زیرک کے پسندیدہ اشعار

زیرک

محفلین
ہر عشق کے منظر میں تھا اک ہجر کا منظر
اک وصل کا منظر، کسی منظر میں نہیں تھا​
 

زیرک

محفلین
جو ٹپکے کاسۂ دل میں تو عالم ہی بدل جائے
وہ اک آنسو مگر اے چشمِ تر! آساں نہیں ہوتا​
 

زیرک

محفلین
ابھی کچھ اور ہم کو تہمتوں کے زہر پینے ہیں
ابھی کچھ اور تم کو بد گمانی ہونے والی ہے​
 

زیرک

محفلین
یہ لکھنے والوں کا المیہ ہے کہ لوگ سارے ہی پڑھنے والے
لباس مہنگا خرید لیں گے، کتاب سَستی پڑھا کریں گے​
 

زیرک

محفلین
بنا رکھا ہے منصوبہ کئی برسوں کا تُو نے
اگر اک دن اچانک تجھ کو مرنا پڑ گیا تو​
 

زیرک

محفلین
جو غزل پر لاد کر لائے پچاس اشعار کو
ایسے شاعر کا بهی چالان ہونا چاہیئے
نیاز سواتی​
 

زیرک

محفلین
یہ شعر نظر سے گزرا ایسے لگا جیسے شعر نہیں بلکہ مرحومہ روحی بانو کا شکوہ ہو

مجھے نام دینے والو تمہیں جان کی سلامی
مجھے میری زندگی میں گمنام کر کے مارا

عاطف جاوید عاطف​
 

زیرک

محفلین
سارے کچے برتن پار نہیں لگتے
دریا میں طغیانی بھی مل سکتی ہے

عاطف جاوید عاطف​
 

زیرک

محفلین
زہر کی آنکھوں میں روشن صورتیں دو ہیں عدیم
شکل ایک سقراط کی اور ایک چہرہ ہِیر کا
عدیم ہاشمی​
 
Top