زندگی چھوڑ دے ، یوں تماشا نہ کر(برائے اصلاح۔ ماہرین متوجہ ہوں)

الف عین

لائبریرین
عزیزم یہ ’لٹھ مار‘ ردیفیں مجھے پسند نہیں آتیں، شاید ضرورت سے زیادہ ہی شریف ہوں۔جہاں کہیں صیغے میں تم یا آپ ہو تو شائستگی محسوس ہوتی ہے۔
پریشاں قافیہ نہیں ہو سکتا۔ منشا کرنا بھی محاورہ نہیں، یہ بات بھی درست ہے۔ ’ارادا نہ کر‘ بھی آ سکتا ہے ذرا الفاظ کی نشست بدل کر۔
 

الف عین

لائبریرین
اسامہ کی اصلاح میں بھی قوافی ویسے ہی رکھے گئے ہیں، اور درست بھی نہیں۔ اس لئے اصل غزل پر کچھ مشورے
پہلے قافئے کی بات۔۔۔
بہتر یوں ہو کہ محض الف حرف روی بنا کر مجرد قوافی استعمال کئے جائیں۔ ارادا نہ کر، ایسا نہ کر وغیرہ

زندگی چھوڑ دے ، یوں تماشا نہ کر
غم ہیں پہلے بہت، اور منشا نہ کر
÷÷اگر ارادہ بھی استعمال کیا جائے تو مطلب کیا ہو گا؟
غم ہیں پہلے ہی، ایسا ارادا نہ کر

دے خوشی کی خبر ، تو مجھے بھی کبھی
میں پریشان ہوں اور پریشاں نہ کر
۔۔قافئے پر بات ہو چکی

راز کو راز رکھ، دے دغا نہ مجھے
ہیں بہت قیمتی ان کو افشا نہ کر
÷÷دغا کا کیا تعلق؟
دوسرا مصرع یوں رواں ہو سکتا ہے
راز کو رکھ، اس کو افشا نہ کر
پہلا مصرع کچھ اور کہو جس میں ربط ہو۔

میں ستم کے ہوں قابل اگر ہم نشیں
دے سزا تو مجھے، مجھ کو بخشا نہ کر
÷÷’ہم نشیں‘ محض وزن پورا کرنے کے لئے ہے،
تیرے ظلم و ستم کے ہی قابل ہوں میں
پھر سزا دے مجھے، ایسے بخشا نہ کر

تو جہاں بھی رہے میں ترے ساتھ ہوں
مجھ کو لے کے تو چل ایسے حاشا نہ کر
۔۔ حاشا ؟ اس کی بجائے کچھ اور لفظ استعمال کرو جس میں ’شا‘ نہ ہو تو قوافی درست ہو جائیں۔
 

شوکت پرویز

محفلین
کیا یہ چل سکتے ہیں؟؟
زندگی چھوڑ دے ، یوں تماشا نہ کر
غم ہیں پہلے بہت، اور منشا نہ کر
÷÷اگر ارادہ بھی استعمال کیا جائے تو مطلب کیا ہو گا؟
غم ہیں پہلے ہی، ایسا ارادا نہ کر
غم ہیں پہلے بہت، اور اِرادا نہ کر
یا
غم ہیں پہلے بہت، اور زِیادہ نہ کر
۔۔۔
تو جہاں بھی رہے میں ترے ساتھ ہوں
مجھ کو لے کے تو چل ایسے حاشا نہ کر
۔۔ حاشا ؟ اس کی بجائے کچھ اور لفظ استعمال کرو جس میں ’شا‘ نہ ہو تو قوافی درست ہو جائیں۔
مجھ کو لے کے تو چل، یوں اکیلا نہ کر
یا
مجھ کو لے کے تو چل، ایسے تنہا نہ کر
 

ساقی۔

محفلین
بہت شکریہ سر
راز کو راز رکھ، دے دغا نہ مجھے
ہیں بہت قیمتی ان کو افشا نہ کر
÷÷دغا کا کیا تعلق؟
دغا بمعنی دھوکا۔ جو راز کو راز نہیں رکھ رہا وہ دغا ہی تو کر رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہرحال اب نظر ثانی کیجیے گا ۔

