سائنس مسلسل خاموش کیوں؟

فے کاف

محفلین
[arabic]وَلَا تَقُولُوا لِمَن يُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتٌ ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ وَلَٰكِن لَّا تَشْعُرُونَ[/arabic]
اور جو خدا کی راہ میں مارے جائیں انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں ہاں تمہیں خبر نہیں۔
(پارہ 2، البقرۃ: 154)
[arabic]وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ عِندَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ[/arabic]
اور جو اللہ کی راہ میں مارے گئے ہرگز انہیں مردہ نہ خیال کرنا بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں روزی پاتے ہیں۔
(پارہ 4، آل عمران: 169)

مذہب کے مطابق انسان کبھی نہیں مرتا۔ موت ایک نیند کی کیفیت ہے۔ پھر جنت میں جائے یا جہنم میں۔ ہمیشہ زندہ رہے گا۔
 
آہ ۔۔۔ ہم تو نام کے فلسفی ہوئے۔ فلسفے کو اصل چونا تو یہ حضرات لگا رہے ہیں۔
لولز۔:)
تشکیک کی بے ربط، بے سُری اور بے سوادی لہروں کو خدائے بزرگ و برتر کی عنایت کی ہوئی فہم و فراست پر مسلسل حاوی رکھنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
متشکک یا اگناسٹکس بیک وقت دو پوزیشنز لیے ہوئے ہیں۔ یعنی خدا کے وجود کو کسی نا کسی سطح پر تسلیم بھی کر رہے ہوتے ہیں (برملا اظہار نہیں کرتے) اور شک میں بھی مبتلا رہتے ہیں (اور اس کا اظہار مختلف حیلوں بہانوں سے گاہے بگاہے کرتے بھی رہتے ہیں)۔۔۔ یعنی رند کے رند رہے ہاتھ سے جنت نا گئی کا سیدھا سادہ کیس ہے۔ :)
مضحکہ خیز۔ کم از کم اگنا سٹک کی تشریح تو درست کر لیں


اگناسٹک خدا کو ماننے والے theist اور اسے جھٹلانے والے atheist کے مابین ایک متوزن پوزیشن ہے۔

زیک
 

جاسم محمد

محفلین
سانوں پتا سی کہ اے تشریح تُسی ای کر سکدے او۔ مہربانی پائین۔ :)
متشکک یا اگناسٹکس بیک وقت دو پوزیشنز لیے ہوئے ہیں۔ یعنی خدا کے وجود کو کسی نا کسی سطح پر تسلیم بھی کر رہے ہوتے ہیں (برملا اظہار نہیں کرتے) اور شک میں بھی مبتلا رہتے ہیں (اور اس کا اظہار مختلف حیلوں بہانوں سے گاہے بگاہے کرتے بھی رہتے ہیں)
اگناسٹک نہ تو خدا کے وجود کو تسلیم کرتے ہیں نہ جھٹلاتے ہیں ۔ اگناسٹک کا موقف ہے کہ خدا کے وجود کو ماننے یا نہ ماننے سے متعلق ہم (انسانوں) کے پاس کوئی قابل اعتماد اور مستند طریقہ موجود نہیں ہے۔ اسی لئے وہ دو انتہاؤں "خدا کا وجود ہے" یا "خدا کا وجود نہیں" میں سے کسی ایک کا انتخاب نہیں کرسکتے ہیں۔ کیونکہ وہ اس معاملہ میں لاعلم ہیں اور جان نہیں سکتے۔
جبکہ theist اور atheistکا موقف ہے کہ ان کو معلوم ہے کہ خدا ہے یا نہیں ہے۔
 
اگناسٹک نہ تو خدا کے وجود کو تسلیم کرتے ہیں نہ جھٹلاتے ہیں ۔ اگناسٹک کا موقف ہے کہ خدا کے وجود کو ماننے یا نہ ماننے سے متعلق ہم (انسانوں) کے پاس کوئی قابل اعتماد اور مستند طریقہ موجود نہیں ہے۔ اسی لئے وہ دو انتہاؤں "خدا کا وجود ہے" یا "خدا کا وجود نہیں" میں سے کسی ایک کا انتخاب نہیں کرسکتے ہیں۔ کیونکہ وہ اس معاملہ میں لاعلم ہیں اور جان نہیں سکتے۔
جبکہ theist اور atheistکا موقف ہے کہ ان کو معلوم ہے کہ خدا ہے یا نہیں ہے۔
شیر اک واری فیر۔۔۔
مطلب اک واری فیر شکریہ۔:)
 

فلسفی

محفلین
شیر اک واری فیر۔۔۔
مطلب اک واری فیر شکریہ۔:)
کوئی وڈی گل نہیں :rolleyes:
عام انسان: 1+3 چار ہوتے ہیں۔
خاص انسان: نہیں 3+1 چار ہوتے ہیں۔
عام انسان: جی بالکل 1+3 ہوں یا 3+1 دونوں کا جواب چار ہوتا ہے۔
خاص انسان: نہیں 3+1 چار ہوتے ہیں۔
عام انسان: جی وہی عرض کیا ہے کہ 1+3 ہوں یا 3+1 دونوں کا جواب چار ہوتا ہے۔
خاص انسان: نہیں 3+1 چار ہوتے ہیں۔
:atwitsend::atwitsend::atwitsend::atwitsend:
 

