زیرک کے پسندیدہ اشعار

زیرک

محفلین
کون سے نام سے تعبیر کروں اس رُت کو؟
پھول مُرجھائے ہیں، زخموں پہ بہار آئی ہے
اقبال اشہر​
 

زیرک

محفلین
ستم تو یہ کہ ہماری صفوں میں شامل ہیں
چراغ بجھتے ہی خیمہ بدلنے والے لوگ
اقبال اشہر​
 

زیرک

محفلین
دیکھ لے ہم نے گلہ کوئی نہیں تجھ سے کیا
دیکھ لے ہم نے ترے ساتھ رعایت کی ہے
مقصود وفا​
 

زیرک

محفلین
خود سے بھی دور کسی روز نکل جاؤں کہیں
اپنے ہاتھوں سے چھُڑا کر کبھی انگلی اپنی
مقصود وفا​
 

زیرک

محفلین
توُ، تو اب ایسی اذیت میں مجھے یاد نہ آ
اپنے ہونے کی مصیبت ہی بڑی ہے مجھ پر
مقصود وفا​
 

زیرک

محفلین
مار دیتے ہیں یہ جنت کے پجاری ہم کو
اِس جہنم میں اگر سانس لِیا جانے لگے
مقصود وفا​
 

زیرک

محفلین
محبت کی ڈگر پر جو بھی نکلے، سوچ کر نکلے
سفر یہ وہ نہیں ہے جو یہاں منزل بھی پا لے گا
اتباف ابرک​
 

زیرک

محفلین
یونہی سامان پرانے پہ نظر جا ٹھہری
پھر سے تم بند لفافوں سے نکل آئے ہو
اتباف ابرک​
 

زیرک

محفلین
پہلے تو اس نے غم کے 'فوائد' بیاں کئے
پھر وقفہ لے کے کہنے لگا 'خوش رہا کرو'
عباس تابش​
 

زیرک

محفلین
یار! اک بار پرندوں کو حکومت دے دو
یہ کسی شہر کو مقتل نہیں ہونے دیں گے
عباس تابش​
 
Top