے افغانستان لایا جاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ جب ان اسلحوں اور فوجی سازو سمان کو ملک میں داخل ہوتے وقت اور مختلف صوبوں میں تقسیم کرتے وقت زمینی راستوں پر کسی قسم کا خوف اور خطرات لاحق نہیں ہوتے تو پھر ایک قریبی صوبے اور دوسرے صوبے کو اسلحے کی ترسیل کے لیے فضائیہ کے استعمال کی کیا ضرورت پیش آئی۔ انہوں نے بھی بتایا کہ نیٹو نے طالبان کو مذکورہ اسلحے کی کھیپ کی ترسیل کے لیے"قزاق" نامی ایئر کمپنی کا ایک فوکر طیارہ چارٹرڈ کیا تھا۔ سوال یہ ہے کہ نیٹو اور امریکا کے پاس افغانستان میں درجنوں ٹرانسپورٹیشن اور فوکر پر مشتمل طیارے موجود ہونے کے باوجود کسی نجی کمپنی کے طیارے کو اسلحے کی ترسیل کے لیے کیونکر چارٹرڈ کیا گیا جبکہ بالعموم ایسی ترسیل کے لیے فوجی ہیلی کاپٹرز کا ستعمال سب سے موزوں ہے۔ افغان پارلیمانی کمیشن نے حکومتی رکن کی تمام وضاحتوں کو مسترد کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ہتھیار کی کھیپ پھنکنے کے وقت طالبان کے مقامی کمانڈر ضلع ارغنداب میں عین اُسی مقام پر پہلے ہی سے موجود تھے۔ جبکہ ان کے مسلح جنگجووں نے انہیں اپنے حصار میں لیا ہوا تھا۔
پارلیمانی رکن نے سوال کیا کہ اگر نیٹو اور طالبان کے درمیان ساز باز نہ ہوتی تو یہ تمام سوالات نیٹو کیخلاف جاتے ۔ جنوبی صوبہ زابل جہاں پر مذکورہ واقعہ پیش آیا سے منتخب ہونے والے رکن پارلیمنٹ حمید اللہ توخی نے انٹرنل سیکورٹی کمیشن کے سربراہ زلمئی مجددی کی تمام باتوں کو درست قرار دیتے ہوئے بتایا کہ نیٹو کی مذکورہ واردات کے درجنوں عینی شاہدین موجود ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نیٹو کی جانب سے طالبان کو ترسیل کئے جانے والے اسلحے کی کھیپ کی وصولی کے لیے طالبان کمانڈر ملا محمد علم نے ایک دن قبل ہی اپنی تیاری کر رکھی تھی اور اس مدد میں مقامی لوگوں کی ایک بڑی تعداد گواہی دینے کے لیے تیار ہے۔ حمید اللہ توخی نے کہا کہ افغانستان میں موجود غیر ملکی فوجیں افغانستان کے بجاے اپنے مفاد میں کام کر رہی ہیں اور افغانستان کو خطرناک ملک قرار دینے اور یہاں پر اپنی موجودگی تا دیر برقرار رکھنے کیلئے نیٹو اور امریکا طالبان کو اسلحہ اور نقد رقوم فراہم کرتے ہیں۔ پارلیمانی کمیشن برائے انٹرنل سیکورٹی نے حکومتی وضاحت کو یکسر مسترد کرتے ہوئے افغان وزارت دفاع، وزارت داخلہ اور سلامتی سے متعلق خفیہ ادارے کو خبردار کیا ہے کہ وہ ملک کے جنوبی صوبوں میں جاری تشدد اور بڑھتی ہوئی طالبان کی کاروائیوں کی اصل وجوہات اور محرکات کی جامع رپورٹ تیار کر کے پارلیمان کو پیش کریں جبکہ وہ ان علاقوں میں طالبان اور دیگر حکومت مخالف عناصر کو بیرون ملک سمیت امریکا و نیٹو کی جانب سے ملنے والے اسلحے اور نقد رقوم کی جامع تحقیقاتی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کریں۔ افغان پارلیمنٹ کے مذکورہ اجلاس میں رونما ہونے والی صورتحال کے بعد افغانستان میں موجود غیر ملکی اور بالخصوص امریکی و نیٹو کی انتظامیہ میں شدید کھلبلی مچ گئی ہے۔ کابل میں موجود ایساف کے ترجمان کارلوس برنیکو نے اگلے ہی دن صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے طالبان کو نیٹو کی جانب سے اسلحہ فراہمی کے الزام کی تردید کی۔ انہوں نے زابل میں پیش آنے والے واقع کو محض غلطی قرار دیا اور بتایا کہ پانی، خوراک اور ادویات کی اس کھیپ میں بہت کم ہتھیار شامل تھے جو طالبان کے ہاتھ لگے۔انہوں نے واقعے کی پوری چھان بین اور ذمے دار افراد کو سزا دینے کی تلقین کی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ پارلیمنٹ اراکین کے اس دعوے میں حقیقت نہیں کہ پھینکی جانے والی کھیپ بہت بڑی تھی جبکہ نیٹو مستقبل میں ایسے واقعات کا سدباب کرے گی۔
وہاں کابل میں جنوبی ایشیا کے امور کے امریکی نائب وزیر خارجہ رچرڈ باوچر نے پریس کانفرنس کے دوران طالبان کو امریکی اور نیٹو افواج کی جانب سے کسی بھی قسم کی مدد کرنے کا الزام مسترد کر دیا ۔ باوچر نے بتایا کہ طالبان ہمیں قتل کر رہے ہیں۔ وہ افغانوں کو قتل کر رہے ہیں۔ پورپیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اور طالبان پاکستانیوں کو قتل کر رہے ہیں ایسے حالات میں یہ منطق ہی نہیں بنتی کہ امریکا نیٹو طالبان کی مدد کریں۔ باوچر نے مزید بتایا کہ نیٹو اور امریکا افغان حکومت اور افغان عوام کے مدافع ہیں۔ امریکا، افغان حکومت کے استحکام اور ملک میں ترقیاتی کاموں کی ترویج اور قیام امن کے لئے کوششیں کر رہا ہے۔ انہوں نے زابل میں پیش آنے والے واقعے کو غلطی قرار دیتے ہوئے بتایا کہ واقعے کی تحقیقات ہو رہی ہیں۔