جاسمن

لائبریرین
بہت طویل عرصہ پہلے کبھی کبھی سوچتی تھی کہ بالفرض (نعوذباللہ) کوئی یہ یقین رکھتا ہے کہ اللہ نہیں ہے۔ دنیا میں اپنے اصول و ضوابط کے مطابق زندگی بسر کرتا ہے۔ یا جہاں سے جو جو اچھا لگا، لے لیتا ہے۔ بظاہر دنیا میں کامیاب بھی ہے۔
اب اگر اس کا یقین مرنے کے بعد ٹوٹ گیا تو نقصان ہی نقصان۔ خسارہ ہی خسارہ۔ دائمی خسارہ۔

اور اگر کوئی اللہ کے ہونے پہ یقین رکھتا ہے۔ اپنی زندگی کو اللہ کے احکامات کے مطابق بسر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ دنیا میں بظاہر تھوڑا کامیاب تھوڑا ناکام ہے۔ مرنے کے بعد یقین درست ثابت ہوتا ہے تو
اب فائدہ ہی فائدہ۔ دائمی کامیابی۔ فلاح ہی فلاح۔

کیا یہ آسان نہیں ہے کہ اللہ کے کہنے کے مطابق زندگی بسر کرنے کی کوشش کی جائے۔ ساری ذمہ داری اللہ پہ ڈال دی جائے۔
جیسے چھوٹے بچے ہوتے ہیں۔ جیسے جیسے والدین کہتے ہیں، وہ کرتے ہیں اور بے فکر رہتے ہیں کہ ساری ذمہ داری والدین کی ہے الف سے ے تک۔
ایسے ہی ہم خود کو "اُس" کے حوالہ کر دیں اور بے فکر ہوجائیں۔
 

زیک

مسافر
یہ لڑی خدا کے وجود تک کیسے پہنچ گئی؟

کیا اسلام جنات، جادو اور میتوں کے ٹھیک رہنے پر یقین کا نام ہے؟
 

زیک

مسافر
بہت طویل عرصہ پہلے کبھی کبھی سوچتی تھی کہ بالفرض (نعوذباللہ) کوئی یہ یقین رکھتا ہے کہ اللہ نہیں ہے۔ دنیا میں اپنے اصول و ضوابط کے مطابق زندگی بسر کرتا ہے۔ یا جہاں سے جو جو اچھا لگا، لے لیتا ہے۔ بظاہر دنیا میں کامیاب بھی ہے۔
اب اگر اس کا یقین مرنے کے بعد ٹوٹ گیا تو نقصان ہی نقصان۔ خسارہ ہی خسارہ۔ دائمی خسارہ۔

اور اگر کوئی اللہ کے ہونے پہ یقین رکھتا ہے۔ اپنی زندگی کو اللہ کے احکامات کے مطابق بسر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ دنیا میں بظاہر تھوڑا کامیاب تھوڑا ناکام ہے۔ مرنے کے بعد یقین درست ثابت ہوتا ہے تو
اب فائدہ ہی فائدہ۔ دائمی کامیابی۔ فلاح ہی فلاح۔

کیا یہ آسان نہیں ہے کہ اللہ کے کہنے کے مطابق زندگی بسر کرنے کی کوشش کی جائے۔ ساری ذمہ داری اللہ پہ ڈال دی جائے۔
جیسے چھوٹے بچے ہوتے ہیں۔ جیسے جیسے والدین کہتے ہیں، وہ کرتے ہیں اور بے فکر رہتے ہیں کہ ساری ذمہ داری والدین کی ہے الف سے ے تک۔
ایسے ہی ہم خود کو "اُس" کے حوالہ کر دیں اور بے فکر ہوجائیں۔
لگتا ہے کبھی سنجیدگی سے فلسفے کا مطالعہ نہیں کیا۔ اب تو بہت دیر ہو گئی ایسے کام اکثر جوانی میں کرنے چاہئیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
شیر اک واری فیر۔۔۔
مطلب اک واری فیر شکریہ۔:)
شرمندہ نہ کریں۔ اک واری فیر شکریہ کا موقع دیں۔ :)
آپ کا ایمان کتنا مضبوط ہے۔ اس ایمانی سکیل سے دریافت کر لیں:
atheist%2Bscale.png
 

جاسم محمد

محفلین
یہ لڑی خدا کے وجود تک کیسے پہنچ گئی؟
کیا اسلام جنات، جادو اور میتوں کے ٹھیک رہنے پر یقین کا نام ہے؟
کیونکہ جو لوگ ان معاملات میں تشکیک یا اعتراض اٹھاتےہیں۔ ان سے متعلق عام تاثر یہی ہے کہ ان کا ایمان "کمزور" ہے ۔ اس لڑی میں ہی دیکھ لیں تشکیک کرنے والوں کاکیا حشر کیا گیا :)
متشکک یا اگناسٹکس بیک وقت دو پوزیشنز لیے ہوئے ہیں۔ یعنی خدا کے وجود کو کسی نا کسی سطح پر تسلیم بھی کر رہے ہوتے ہیں (برملا اظہار نہیں کرتے) اور شک میں بھی مبتلا رہتے ہیں (اور اس کا اظہار مختلف حیلوں بہانوں سے گاہے بگاہے کرتے بھی رہتے ہیں)۔۔۔ یعنی رند کے رند رہے ہاتھ سے جنت نا گئی کا سیدھا سادہ کیس ہے۔
 
Top