زبان تمھاری ہے اور آواز بھی تمھاری ہے ۔۔۔کُوئے جاناں میں اب بھی بیقراری ہے

عادل بٹ

محفلین
زبان تمھاری ہے اور آواز بھی تمھاری ہے
کُوئے جاناں میں اب بھی بیقراری ہے

ملے گا اب سکوں کہاں دِیارِ جاں میں
شب خون کوئی دیار شب پر بھی بھاری ہے

ہر وقت سَراپا ناز تھا یہ قَلْبِ ناصَبُور
گہری سنجیدگی ان حالات پر بھی طاری ہے

یہ رند وہ کافر یہ مرتد وہ زِنْدِیق واجب القتل
زور وشور سے یہ فتوی بھی جاری ہے

بد کا انجام برا ہے، اختتام برا ہے
کلمہ گو پریشان وہاں ، اسلام بھی سرکاری ہے
(ابن ریاض)
 

الف عین

لائبریرین
عادل بٹ سے گذارش ہے کہ عروض با قاعدہ سیکھ لیں۔ خیالات تو اچھے ہیں، بس بحر سے خارج ہیں۔ ایک شکل مطلع کی یوں ہو سکتی ہے
زباں تمہاری ہے، آواز بھی تمہاری ہے
پہ اب بھی کوچہء جاناں میں بے قراری ہے
 
Top