افغان حکومت کے ایک اہم وزیر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر امت کو بتایا کہ صدر کرزئی سمیت متعدد دیگر اہم سرکاری عہدیداروں کو یہ شک رہا ہے کہ اتحادی فوجیں افغانستان میں جنگ کی آگ تازہ رکھنے اور یہاں پر اپنے قیام و موجودگی کو دنیا کی نظروں میں ضروری گرداننے کے لیے طالبان کو اسلحہ اور نقد رقوم فراہم کر رہی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایسے واقعات ماضی میں بھی ریکارڈ کئے جا چکے ہیں جس کی خبر شہریوں نے خود صدر حامد کرزئی کو فراہم کی۔

طالبان و دیگر مخالفین کے ہاتھوں درجنوں سپاہیوں کی ہلاکت اور سینکڑوں اپاہج ہونے کے باوجود افغانستان میں نیٹو یا امریکا کیونکر طالبان کی مدد کر سکتے ہیں اس کا جواب کابل میں موجود افغان مبصر حکیم الماس زادہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ طالبان کو بلا واسطہ نقد رقوم یا اسلحے کی امریکی مدد کے پیچھے کئی عوام کارفرما ہوسکتے ہیں۔ ایک یہ کہ جب تک افغانستان میں مزاحمت رہے گی اس وقت تک امریکیوں کو یہاں پر رہنے کا جواز ملا رہے گا۔ دوسرا یہ کہ طالبان کی جانب سے کاروائیوں کے پیش نظر افغانستان میں افیون کی کاشت کا انہدامی پروگرام کو ہر وقت شدید مشکلات حائل رہیں گی جس کا فائدہ بھی غیر ملکیوں کو ہوتا ہے۔کیونکہ افیون کی تجارت کا بیشتر مفاد یہی غیر ملکی ہی حاصل کرتے ہیں جبکہ تیسری اہم وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ممکن ہے امریکا نے ایران یا چین میں بنائے جانے والے ہتھیار لے کر طالبان کو خفیہ ڈیل کے ذریعے دیئے ہو اور پھر اس کے بعد کاروائی کر کے ان ہتھیاروں کو برآمد کر کے انہی ممالک کے خلاف کاروائی کے لئے جواز پیدا کرنا بھی ہو سکتا ہے۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
اس موقع پر طالبان کو وہ جہاد بتانا شاید بھول رہے ہیں کہ جب امریکہ نے انکو پیدا کرنے کے بعد اسلحہ و پیسہ و وسائل دے کر پالا پوسا اور پھر "جہاد" کرواتے ہوئے اپنے ہی لاکھوں کلمہ گو مسلمانوں کا "جہادی قتل" کروایا بشمول اُن جہادی مجاہدین کے جو سالہا سال روس کے خلاف اپنی جانیں اسلام کے نام پر ہی دیتے رہے۔

اور جب آپ پاکستان توڑنے کی بات کر رہے ہیں تو یہ بتانا آپ بھول گئے کہ امریکہ نے طالبان سے اسکی پیدائش سے لیکر آج کے دن تک جتنے جہاد کروائے ہیں وہ نہ صرف پاکستان توڑنے، بلکہ اس پورے خطے میں موجود تمام مسلمان ممالک کو توڑنے کے لیے ہیں۔ ایک ہی تیر سے آس پاس کے تمام تر مسلمان ممالک بمعہ چائنا امریکا کا شکار ہوتے۔

اور جب پاک فوج کے جوانوں کے چہروں پر آپ نے رنج و غم کے اثرات کا ذکر کیا ہی ہے تو مجھے تو بہت خوشی ہے کہ پاک فوج میں انسان بستے ہیں کہ جن کے دل انسانیت کے خون بہنے پر دکھتے ہیں بجائے طالبان کے کہ جن کو برین واش کر کے وہ وحشی درندہ بنا دیا گیا ہے کہ خود کش حملے کرتے ہوئے ذرا نہیں بہکتے اور جن کو قتل کر دیں ان کے لاشوں کو رسول پاک [ص] کی تعلیمات کے بالکل مخالف سر بریدہ کر دیں اور مثلہ کریں اور بے حرمتی کریں۔


