سابق صدر پرویز مشرف کو گرفتار کرلیا گیا

musharafarrested_4-19-2013_97432_l.jpg

اسلام آباد…سابق صدر پرویز مشرف کو گرفتار کرلیا گیا۔سابق صدر کی گرفتار آج صبح عمل میں آئی۔گذشتہ روزاسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ججز نظر بندی کیس میں عبوری ضمانت خارج کرتے ہوئے سابق صدرپرویز مشرف کی گرفتاری کا حکم جاری کیا تھا۔ ایس ایس پی آپریشن یاسین فاروق، ایس ڈی پی او اور ایس ایچ او تھانہ سیکرٹریٹ سمیت پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں پرویز مشرف رینجرز کے حصار میں فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ دریں اثناء اسلام آباد ہائیکورٹ نے ضمانت منسوخ ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے سابق صدر کے عدالت سے فرار ہونے کا نوٹس لیا۔ عدالت نے کہا کہ رجسٹرار نوٹ کے مطابق پرویز مشرف کو فرار ہونے میں ذاتی محافظوں نے مدد دی۔ عدالت سے فرار ہونا ایک الگ جرم ہے عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ وہ بتائیں انہوں نے پرویز مشرف کی گرفتاری کیلئے کیا اقدامات کئے۔ جمعرات کو سماعت کے موقع پر پرویز مشرف کے وکیل قمر افضل ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ میرے موکل نے ججوں کی گرفتاری یا انہیں نظر بند کرنے کا ذاتی طور پر حکم نہیں دیا بلکہ یہ انتظامیہ کا اقدام تھا جو وزیر اعظم اور کابینہ کی سفارش پر اٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ججز کو گھروں میں نظر بند نہیں کیا گیا بلکہ خار دار تاریں لگا کر انہیں سیکورٹی فراہم کی گئی تھی۔تھانہ سیکریٹریٹ پولیس نے ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد کے حکم پر 11 اگست 2009ء کو پرویز مشرف کیخلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ مدعی مقدمہ چوہدری محمد اسلم گھمن کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ 3 نومبر 2007ء کے پرویز مشرف کے غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات کی وجہ سے پاکستان کا عدالتی نظام تباہ ہوا جس سے نہ صرف وکلاء برادری اور عوام الناس کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کی بھی بدنامی ہوئی۔ ایف آئی آر کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007ء کو غیر قانونی، غیر اخلاقی پی سی او کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری سمیت اعلیٰ عدلیہ کے 60 ججوں کو معزول کر کے انہیں گھروں میں نظر بند کر دیا اور انہیں ساڑھے پانچ ماہ تک حبس بے جا میں رکھا گیا۔ لہٰذا پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ درج کر کے ان کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔ بعد ازاں عدالت میں پیش نہ ہونے پر سول جج اسلام آباد محمد عباس شاہ نے 18 دسمبر 2012ء کو پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیدیا تھا۔

بہ شکریہ روزنامہ جنگ
 
پاکستانی فوج کا کمانڈو ہے
پاکستانی فوج کا چیف تھا
چوں کہ مہاجر ہے لہذا گردن قابو اگئی۔ ایوب، یحیٰی اور ضیا کو تو پاکستانی فوج اب تک سلام کرتی ہے۔ ان کے جرائم تو مشرف سے دس گنا زیادہ ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
خان صاحب آپ کی منطق وکھری ہی ہوتی ہے۔ اس میں مہاجر کہاں سے آ گیا؟

بھٹو کو پھانسی پر لٹکایا تھا، کیا وہ بھی مہاجر تھا؟
 

شمشاد

لائبریرین
یاد کریں کہ اس سے سو گنابڑے جرم ایوب، یحیٰی اور ضیا کے ہیں۔ مگر ان کو سلوٹ پڑتے ہیں۔
پاکستان کی تاریخ میں ایوب خان واحد صدر تھے جنہوں نے ہنگامے شروع ہوتے ہی کہہ دیا تھا کہ میں صدارت سے الگ ہوتا ہوں۔
یہ وہی صدر تھے جنہیں ایوب کتا کہہ کر صدارت سے ہٹایا گیا، بعد میں اس کو واپس لانے کی تدبیریں کی گئیں لیکن اس نے واپس آنے سے انکار کر دیا تھا۔

یحیی کو زبردستی صدر بنایا گیا اور اس کا کارنامہ کہ اس نے بالکل شفاف الیکشن کروائے۔ پپو قتل کیس کے مجرموں کو سرعام پھانسی پر لٹکایا۔

