ریحام خان کے اپنی کتاب کے بارے میں ”ہم سب“ کو ایکسکلوسیو انکشافات

چند دن پہلے ریحام سے واٹس ایپ پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ انہوں نے اپنی کتاب کے اردو ترجمہ کی ”ہم سب“ پر سلسلہ وار اشاعت کے حوالے سے رابطہ کیا۔ کچھ باتیں گپ شپ کے انداز میں اور کچھ فطری تجسس کے باعث میرے سوالات کے جوابات میں بھی سامنے آئیں۔ میں نے ان سے اپنی گفتگو اور سوالات کو پبلک کرنے کی اجازت مانگی جو انہوں نے عنایت کر دی۔ گفتگو کی تفصیلات و جزئیات بیان کرنے سے پہلے دو معروضات یہاں کرنا چاہوں گا۔

ریحام خان سے تفصیلی گفتگو کے میں جو باتیں میں نے محسوس کیں، انہیں دباؤ میں لانے اور ڈرانے کی جتنی کوشش کی جا رہی ہے اس سے ان کے عزم، حوصلہ اور ہمت میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کا روایتی پٹھانوں والا مزاج ہے، یعنی سرشت میں ضد اور ہٹ دھرمی۔ ان کی اور ان کے بچوں کی سیکورٹی بریچ ہو چکی ہے۔ ان کے بچے برطانیہ میں رہتے ہوئے بھی گھر میں قید ہو کہ رہ گئے ہیں۔ وہ اکیلی عورت ہو کر بھی بڑی ثابت قدمی سے مقابلہ کر رہی ہے۔ مستقبل کے خوفناک نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ میرے خیال میں پی ٹی آئی کے چاہنے والوں کو اس حد تک نہیں جانا چاہیے۔

دوسرا ان کی فلاحی تنظیم۔ ریحام خان فاونڈیشن کے والنٹیر کو پرائیویٹ نمبر سے دھمکی آمیز فون کال آئیں کہ ہمیں ریحام خان کا ذاتی فون نمبر دو، اور ایک بات سوچ لو کہ تم نے ریحام خان کے ساتھ رہنا ہے یا اوپر جانا ہے۔ ان کالز کے سکرین شاٹس بھی انہوں نے مجھے بھجوائے۔ یہ ایسی گتھی ہے جسے آپ سلجھا سکیں تو مجھے بھی بتائیے گا۔

ریحام بتاتی ہیں کہ بنی گالہ میں رہتے ہوئے ان کو کبھی سبزی وغیرہ منگوانے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔ ہمیشہ تازہ ہائبرڈ، آرگینک سبزیاں آ جاتی تھیں۔ ایک دن انہوں نے جامنی رنگ کی بند گوبھی دیکھی تو استفسار کیا یہ سب سبزیاں اور سلاد کہاں سے آتے ہیں؟ تو ان کو بتایا گیا کہ مسلم لیگ ن کے کیڈ کے سابقہ وزیر طارق فضل چوہدری کے فارم ہاوس سے آ رہی ہیں۔ یہ بات سن کر میں بہت حیران ہوا۔

ریحام خان بتاتی ہیں ان کی شہباز شریف سے ایک انٹرویو میں ملاقات ہوئی تھی۔ جب انٹرویو کرنے گئی تو ایک ڈرائنگ روم میں ہماری ٹیم کو بیٹھا دیا گیا جہاں اور لوگ بھی خوش گپیوں میں مصروف تھے۔

لیکن جیسے ہی شہباز شریف کمرے میں داخل ہوئے تو جیسے سب کو سانپ سونگھ گیا اور کمرے میں ایک دم سناٹا چھا گیا۔ ریحام خان کے مطابق شہباز شریف کے اطوار کسی فوجی جرنیل جیسے تھے۔ پورے انٹرویو میں انہوں نے نہایت سنجیدگی اور متانت سے گفتگو کی۔ پورے انٹرویو میں نہ انہوں مسکراہٹیں اچھالیں اور نہ کوئی کنایتاً اشارتاً گفتگو کی۔ جیسا کہ ان کو کئی پاکستانی شخصیات کے ساتھ پروگرام کرتے یا انٹرویو کرتے ہوئے تجربہ ہوا۔ بلکہ انٹرویو کے بعد انہوں نے مجھے پدرانہ انداز میں ڈانٹا کہ انٹرویو کافی سخت تھا۔