اس سفاکی کی گنجائش طالبان کے پاس کیونکر ۔ ۔ ۔ ؟ ؟ ؟
 

ظفری

لائبریرین
یہ بات واضع ہے کہ طالبان اپنی انتہا پسندی کے باوجود امریکہ کے لیئے کبھی خطرہ نہیں رہے ۔ جہاد کے نام پر ان کو جب افغانستان جمع کیا گیا اور پھر روس کی پسپائی کے بعد ان کو جو تقویت اور جس پزیرائی سے سراہا گیا اس سے روس کو اندازہ ہوگیا کہ امریکہ اس خطے میں آرہا ہے ۔ چنانچہ اس نے شمالی اتحاد کی بھرپور مدد کی ۔ مذہبی انتہا پسندی کے شکار طالبان سمجھ بیٹھے کہ اللہ نے ان کو مسلمانوں کی فلاح و بہود کے لیئے اس دنیا میں اُتارا ہے ۔ اور ان کا اہم کام ساری دنیا میں اسلامی نفاذ قائم کرنا ہے ۔ اور وہ ہر اسلامی ملک میں اس کے نفاذ کے لیئے وہاں موجود گروپوں اور گروہوں کی مدد کے پابند ہیں ۔ چنانچہ انہوں نے اپنے تسلط والے علاقوں کو دنیا بھر کے باغیوں اور مذہبی انتہا پسندی کی طرف مائل لوگوں کے لیئے کھول دیا ۔ لہذا سوڈان ، سعودی عرب ، چیچنیا ، ازبکستان ، مصر ، کشمیر اور ہر اس خطے سے لوگ یہاں آکر بسنا شروع ہوگئے جو مسلح تحریکوں سے ہی دنیا میں اسلام کا نفاذ اور کافروں کا خاتمہ ممکن سمجھتے تھے ۔ طالبان میں بھی بہت سے ایسے ” وار لارڈز ” تھے ۔ جن کے نزدیک مسلسل حالتِ جنگ میں رہنا ، ان کے مالی فائدے اور ان کی بقا کا جواز مہیا کرتے تھے ۔ ایسی سوچ کے حامل طالبان اور دنیا بھر کے مذہبی باغیوں کے ملاپ سے انتہا پسندوں کی ایک ایسی کھیپ وجود میں آئی ۔ جن کے نزدیک قتل و غارت ہی ان کے خود ساختہ اسلام کی بقا کا ضامن تھا ۔ افغانستان کی جنگ کے دوران ہی قبائلی علاقوں میں پہلے ہی سے بہت سے غیر ملکی آباد ہوچکے تھے ۔ چنانچہ انہوں نے ان باغیوں کی مدد سے اپنے اپنے ملکوں میں باغیانہ سرگرمیوں کے حوالے سے افغانستان اور پاکستان میں قائم شدہ مراکز سے استفادہ اٹھانا شروع کیا ۔ سپورٹ ملتی رہی ۔ طالبان مضبوط ہوتے رہے ۔ دہشت گردی کے مراکز کی شہرت کچھ مسلمان دوست ممالک تک پہنچی تو انہوں نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا ۔ مگر ان دہشت گردوں نے ان تمام عرصے میں اتنی طاقت حاصل کر لی کہ امریکہ کو افغانستان میں اپنا فوجی تسلط قائم رکھنے میں دشواری ہونے لگی ۔ پاکستان سے کہا گیا ہے کہ وہ اقدام کرے مگر طریقہ کار کے اختلافات کے باعث بہت سی پیچیدگیاں پیدا ہوچکیں ہیں ۔ جس کی وجہ سے بیرونی دباؤ بڑھ گیا ہے ۔

قبائلی علاقوں میں برسوں سے افلاس اور پسماندگی کا ڈیرا ہے ۔ قبائلی علاقوں میں اب بھی لوگ بھیڑ بکریوں کی کھالیں اڑ کر سوتے ہیں ۔ حقیقت پسندی اور عملیت پسندی سے ایک عرصے دور رہنے والوں کو اپنی بقا اور عزت ، ان باغیوں اور طالبان کا ساتھ دینے میں نظر آئی ۔ تصادم سے گریز اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب آپ کی عزت خود اپنی نظر میں قائم رہے ۔ بصورت دیگر ہر انجام سے پرواہ ہوکر انسان کچھ بھی کر سکتا ہے ۔ چاہے اس کی ایک شکل یہ خود کش حملے ہی کیوں نہ ہوں ۔
طالبان کی سفاک پالسیوں پر انگلیاں اٹھانے کیساتھ ساتھ قبائلی علاقوں میں رہنے والوں مظلوموں کی مجبوری اور بے بسی کا بھی ذکر ضروری ہے ۔ صرف تُو تڑاک اور پوری توپ کا رخ اصل پس منظر جانے بغیر قبائلی علاقوں میں ہر بسنے والوں کی طرف کرنا کسی بھی طور صحتمندانہ اور ایماندارانہ نہیں ہے ۔ ہمیں طالبان کی پیدائش ، ان کی نشو ونما ، اور پھر طاقت حاصل کرنے کے بعد ان کے سفاکانہ عمل کیساتھ ، ان غریبوں کی بھی مجبوریوں اور بے بسی کا بھی احاطہ کرنا چاہیئے کہ وہ آخر کیوں ان غیر ملکی دہشت گردوں کا ساتھ دینے پر آمادہ ہوئے ۔ برائی کو برائی کہنے سے برائی ختم نہیں ہوتی ۔ آپ کو اس کے روٹ تک پہنچنا ہوگا ۔ اور پھر اس کے سدباب پر کوئی عملی قدم اٹھانا پڑے گا ۔ ہم چند پاگل انتہا پسندوں کے لیئے اس سارے خطے کو اپنی صفوں سے نکال کر باہر نہیں پھینک سکتے ۔ اگر ایسا سوچتے ہیں تو پھر ان غیر ملکی دہشت گرد باغیوں کی انتہا پسندی اور ہماری انتہا پسندی میں کیا فرق رہ جائے گا ۔
 

وجی

لائبریرین
میں یہاں وضاحت کردوں کے پوسٹ نمبر 7 میں‌ پاکستانی طالبان کی بات نہیں کی میں افغانی طالبان کی بات کی ہے اور پاکستانی طالبان کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں لیکن جو کچھ ہورہا ہے اس سے تو وہ اپنے لئے بربادی کا سامان پیدا کر رہے ہیں چائے وہ اس دنیا میں ہو یا آخرت میں

