زلزلہ زدگان کی مدد کےلیئے اسٹال

ہمیں اٹلی کے شہر بریشیا جہاں پاکستانیوں کی کثیر تعداد آباد ہے کی مقامی حکومت کی طرف سے تین دن کےلیے شہر کے مرکز میں اور ریلوے اسٹیشن پر تین عدد اسٹال لگانے کی اجازت آج ملی ہے۔ اسٹالز کل صبح دس بجے سے شروع ہونگے اور انکا مقصد عوام کو اصل صورتِ حال سے آگاہ کرنا اور انکی توجہ پاکستان میں زلزلہ کے متاثرین کی طرف دلانا ہے کہ وہ انکی بقاّ کےلیے مدد کریں۔

ویسے پاکستانی کمونیٹی نے آپنے طور پر پہلے دن سے ہی چندہ جمع کرنا شروع کردیا تھا۔ اور ہم مختلف ذرائع سے اسے پاکستان پہنچا چکے ہیں۔ دیگر ملکوں میں رہنے والے دوست بھی اس طرق سے استفادہ کریں کہ براہ راست عوام الناس تک پہنچنے کا واحد طریقہ ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
میں یا تو مکمل طور پر بے خبر ہوں یا پھر جرمنی میں رہنے والے پاکستانی ہی ناکارہ ہیں۔ لوگوں نے اپنے طور پر چندہ مختلف آرگنائزیشنز کے اکاؤنٹس میں جمع کروائے ہیں لیکن ابھی تک کوئی مربوط کوشش سامنے نہیں آسکی۔ جہاں میں رہتا ہوں وہاں سے قریب بڑا شہر نیورمبرگ ہے جہاں پاکستانیوں کی کمیونٹی آباد ہے۔ جب سونامی طوفان آیا تھا اس وقت تو مصیبت زدگان کے لیے سامان اکٹھا کیا گیا تھا لیکن اب جبکہ پاکستان میں زلزلے سے متاثر افراد کے لیے امدادی سامان کی اشد ضرورت ہے، کوئی ایسی کاروائی دیکھنے میں نظر نہیں آرہی۔ لوگوں کے پاس بے تحاشہ گرم کپڑے ایسے ہوں گے جنہیں وہ عطیہ کے طور پر دینا چاہیں گے۔ ایک صاحب نے تجویز بھیجی ہے کہ بیرون ملک پاکستانی اپنے آس پاس کے لوگوں کی توجہ بھی اس جانب مبذول کرائیں۔ میں ابھی تک سوچ رہا ہوں کہ کس طرح مناسب انداز میں اپنے آفس والوں کو اس سلسلے میں ای میل بھیجوں۔
 
ایسے ہی ہے

ہمارے بھی تو کچھ ایسے ہی ہے۔ پہلے تو ہم نے آپنے طور پر فنڈ جمع کرکے بھائی کو پاکستان دے بھیجا اور پھر اپنے گروپ کو کہا بلکہ انکے ساتھ ملکر سب کچھ کیا حتٰی کہ پمفلٹ تک بھی خود بانٹے ہیں۔ ہمارے لوگ پتا نہیں کیوں دوسروں کو اپنی بات کہتے ہوئے جھجھکتے ہیں ۔۔ حالانکہ یہ کام بہت پہلے ہوجانا چاہیے تھا۔
 
دوبئی میں کیا ہوا

پہلے دن تو صدمے کی صورت حال تھی ۔ لیکن شام تک سنبھل چکے تھے اور دوسرے دن صبح سے ہی پاکستانی سفارت خانے میں سامان جمع ہونا شروع ہو گیا تھا ۔ ایک ریڈیو اسٹیشن ہے یہاں اردو میں آواز نام ہے اس کا ۔ انہوں نے ٹرک دوڑا دیئے دوبئی اور شارجہ میں اور سارا سارا دن ریڈیو پر اعلان کرتے رہے کہ اب ٹرک وہاں ہے اب ٹرک وہاں ہے سامان پہنچا دیجئے ۔ اور اسی طرح ہر پاکستانی نے اپنی اپنی جگہ کام کیا ہم میں سے کسی نے یہ نہیں دیکھا کہ کوئی تنظیم ہے یا نہیں ۔ کسی نے اعلان کیا ہے یا نہیں ۔ ہر کوئی اپنی جگہ اپنے حصہ کا کام کر رہا تھا اور الحمدللہ اس مشکل گھڑی میں پچھلے پندرہ دن میں تقریباََ دس سی ١٣٠ طیارے بھر کر امداد کے پاکستان جا چکے ہیں ۔ صرف پاکستانی کمیونٹی کی طرف سے ۔ اور ابھی یہاں پر کوئی باقاعدہ رابطہ مہم نہیں چلائی گئی یا کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا ۔

ہر پاکستانی وہ جہاں کہیں بھی ہے اپنی جگہ پر ہی ایک تنظیم ہے ۔ اور ہمیں کسی کی طرف نہیں دیکھنا بلکہ خود ہی اس مشکل گھڑی میں اپنوں کا ساتھ دینا ہے ۔ راستہ ہے نہیں بلکہ ہمیں خود نکالنا ہے ۔ کوئی ہمارے ساتھ ہے نہیں ہمیں خود ہی خود کا ساتھ دینا ہے ۔

اور “خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کو بدلنے کا
 

نبیل

تکنیکی معاون
فیصل تمہاری بات ٹھیک ہے، میرا خیال ہے کہ میں ہی ناکارہ ہوں کہ گھر بیٹھے انتظار کر رہا ہوں کہ کوئی مجھ سے آکر سامان لے جائے۔ مجھے خبر ملی ہے کہ دوسرے شہروں میں تو لوگ سامان اکٹھا کرکے پی آئی اے کے پاس جمع کروا رہے ہیں۔

ڈاکٹر افتخار راجہ صاحب، کچھ بتائیں کہ کس قسم کے پمفلٹ چھاپے آپ نے۔
 
Top