زیرک کے پسندیدہ اشعار

زیرک

محفلین
منہدم ہوتا چلا جاتا ہے دل سال بہ سال
ایسا لگتا ہے گِرہ اب کے برس ٹوٹتی ہے
افتخار عارف​
 

زیرک

محفلین
خلق کی ضد تھی کہ سورج کی گواہی آئے
یک بیک خود مِرے قدموں میں شبِ تار گری
افتخار عارف​
 

زیرک

محفلین
یہ ساری جنتیں، یہ جہنم، عذاب و اجر
ساری قیامتیں اسی دنیا کے دم سے ہیں
افتخار عارف​
 

زیرک

محفلین
رہِ وفا میں ضرر سُود مند ہے یارو
ہے درد اپنی دوا، زہر قند ہے یارو
ضیا فتح آبادی​
 

زیرک

محفلین
بنائی عاقبت اپنی تو پاکبازوں نے
یہ اور بات ہے، دنیا رہی، رہی، نہ رہی
ضیا فتح آبادی​
 

زیرک

محفلین
واعظ! تِری جنت کو ہم نے غمِ ہستی میں
کھو کر ہی اگر پایا، اس پانے کو کیا کہیۓ
ضیا فتح آبادی​
 

زیرک

محفلین
مجھے خبر ہے کہ اپنی خبر نہیں مجھ کو
مِرے سوا بھی کوئی ہوش مند ہے یارو
ضیا فتح آبادی​
 

زیرک

محفلین
پچھلی تعبیر کے چھالے ہیں‌ ابھی پیروں‌ میں‌
پھر نیا خواب سرہانے سے نکل آتا ہے
عاطف جاوید عاطف​
 

زیرک

محفلین
اب کے اگر ارادۂ کُن ہو تو اے خدا
نائب فرشتہ کیجیو دنیا کے واسطے
عاطف جاوید عاطف​
 

زیرک

محفلین
راستے میں آ رہے ہیں جو ندی نالے، نہ دیکھ
منزلوں کی چاہ ہے تو پاؤں کے چھالے نہ دیکھ​
 

زیرک

محفلین
مانا تِرے دیار میں ملتی ہے ہر دوا، مگر
میرے طبیب مان جا، میرا علاج اور ہے
کاظم علی​
 
Top