افغانی طالبان اور پاکستانی طالبان میں واضع فرق ہے لہٰذا انکو آپس میں نا ملائیں
 

خاور بلال

محفلین
امریکہ میں حکومتی سطح پر جھوٹ کی ایک انڈسٹری ہے جہاں جھوٹ کی پروڈکشن ہوتی ہے جو امریکی عوام کو یقین دلاتی ہے کہ تمہیں ان ان لوگوں سے خطرہ ہے۔ یہ وحشی لوگ ہیں ان کو مارنا ناگزیر ہے۔ انہیں نہیں مارا تو یہ تمہیں ماردیں گے۔ نائن الیون کے بعد امریکہ نے القاعدہ پر انگلی اٹھاکر افغانستان پر چڑھائ کردی۔ افغانستان بغیر کسی خاص مزاحمت کے فتح ہوگیا۔ لیکن یہ کیا؟ وہ القاعدہ جو امریکہ میں اسی کے دوجہازوں کو ٹون ٹاور سے ٹکراسکتی ہے وہ افغانستان میں کوئ قابلِ ذکر مزاحمت بھی نہ کرسکی؟ یہ کیا بچوں کا کھیل تھا کہ کہاں تو امریکہ کی دوبلند بام اہم ترین عمارات کو زمین بوس کردیا اور کہاں یہ حال کہ شمالی اتحاد کی نکھٹو فوج سے بھی اپنا دفاع نہ کرسکے۔ امریکا کے لیے معصوم انسان کیڑے مکوڑے ہیں اور بی باون طیارے کیڑے مار دوا۔ امریکا کو آدم خوری کی لت لگ گئ ہے اور اس لت کی ابتداء ہی میں اس نے ایٹم بم گراکے ہزاروں معصوم انسانوں کو نگل لیا تھا تو اب کیا حال ہوگا جب اسکی لت “عالمِ شباب“ پر ہے۔ افغان جنگ جو قوم ہیں انہیں برطانیہ شکست نہ دے سکا روس جیسی بھیانک طاقت اس سے ٹکرا کر ٹکڑے ہوگئ یہی خوف امریکا کو بھی لاحق تھا کہ دنیا میں اگر کوئ اسے ٹف ٹائم دے سکتا ہے تو وہ افغانستان ہے۔ دنیا بھر کے امریکہ سے خائف حضرات افغانستان آرہے تھے خاص طور پر عرب قوم سے بڑی تعداد میں مالدار افراد نے ہجرت کی اور افغانستان آبسے۔ یہ وہ لوگ تھے جن پر ان کے اپنے ملک تنگ تھے لیکن افغانستان نے انہیں خوش آمدید کہا اور ان کی مہمان نوازی کی۔ انہوں نے افغانستان کو محض آماجگاہ ہی نہیں بنایا بلکہ افغانوں کی بھرپور مدد بھی کی۔ یہ انہی لوگوں کی دریا دلی تھی کہ افغانستان پوست کی کاشت کیے بغیر بھی تیزی سے مستحکم ہورہا تھا اور پاکستان پر اس کا گہرا اثر تھا۔ افغانستان اور پاکستان وہ بلاک تھا جو بیک وقت بھارت، امریکا اور اسرائیل کے لیے مضر تھا۔ انہیں یہ خوف تھا کہ دنیا کی ایک ایٹمی طاقت اسلام پسندوں کے ہاتھ میں جانے والی ہے۔ اسی خوف کی وجہ سے امریکا نے افغانستان کے لیے نائن الیون کا اسٹیج سجایا۔ ظاہر ہے بحیثیت مجموعی امت مسلمہ پر جنگ مسلط کرنے کے لیے ایک بڑا اسٹیج ہی درکار تھا اور یہ بھی محض اتفاق نہیں کہ صدر بش نے اس جنگ کو کروسیڈ سے تشبیہ دی۔ کروسیڈ کے لگے زخم آج تک عیسائ دنیا کے لے احساس کمتری کا باعث ہیں اور وہ اسی ذلت کا احساس مٹانا چاہتے ہیں۔ پوری دنیا کو بے وقف بنانے کے لیے چند ایک ایسی ویڈیوز نشر کردی گئیں جن میں القاعدہ کی لیڈر شپ نے نائن الیون کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ یہ ویڈیوز دراصل fake ہیں جو بالی ووڈ جیسا گھٹیا ادارہ بھی باآسانی بناسکتا ہے ہالی ووڈ تو بہت دور کی بات ہے۔ ٹیکنالوجی امریکا کے پاس ہے، سلامتی کونسل کی امریکہ کو پرواہ نہیں، میڈیا کو وہ گھاس نہیں ڈالتا تو کوئ ہے جو امریکا کو جھوٹا ثابت کرسکے؟
 

طالوت

محفلین
اس موقع پر طالبان کو وہ جہاد بتانا شاید بھول رہے ہیں کہ جب امریکہ نے انکو پیدا کرنے کے بعد اسلحہ و پیسہ و وسائل دے کر پالا پوسا اور پھر "جہاد" کرواتے ہوئے اپنے ہی لاکھوں کلمہ گو مسلمانوں کا "جہادی قتل" کروایا بشمول اُن جہادی مجاہدین کے جو سالہا سال روس کے خلاف اپنی جانیں اسلام کے نام پر ہی دیتے رہے۔

مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ آپ پاکستانی طالبان کو افغانی طالبان سے کیوں جوڑ رہی ہیں ؟‌؟ طالبان امریکہ اور روس کے آپسی چپقلس کے پیدا کردہ حالات کے تحت پیدا ہوئے ان کو کسی نے پالا پوسا نہیں اور اگر یہ نیک کام کسی نے کیا بھی تو وہ پاکستان ہے ۔۔۔ اور جن کلمہ گو مسلمانوں کی آپ بات کر رہی ہیں انھی کا حصہ تھے یہ طالبان ۔۔ روسی شکست کے بعد افغانستان جن حالات سے دو چار تھا ان کے تناظر میں طالبان افغانستان کی ضرورت تھے ۔۔ کلمہ گو وار لارڈز نے جو مصیبت مچا رکھی تھی اسے انھوں نے ہی ختم کیا خصوصا منشیات کا خاتمہ طالبان کا ایسا کارنامہ ہے جو ان کی کئی غلطیوں پر پردہ ڈال سکتا ہے۔۔۔
اور جہاں تک پاکستانی طالبان کی بات ہے تو اکثریتی ہونے کی وجہ سے ساری کاروائیاں ان کے کھاتے میں ڈال دی جاتی ہیں ورنہ میں بذات خود ایسی ویڈیوز دیکھ چکا ہوں کہ جس میں وہاں کہ مقامی گروپس بھی پوری طرح سے مجرمانہ افعال میں ملوث ہیں ۔۔۔ علاوہ اس کے بریلوی مسلم شیعہ مسلم کوئی معصوم نہیں ۔۔۔ لڑنا مرنا ان کا کلچر ہے ۔۔۔ ان کے حالات سوچ بودوباش کلچر کچھ ایسا ہی ہے اور اب سے نہیں صدیوں پر پھیلی تاریخ ہے ۔۔۔ تاہم پاکستان میں سویلین افراد پر ان کی خود کش کاروائیاں ، بم دھماکے اغواء کسی طور پر بھی قابل ستائش اور قابل قبول نہیں ۔۔۔
اسلیئے مہربانی فرما کر طالبان میں فرق ملحوظ رکھیں ۔۔ پاکستانی طالبان کا یہ دعوی کہ وہ ملا عمر کے متاثرین میں سے ہیں سراسر غلط ہے ۔۔۔
مثلا صرف ایک معاملہ دیکھ لیجیئے طالبان کے عروج میں مردوں کے لیئے داڑھی لازم کی گئی(قطع نظر اس کے پاکستان کے دیگر "پر امن" مسلک اس معاملے میں کتنے شدت پسند ہیں کبھی ان کو موقع ملا تو دیکھ لیجیئے گا) اور بار بار وراننگ کے بعد کلین شیو شخص کو کچھ عر صے کے لیئے جیل میں ڈال دیا جاتا تھا تاکہ اس کی داڑھی نکل آئے ۔۔۔ لیکن کبھی بھی افغانستان میں حجاموں کو قتل نہیں کیا گیا۔۔۔
لیکن پاکستانی طالبان کے کارنامے نہایت بھیانک ہیں ۔۔۔۔ اسی طرح اہل تشیع جو ایران سے متاثر ہیں اگر ایرانی اہل تشیع کی قبیح حرکتیں بیان کرنا شروع کروں تو ایک نیا باب کھل جائے گا ۔۔۔ اسی طرح معصوم بریلوی مسلم معصوم دیو بندی اور جتنے معصومین ہیں بشمول قادیانی اصلی چہرے بڑے بھیانک ہیں صرف موقع ملنے کی دیر ۔۔۔۔۔۔۔۔
وسلام
 

ساجداقبال

محفلین
مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ آپ پاکستانی طالبان کو افغانی طالبان سے کیوں جوڑ رہی ہیں ؟‌؟ طالبان امریکہ اور روس کے آپسی چپقلس کے پیدا کردہ حالات کے تحت پیدا ہوئے ان کو کسی نے پالا پوسا نہیں اور اگر یہ نیک کام کسی نے کیا بھی تو وہ پاکستان ہے ۔۔۔ اور جن کلمہ گو مسلمانوں کی آپ بات کر رہی ہیں انھی کا حصہ تھے یہ طالبان ۔۔ روسی شکست کے بعد افغانستان جن حالات سے دو چار تھا ان کے تناظر میں طالبان افغانستان کی ضرورت تھے ۔۔ کلمہ گو وار لارڈز نے جو مصیبت مچا رکھی تھی اسے انھوں نے ہی ختم کیا خصوصا منشیات کا خاتمہ طالبان کا ایسا کارنامہ ہے جو ان کی کئی غلطیوں پر پردہ ڈال سکتا ہے۔
افغانی طالبان پر سب سے بڑا اعتراض:
وہ جنگ میں عوام کو امریکہ کے رحم و کرم پر چھوڑ کر پہاڑوں میں کیوں چھپ گئے؟ یعنی کسی کھلے میدان میں جمع ہو کر امریکہ کی بری و فضائی طاقت کا مقابلہ کیوں نہیں کیا۔
تاہم یہ اعتراض میرا نہیں۔ ;)
 

طالوت

محفلین
افغانی طالبان پر سب سے بڑا اعتراض::: وہ جنگ میں عوام کو امریکہ کے رحم و کرم پر چھوڑ کر پہاڑوں میں کیوں چھپ گئے؟ یعنی کسی کھلے میدان میں جمع ہو کر امریکہ کی بری و فضائی طاقت کا مقابلہ کیوں نہیں کیا۔
تاہم یہ اعتراض میرا نہیں۔ ;)

اگرچہ بات ذرا تلخ ہے لیکن ہے سچ کہ اگر اس طرح سے طالبان کے "فرار" کو کوئی احمقانہ یا بزدلانہ سمجھتا ہے تو وہ خود خاصا احمق ہے ۔۔۔
مزید آسانی کے لیئے :
"" ہم تیس ہزار فٹ کی بلندی سے کیئے گئے امریکی حملے کا پتہ نہیں چلا سکتے‌"" وزیر دفاع پاکستان مختار احمد
وسلام
 