ضیاء مرحوم تو دوران صدارت ہی اللہ کو پیارے ہو گئے۔

پرویز مشرف کے کارنامے آپ کے سامنے ہیں۔ جب وہ فوج کا سربراہ بنا تب مہاجر نہ تھا کیا؟ جب وہ زبردستی پاکستان کا صدر بنا، اس وقت مہاجر نہیں تھا کیا؟ اب گرفتار ہوا ہے تو مہاجر کی چھاپ لگا دی آپ نے۔
 
پاکستان کی تاریخ میں ایوب خان واحد صدر تھے جنہوں نے ہنگامے شروع ہوتے ہی کہہ دیا تھا کہ میں صدارت سے الگ ہوتا ہوں۔
یہ وہی صدر تھے جنہیں ایوب کتا کہہ کر صدارت سے ہٹایا گیا، بعد میں اس کو واپس لانے کی تدبیریں کی گئیں لیکن اس نے واپس آنے سے انکار کر دیا تھا۔

یحیی کو زبردستی صدر بنایا گیا اور اس کا کارنامہ کہ اس نے بالکل شفاف الیکشن کروائے۔ پپو قتل کیس کے مجرموں کو سرعام پھانسی پر لٹکایا۔

ضیاء مرحوم تو دوران صدارت ہی اللہ کو پیارے ہو گئے۔

پرویز مشرف کے کارنامے آپ کے سامنے ہیں۔ جب وہ فوج کا سربراہ بنا تب مہاجر نہ تھا کیا؟ جب وہ زبردستی پاکستان کا صدر بنا، اس وقت مہاجر نہیں تھا کیا؟ اب گرفتار ہوا ہے تو مہاجر کی چھاپ لگا دی آپ نے۔

جس طرح اس کو ذلیل کیا جارہا ہے وہ صرف اس وجہ سے ہے کہ ا س کی کوئی پالیٹیکل کانسٹیٹونسی نہیں ہے
 

شمشاد

لائبریرین
یہ الگ بحث ہے
بہرحال مشرف پر ترس ارہا ہے۔ ایم کیو ایم کو اب کراچی میں غیر معینہ مدت کی ہڑتال کرنی چاہیے
مجھے تو ایسے لوگوں کی ذہنیت پر افسوس ہو رہا ہے جو ایسی سوچ رکھتے ہیں کہ ایک ملزم کو عدالت کے حکم پر گرفتار کیا گیا اور لوگ اس پر ایم کیو ایم کا ٹھپہ لگا کر ہڑتال کا کہہ رہے ہیں۔

یاد رہے یہ وہی پرویز مشرف ہے جس نے کہا تھا کہ "میرا بس چلے تو میں خود الطاف کے سر میں گولی ماروں۔"
 
Elite کلاس میں کوئی مہاجر ، پنجابی، سندھی نہیں ہوتا سب کے سب حاکم ہوتے ہیں جو تقسیم کرو اور حکومت کرو کی پالیسی پر عمل کرتے ہیں۔۔ کراچی میں پٹھان مہاجر جھگڑے سے سب سے زیادہ فائدہ اے این پی اور ایم کیو ایم کو ہوا یا نہیں۔۔۔ یہ تو وہی پناہ لینے والی بات ہوگئی کہ جب کوئی سہارا نا ملا تو چلو ۔۔۔ قومیت، مسلک یا فرقہ کا سہارا پکڑ لو۔۔۔
 
دراصل جب انسان سٹھیا جاتا ہے تو پھر بونگیاں مارنا شروع کردیتا ہے۔
ہمارے ادھر خانوں میں مشہور ہے یعنی پشاور میں کہ چی دا شپتو شی نو دا وشتو شی یعنی جب ساٹھ سالہ ہوجاتا ہے تو اگر وہ انگریزوں کی مانند ہوشیار نہیں ہوتا تو اس کو گولی مارد دو ۔
 

ساجد

محفلین
تو زرداری لٹیرا کہاں کا ہے؟؟؟۔
حیرت ہے آپ کی سوچ پر۔
اور اسی محفل پر چند روز قبل تک آپ ہی کہہ رہے تھے نا کہ مشرف کو قتل نہیں کرنا چاہئے بلکہ اس کا عدالتی ٹرائل ہونا چاہئیے اب اگر عدالت نے فیصلہ دیا ہے تو آپ ایک ایک نئی منطق لے کر آ گئے ہیں۔ اگر آپ کے اختیار میں ہے تو ضیاء مرحوم کو بھی عدالت کے سامنے لا کر پیش کر دیں مرحوم کا بھی ٹرائل ہو سکتا ہے تو کروا لیں۔
 
Top