کیپٹن صفدر کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ میرے پھوپھا مفتی صاحب بڑے سیاسی اثر و رسوخ والے شخص تھے۔ ان کے کیپٹن صفدر اور ان کے چچا تایا کے ساتھ قریبی تعلقات تھے۔ ریحام خان کہتی ہیں ہماری ساری فیملی مسلم لیگی ہے۔ میری پھوپھا کو پیپلز پارٹی نے بہت آفرز کروائیں مگر وہ آخری دم تک مسلم لیگ کے مخلص رہے۔ ان کے مطابق آئی جے آئی ان کے گھر بنی تھی۔

ان کا کہنا تھا میرے ڈریسز اور ڈانس کی ویڈیوز لگانے والے پہلے کہاں تھے۔ وہ ان سب کے باوجود مجھے مادر ملت کہا کرتے تھے۔ میں برطانیہ میں پڑھی اور جاب کرتی رہی ہوں اور میں نے اس چیز کو کبھی نہیں چھپایا۔ ہمارا خاندان روایت پسند ہے مگر ہماری خواتین مضبوط اور آزاد ہیں۔ سوات میں میری نانی کو لوگ اچھی طرح پہچانتے اور ان کے رعب سے ڈرتے تھے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی نے میرے پیچھے پرائیویٹ انویسٹگیٹرز لگائے ہوئے ہیں جو ہر وقت میرا پیچھا کرتے ہیں اور جن سے میں ملتی ہوں ان کو بھی دھمکایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا جیو نیوز کے ایک اینکر نے ان سے کہا کہ آپ نے ایسے فضول شخص سے شادی کیوں کی؟ تو میں نے پوچھا کون سے پہلے والے سے یا دوسرے والے سے کیوں کہ میں نے دو فضول لوگوں سے شادی کی۔ (ریحام کا جواب انگلش میں تھا اور لفظ زیادہ سخت تھا )۔

انہوں نے بتایا کہ جب عمران خان نے انہیں پروپوز کیا تو انہیں اندازہ تھا یہ ایک قدرے بیوقوف، نفسیاتی طور پر غیر متوازن شخص ہے۔ مگر میں نے سوچا میں اس کے ساتھ رہوں گی تو اس کو کسی حد تک ٹھیک اور بہتر کر لوں گی۔ مگر یہ اندازہ نہیں تھا کہ لوگ انتہائی خطرناک ہیں، بلکہ میری نظر میں تو ملک دشمن ہیں اور ایک مافیا ہیں جو اس ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ میرا مقصد اس کتاب کے ذریعے اس مافیا کے پیچھے کارفرما بین الاقوامی سازش کو بے نقاب کرنا بھی ہے تاکہ اس ملک کے لوگوں کو سچ بتایا جاسکے۔

حمزہ علی عباسی کے حوالے سے انہوں نے کہا اس سے زیادہ ”موزوں“ آدمی اس کام کے لیے عمران کے پاس اور کوئی نہیں ہوسکتا تھا۔ حمزہ عباسی انہیں کافی عرصے سے ای میلز کرتا تھا۔ ایک دفعہ اس نے ای میل کی کہ میں جہانگیر ترین اور ایک انصافی لیڈر کو ”ایکسپوز“ کر کہ پی ٹی آئی کو خیر باد کہہ رہا ہوں۔ اور وہ ای میل میرے پاس موجود ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ حمزہ عباسی نے کچھ عرصہ قبل ریحام خان سے رابطہ کیا اور کہا کہ اگر ریحام خان نے کتاب پبلش کی تو پی ٹی آئی نے ایجنسیز کے ذریعے ریحام خان کا لیپ ٹاپ اور اکاونٹ میں سے انتہائی ذاتی نوعیت کا مواد اکٹھا کر لیا ہے۔ اور اس کے ذریعے وہ ریحام کو کہیں منہ دکھانے کے قابل نہیں چھوڑیں گے۔ اس پر ریحام خان کا جواب تھا کہ میرے حساس مواد میں گفتگو اور ای میلز میرے اپنے شوہر کے ساتھ ہوں گی مگر میرے پاس جو مواد ہے اس میں عمران خان کے ساتھ اس کی بیوی نہیں ہے اس جواب کے بعد حمزہ عباسی کو چپ لگ گئی۔

حمزہ عباسی نے کتاب کا خلاصہ یہ کیا کہ عمران خان شیطان ہے اور ریحام تہجد گزار، تو اس پر انہوں نے کہا کہ انہیں بنی گالہ میں اکثر رات کو وحشت ہوتی تھی اور وہ جاگ جاتیں تو سوچتیں کہ تہجد پڑھ لوں۔ انہوں نے کہا ویسے بھی میں نے فجر کے وقت کا الارم لگایا ہوتا تھا۔ میں چیزوں کو ترتیب سے رکھنے کی عادی ہوں ایسے ہی ایک شب میں جاگی تو چیزیں ٹھیک کرتے ہوئے مجھے علم ہوا کہ خفیہ فون کہاں چھپا کر رکھا گیا ہے اور اس میں کیا کچھ ہے اس کے اسکرین شاٹس کی کلر تصاویر کتاب کا حصہ ہیں۔