وجی

لائبریرین
جب اففانی طالبان نے شہروں کا کنٹرول چھوڑا تو اس کے پہچھے دو وجوہات تھیں
ایک کے امریکی شہروں پر بمباری کررہے تھے اور شہری مر رہے تھے شہروں میں ہونے کی وجہ سے وہ ایک طرح ایک ساتھ جمع تھے اور اس طرح آسانی سے بہت سارے طالبان مارے جاتے پہاڑوں میں بیکھر جانے سے جہاں انکی طاقت کمزور ہوتی وہیں امریکا کے لئے احداف بڑھ جاتے اور انکو مشکلات ہوتیں جو ہو بھی رہیں ہیں کیونکہ ابھی بھی امریکی اور اتحادی فوجیں بڑے شہروں میں تو کنٹرول کر رہیں ہیں لیکن چھوٹے قصبو میں طالبان کنڑول ہے
دوسری طالبان پر حملے زیادہ تر فضائی تھے اور اسکا جواب انکے پاس نہیں تھا لیکن شہروں سے نکلنے سے امریکی زمین پر آئے اور طالبان کو احداف ملنا شروع ہوئے
 

مہوش علی

لائبریرین
مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ آپ پاکستانی طالبان کو افغانی طالبان سے کیوں جوڑ رہی ہیں ؟‌؟ طالبان امریکہ اور روس کے آپسی چپقلس کے پیدا کردہ حالات کے تحت پیدا ہوئے ان کو کسی نے پالا پوسا نہیں اور اگر یہ نیک کام کسی نے کیا بھی تو وہ پاکستان ہے ۔۔۔ اور جن کلمہ گو مسلمانوں کی آپ بات کر رہی ہیں انھی کا حصہ تھے یہ طالبان ۔۔ روسی شکست کے بعد افغانستان جن حالات سے دو چار تھا ان کے تناظر میں طالبان افغانستان کی ضرورت تھے ۔۔ کلمہ گو وار لارڈز نے جو مصیبت مچا رکھی تھی اسے انھوں نے ہی ختم کیا خصوصا منشیات کا خاتمہ طالبان کا ایسا کارنامہ ہے جو ان کی کئی غلطیوں پر پردہ ڈال سکتا ہے۔۔۔
اور جہاں تک پاکستانی طالبان کی بات ہے تو اکثریتی ہونے کی وجہ سے ساری کاروائیاں ان کے کھاتے میں ڈال دی جاتی ہیں ورنہ میں بذات خود ایسی ویڈیوز دیکھ چکا ہوں کہ جس میں وہاں کہ مقامی گروپس بھی پوری طرح سے مجرمانہ افعال میں ملوث ہیں ۔۔۔ علاوہ اس کے بریلوی مسلم شیعہ مسلم کوئی معصوم نہیں ۔۔۔ لڑنا مرنا ان کا کلچر ہے ۔۔۔ ان کے حالات سوچ بودوباش کلچر کچھ ایسا ہی ہے اور اب سے نہیں صدیوں پر پھیلی تاریخ ہے ۔۔۔ تاہم پاکستان میں سویلین افراد پر ان کی خود کش کاروائیاں ، بم دھماکے اغواء کسی طور پر بھی قابل ستائش اور قابل قبول نہیں ۔۔۔
اسلیئے مہربانی فرما کر طالبان میں فرق ملحوظ رکھیں ۔۔ پاکستانی طالبان کا یہ دعوی کہ وہ ملا عمر کے متاثرین میں سے ہیں سراسر غلط ہے ۔۔۔
مثلا صرف ایک معاملہ دیکھ لیجیئے طالبان کے عروج میں مردوں کے لیئے داڑھی لازم کی گئی(قطع نظر اس کے پاکستان کے دیگر "پر امن" مسلک اس معاملے میں کتنے شدت پسند ہیں کبھی ان کو موقع ملا تو دیکھ لیجیئے گا) اور بار بار وراننگ کے بعد کلین شیو شخص کو کچھ عر صے کے لیئے جیل میں ڈال دیا جاتا تھا تاکہ اس کی داڑھی نکل آئے ۔۔۔ لیکن کبھی بھی افغانستان میں حجاموں کو قتل نہیں کیا گیا۔۔۔
لیکن پاکستانی طالبان کے کارنامے نہایت بھیانک ہیں ۔۔۔۔ اسی طرح اہل تشیع جو ایران سے متاثر ہیں اگر ایرانی اہل تشیع کی قبیح حرکتیں بیان کرنا شروع کروں تو ایک نیا باب کھل جائے گا ۔۔۔ اسی طرح معصوم بریلوی مسلم معصوم دیو بندی اور جتنے معصومین ہیں بشمول قادیانی اصلی چہرے بڑے بھیانک ہیں صرف موقع ملنے کی دیر ۔۔۔۔۔۔۔۔
وسلام

بھائی جی، ہمیں یہ مان کر چلنا چاہیے کہ کچھ معاملات میں ہمارے مابین اختلافی آراء ہو سکتی ہیں۔ میں مختصرا آپ کو یہ اختلافی رائے کے متعلق بتا دیتی ہوں تاکہ آپ انکا موقف بھی سمجھ سکیں۔

1۔ آپ نے تحریر کیا ہے کہ "طالبان" امریکہ اور روس کی آپس کی چپقلش کا نتیجہ تھے۔
جبکہ میری رائے میں طالبان کا روس کے ساتھ کچھ لینا دینا نہیں۔
یہ "مجاہدین" تھے جو روس سے جنگ لڑتے رہے اور جب روس افغانستان سے نکلا تو اسکے ایک ڈیڑھ سال میں ٹوٹ گیا ۔۔۔۔۔ اور اسکے بعد کم از کم روس کی افغانستان کے ساتھ کوئی سرحد نہ تھی بلکہ نومسلم آزاد ریاستیں افغانستان سے ملحق تھیں۔

