زندگی کیا ہے ۔۔

عمر سیف

محفلین
زندگی کیا ہے، جاننے کے لیے
زندہ رہنا بہت ضروری ہے
آج تک کوئی بھی رہا تو نہیں
ساری وادی اُداس بیٹھی ہے
موسمِ گُل نے خودکشی کر لی
کس نے بارود بُویا باغوں میں
آؤ ہم سب پہن لیں آئینے
سارے دیکھیں گے اپنا ہی چہرہ
سب کو سارے حسیں لگیں گے یہاں
ہے نہیں جو دِکھائی دیتا ہے
آئینے پر چھپا ہوا چہرہ
تجربہ آئینے کا ٹھیک نہیں
ہم کو غالب نے یہ دُعا دی تھی
تم سلامت رہو ہزار برس
یہ برس تو فقط دنوں میں گیا
لب میرے میر نے بھی دیکھے ہیں
پنکھڑی اِک گُلاب کی سی ہے
بات سُنتے تو غالب ہوجاتے
ایسے بکھرے ہیں رات دن جیسے
موتیوں والا ہار ٹوٹ گیا
تم نے مجھ کو پیرو کے رکھا تھا ۔۔۔
 
Top