زندگی! مجھ سے تو ،یوں تماشا نہ کر
غم ہیں پہلے سے ہی، پھر ارادا نہ کر


دے خوشی کی خبر تو مجھے بھی کبھی
یوں پریشاں مجھے ،بے تحاشا نہ کر


بات یہ خاص ہے ، رکھ اسے خاص تو
راز کو راز رکھ، اس کو افشا نہ کر


تیرے ظلم و ستم کے ہی قابل ہوں میں
پھر سزا دے مجھے، ایسے بخشا نہ کر


تو جہاں بھی رہے میں ترے ساتھ ہوں
مجھ کو لے کے تو چل ایسے روکا نہ کر







 

ساقی۔

محفلین
کیا یہ چل سکتے ہیں؟؟

غم ہیں پہلے بہت، اور اِرادا نہ کر
یا
غم ہیں پہلے بہت، اور زِیادہ نہ کر
۔۔۔

مجھ کو لے کے تو چل، یوں اکیلا نہ کر
یا
مجھ کو لے کے تو چل، ایسے تنہا نہ کر

واہ ! بہت خوب ۔ یہ آپ والی اصلاح ہی مناسب رہے گی۔

دیکھیے استادِ محترم کیا کہتے ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
پہلی بات۔ ’شا‘ والے قوافی کے اشعار پاس پاس ہیں، ان کے درمیان فاصلہ رکھو۔ روکا نہ کر ‘ کو تیسرا شعر بنا دو۔

زندگی! مجھ سے تو ،یوں تماشا نہ کر
غم ہیں پہلے سے ہی، پھر ارادا نہ کر
۔۔ایسا تماشا۔۔ زیادہ رواں نہیں؟

دے خوشی کی خبر تو مجھے بھی کبھی
یوں پریشاں مجھے ،بے تحاشا نہ کر
÷÷پہلے مصرع کی روانی بہتر ہو سکتی ہے۔ جیسے
لوئی مژدہ ہی مجھ کو سنا دے کبھی

بات یہ خاص ہے ، رکھ اسے خاص تو
راز کو راز رکھ، اس کو افشا نہ کر
۔۔درست

تیرے ظلم و ستم کے ہی قابل ہوں میں
پھر سزا دے مجھے، ایسے بخشا نہ کر
÷÷درست

تو جہاں بھی رہے میں ترے ساتھ ہوں
مجھ کو لے کے تو چل ایسے روکا نہ کر
÷÷جہاں ’لے کر‘ وزن میں آ سکتا ہے وہاں ’لے کے‘ گوارا نہیں کیا جا سکتا،
ساتھ لے کر ہی چل،ایسے۔۔۔۔۔
بہتر ہو گا۔
 

ساقی۔

محفلین
بہت بہت شکریہ سر۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

زندگی! مجھ سے ایسا تماشا نہ کر
غم ہیں پہلے سے ہی، پھر ارادہ نہ کر

کوئی مژدہ بھی مجھ کو سنا دے کبھی
یوں پریشاں مجھے ،بے تحاشا نہ کر

تو جہاں بھی رہے میں ترے ساتھ ہوں
ساتھ لے کر ہی چل ایسے روکا نہ کر

بات یہ خاص ہے ، رکھ اسے خاص تو
راز کو راز رکھ، اس کو افشا نہ کر

تیرے ظلم و ستم کے ہی قابل ہوں میں
پھر سزا دے مجھے، ایسے بخشا نہ کر
 
آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین
جب اصلاح مل جائے تو بار دگر حاضری سے قبل کچھ وقت لیا کریں. اچھی طرح تمام پهلو جن میں مضمون، الفاظ،انداز،موزونیت اور روانی سب کو بیک وقت ملحوظ رکھ کر پھر تدوین کیا کریں تو بهت نفع هو گا.
 
Top