2۔ مگر امریکہ صرف روس کو خطے میں خطرہ نہیں سمجھتا تھا بلکہ دوسرا بڑا خطرہ اسے ایران سے تھا۔
اور اگر یہ خطہ مستحکم ہو جاتا ار پاکستان، ایران، افغانستان، نو مسلم ایشیائی ریاستیں وغیرہ مل کر ایک بلاک بنا لیتے تو یہ امریکہ کے خلاف ایک مضبوط محاذ بنا سکتے تھے۔
اس لیے امریکہ نے رشیا کے افغانستان سے نکلتے ہی پہلے دن سے افغان مجاہدین میں ایک دوسرے کے خلاف سازشیں کروانا شروع کر دیں تاکہ افغانستان کے خطے میں کبھی امن نہ ہو۔ مگر اسکے سب سے بڑے قصوروار خود افغان مجاہدین ہیں جو "جہاد" کے نام پر ایک دوسرے پر ایسے ٹوٹے کہ سب حدیں پار کر گئے۔
ایران امریکہ کی اس چال کو سمجھ رہا تھا اس لیے آخری دم تک وہ افغان دھڑوں میں اتحاد کروانے کے لیے لگا رہا، مگر امریکہ نے پاکستان کو خواب دکھانا شروع کر دیے کہ وہ افغانستان میں اپنی مفادات کی نگرانی کے لیے Neocolonialism کی بنیاد اپنی پٹھو حکومت قائم کر دے تاکہ وسطی ایشیائی ریاستوں سے تمام تر تجارت ایران کی بچائے پاکستان کے راستے ہو۔ امریکہ نے پاکستان کو جو سب سے بڑا سہانا خواب دکھایا وہ یہ تھا کہ تیل کے پائپ لائن بجائے ایران کے افغانستان۔پاکستان سے ہوتی ہوئی سمندر تک پہنچے [یاد رکھئیے یہ محض امریکہ کی چال تھی کہ پاکستان کو پھانسا جائے ورنہ وہ اس میں کبھی سنجیدہ نہ تھا۔
ایران کے ذریعے گذرنے والی اس پائپ لائن کی لمبائی 300 کلومیٹر ہوتی جبکہ افغانستان اور پاکستان سے گذرنے پر اسکی لمبائی 1600 کلومیٹر کے قریب ہوتی۔
اس طرح اپنے مفادات کے نام پر امریکہ نے سب سے پہلے پاکستان اور ایران میں ٹینشن پیدا کی اور انہیں ایک دوسرے کے مدمقابل لا کھڑا کیا۔
پھر پاکستان کے ساتھ مل کر طالبان کو بنانے کا پروگرام بنایا اور صرف امریکہ ہی نہیں بلکہ طالبان کی ناجائز ولادت میں سعودیہ کی آشیرواد بھی شامل ہے اور پیسہ امریکہ نے اپنا نہیں بلکہ سعودیہ کا لگوایا تھا۔

3۔ امریکہ کو یقین تھا کہ طالبان جیسے انتہا پسند گروپ کو اگر افغانستان میں قبضہ کرنے کا موقع مل گیا تو:

/۔ سب سے پہلے تو آج نہیں تو کل طالبان اور ایران کی جنگ ہونی یقینی ہے اور یوں امریکہ کو اپنے دشمن کو جنگ کی آگ میں جھونکنے کا موقع مل جاتا۔
/۔ نہ صرف ایران آگ کے شعلوں میں جلنا تھا، بلکہ تمام کی تمام نو آزاد مسلم ریاستوں کو آگ میں جلنا تھا۔
/۔ اسکی وجہ یہ تھی پاکستان کے جنرل حمید جیسے جنریلوں نے تو صرف یہ سوچا کہ طالبان کے ذریعے وہ وسطی ایشائی ریاستوں سے تجارت صرف اپنے نام کر لیں گے۔ مگر وہ یہ بھول گئے کہ طالبان افغانستان میں جن قوموں [تاجک، ازبک، ترکمانستان، ہزارہ] کا قتل کر کے افغانستان میں قبضہ کر رہے ہیں تو یہ اقوام اکیلی نہیں ہیں بلکہ انکی اصل بذات خود یہ نو آزاد مسلم وسطی ایشیائی ریاستیں ہیں [یعنی ترکمانستان، ازبکستان، تاجکستان اور آذربائیجان]۔
تو پاکستان کو جن ریاستوں سے تجارت کرنی تھی اور جن کے تیل کو پائپ لائن کے ذریعے سمندر تک لانا تھا ۔۔۔۔۔۔ تو پاکستانی جنریلوں نے انہیں ریاستوں کو اپنا سب سے بڑا دشمن بنا لیا اور ان میں پاکستان کے خلاف انتہائی نفرت پیدا ہو گئی۔۔۔۔۔ تو بتائیں کہ یہ طالبانی جنرلز کی عقل کتنی ناقص ہے کہ یہ تک نہ سوچ سکے کہ تجارت تو ایک طرف طالبان کی وجہ سے وہ تو دشمنیاں پیدا کرنے جا رہے ہیں۔ [یہ تمام وسطی ایشیائی ریاستیں آج نادرن الائنس کو سپورٹ کرتی ہیں اور امریکی حملے سے قبل نادرن الائنس کو اسلحہ سپلائی کیا کرتی تھیں۔

//////////////////////////////////////

طالبان کی پیدائش کے بعد

/۔ طالبان کی پیدائش کے بعد بینظیر کو "مادر طالبان" کا خطاب دیا گیا اور نصیر اللہ بابر کو "Father of Taliban'

/۔ بینظیر سے کئی مرتبہ پوچھا گیا کہ آپ کی تو سیکولر پارٹی ہے تو پھر آپ نے طالبان کو کیوں بنوایا۔ اور ریکارڈ پر بینظیر نے کئی مرتبہ کھلے عام کہا کہ یہ سب امریکہ کے اور آئی ایس آئی [فوج] کے دباو پر ہوا ہے۔

کیونکہ روسی افواج کی واپسی کے بعد امریکہ نے افغانستان میں رول ادا کیا اور بہت بڑا رول ادا کیا۔ اور وہ کردار یہ تھا جو کہ فاروق لغاری اور بے نظیر کے درمیان ہونے والے اس مکالمے میں موجود ہے جو کہ ریکارڈ پر موجود ہے:
میں [فاروق لغاری] نے بے نظیر بھٹو سے پوچھا کہ آپ طالبان کی کیوں سپورٹ کر رہی ہیں(اصل میں فاروق لغاری ان دنوں صدر تھا اور بے نظیر وزیر اعظم) تو بے نظیر بھٹو نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے کہ ایک شیعہ اسٹیٹ (ایران) کے مقابلے میں [ایک انتہا پسند] سنی اسٹیٹ کو لایا جائے“​
/۔ طالبان کے قوت میں آنے کے بعد امریکی بحری جہاز اسلحہ بھر بھر کر پاکستانی ساحلوں پر لنگر انداز ہوتے رہے۔
/۔ طالبان جنہیں سائیکل سے آگے بڑھ کر موٹر سائیکل تک نہ چلا سکتے تھے ۔۔۔۔۔ یہ طالبان کا نہیں بلکہ امریکہ اور پاکستانی فوج کی تربیت کا کرشمہ تھا کہ وہ مگ 21 جیسے جنگی طیاروں سے بمباری کر رہے تھے۔
[جاری ہے۔ انشاء اللہ]
 

طالوت

محفلین
مجھے ہنسی آ رہی ہے خود پر آپ پر اور بیچارے ایران و امریکہ پر
لیکن لگتا ہے کہ اب اس پوسٹ کو بھی مقفل ہونا ہے
چلیئے آپ اپنی بات پوری کریں پھر میں بھی کچھ کہوں گا۔۔۔۔۔وسلام
 

مہوش علی

لائبریرین
مجھے ہنسی آ رہی ہے خود پر آپ پر اور بیچارے ایران و امریکہ پر
لیکن لگتا ہے کہ اب اس پوسٹ کو بھی مقفل ہونا ہے
چلیئے آپ اپنی بات پوری کریں پھر میں بھی کچھ کہوں گا۔۔۔۔۔وسلام

بھائی جی، آپ کو جتنا ہنسنا ہے آپ ہنس لیں اور آپکے ہنسنے پر کوئی پابندی نہیں۔
مگر مجھے لگتا ہے کہ آپ کو جلد بہت رونا پڑے گا کیونکہ جب اچھے بھلے انسان عجیب و غریب بیانات دیتے ہیں کہ افغانستان کی ملا عمر کی طالبان اور پاکستان کی محسود طالبان کا آپس میں کوئی تعلق نہیں اور ان میں سے ایک فرشتہ اور دوسری شیطان ہے۔

کاش کہ صرف اتنا سوچ لیتے کہ افغانستان کے ملا عمر اور الظہورای اگر پاکستان کی طالبان سے الگ کوئی چیز ہوتے تو:

1۔ کیا ان کے منہ پر تالے پڑے ہیں جو انکی زبان سے "ایک مرتبہ" بھی محسود طالبان کے خلاف ایک لفظ نہ نکلا؟
2۔ اور کیا ان کے لیے مشکل تھا کہ کھل کر کہہ دیتے کہ پاکستانی طالبان جو خود کش حملے کر رہے ہیں وہ اسکی مذمت کرتے ہیں اور وہ ہر قسم کے خود کش حملے کے خلاف ہیں؟

تو کیا یہ صرف دو لائنوں کو کہتے ہوئے انکی زبانیں کپکپا جاتی ہیں؟/؟؟؟؟؟

جی نہیں، انکی زبانیں نہیں کپکپاتی بلکہ طالبان کی حمایتیوں کی عقلیں کپکپا رہیں ہیں کہ ایسی دو لائنوں کی پاکستانی طالبان کی مذمت کی بجائے:

۱۔ مسلسل افغانی طالبان اپنے وفود پاکستان طالبان محسود کے پاس بھیجے جا رہے ہیں۔
۲۔ اور افغانی طالبان کی طرف سے پاکستان میں موجود تمام چھوٹے گروہوں کو کہا گیا ہے کہ وہ محسود کے پرچم تلے جمع ہوں۔
۳۔ اور جب محسود نے سلفی عقائد والے شاہ خالد کو قتل کیا تو افغانی طالبان نے کہا کہ وہ اس کیس کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بھیج رہے ہیں۔

تو طالبان کے حمایتی صرف ایک اور صرف ایک۔۔۔۔۔ صرف ایک ایسا بیان افغانی ملا عمر کی طالبان کا دکھا دیں جس میں انہوں نے پاکستانی طالبان کی مذمت کی ہو اور انکے خود کش حملوں کو اسلام کے خلاف اور زمانہ جاہلیت کی رسم کہا ہو اور انہیں انسانیت کا دشمن کا قرار دیا ہو۔

اور جب آپ لوگوں کو کوئی ایک بھی ایسا بیان نہ ملے تو بجائے اپنے بغل میں منہ دے کر آئیں بائیں شائیں کرنے کے آپ کھل کر اپنی عقلوں کا ماتم کرتے ہوئے رو لیجئیے گا۔
 

مہوش علی

لائبریرین
اور بھائی جی آپ سے درخواست ہے کہ یہ ٹاپک یہ ہے کہ پاکستانی طالبان جو فتنے پھیلا رہا ہے اسکے متعلق ہے۔ چنانچہ اگر آپ کو بریلوی اور اہل تشیع مسلمانوں کا کوئی قتل و غارت نظر آ رہا ہے تو براہ مہربانی آپ دوسرا تھریڈ شروع کر دیں اور اپنے دلائل وہاں پیش کر دیں۔ مگر جب آپ طالبان کے قتل و غارت کے جواب میں دوسروں کا ظلم و ستم بیان کرنا شروع کر دیں تو یہ بالکل غلط منطق ہو گی اور مسئلہ کبھی حل نہ ہو سکے گا۔
 
Top