پنکی پیرنی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عجیب بات یہ ہے جب خان صاحب پنکی پیرنی کے گھر جاتے تو سارے عزیزو اقارب نیچے بیٹھے ہوتے اور خان صاحب اوپر پنکی پیرنی کے ساتھ کئی گھنٹے اس کے حجرے میں رہتے۔ انہوں نے کہا پنکی پیرنی کی حرکات و سکنات کا قندیل بلوچ کو علم تھا کیونکہ قندیل کا بہت با اثر افراد اور سوسائٹی میں تعلقات اور اٹھنا بیٹھنا ہوگیا تھا۔ اس نے ایک انٹرویو میں پنکی پیرنی کا ذکر کر دیا جو اس کے حق میں اچھا ثابت نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا پنکی پیرنی کے دیور سے ہماری فیملی کے پرانے تعلقات ہیں۔ پنکی پیرنی کا شوہر نہایت بری شہرت کا حامل شخص ہے اور اس کے دیور نے مجھے یہ تک بتایا تھا کہ پنکی پیرنی لوگوں کو اکٹھا کر کے عملیات کرواتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین اور علیم خان عمران خان سے کہتے تھے کہ زمان پارک والا گھر گرا دو اور نیا بناؤ مجھے علم نہیں اس میں ان کی کیا دلچسپی تھی۔

میں نے عمران خان کو منع کیا اور کہا تم قومی ہیرو ہو اور تمھارا یہ گھر اسی حالت میں پریزرو رہنا چاہیے لوگوں کو اس میں دلچسپی ہوگی کہ عمران خان اس گھر میں پیدا ہوا تھا۔ دوسرا تمہاری بہن صرف تمہاری وجہ سے ناراض ہو کر آئی ہوئی ہے وہ کہاں جائے گی وہ بے گھر ہوجائے گی۔ عمران نے میری بات مان لی۔ لیکن جیسے ہی پنکی پیرنی آئی۔ اس نے عمران سے کہا کہ یہ گھر گرا دو۔

انہوں نے کہا میں، عمران خان کی بہنوں کو لینے کے لیے گاڑیاں بھیجتی تھیں اور وہ نخرے کرتی تھیں اب حالات اور طرح کے ہیں پنکی پیرنی نے ایک مخصوص احاطے سے آگے کا علاقہ آؤٹ آف بانڈز قرار دے دیا ہے۔ وہ اپنے ساتھ دو ملازمائیں لائی ہے اس حصے میں سوائے ان کے گھریلو ملازموں کو بھی جانے کی اجازت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا 2014 کے دھرنوں میں چند وہ جرنیل بھی شامل تھے جو بظاہر ریٹائرڈ بتائے جاتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ کتاب میں جنرل اسد درانی، جنرل عاصم باجوہ اور جنرل مشرف کا بھی ذکر ہے۔

انہوں نے کہا کہ
The day I finally walked away from Imran Khan
(جس دن میں عمران خان سے جدا ہوئی) میں نے اس کہا کہ آج مجھے سمجھ آگئی ہے کہ کیوں نواز شریف تین دفعہ وزیراعظم بن گیا اور تم آج تک ایک دفعہ بھی نہیں بن سکے۔ (جاری ہے)۔
 
آخری تدوین:
کتاب کافی پرسنل لگ رہی ہے لیکن یہ ابھی تک سمجھ نہیں آیا کہ باقاعدہ کتاب کی پبلسٹی وغیرہ کا ابھی تک کوئی ذکر نہیں۔ پبلشر کون ہے؟ کب چھپ رہی ہے؟
لکھاری نے ابھی باقاعدہ پبلسٹی کا کوئی پلان مرتب نہیں کیا ہے لیکن بے قاعدہ پبلسٹی پی ٹی آئی کے سپرد کردی ہے۔
 

سین خے

محفلین
ریحام کے کتاب لکھنے کے پیچھے تو عمران مخالفت صاف نظر آرہی ہے پر اب تک مجھے یہ سمجھ نہیں آسکا کہ حمزہ علی عباسی اور سلمان احمد کیا واقعی عمران خان سے مخلص ہیں یا ان دو نے واقعی بیوقوفی اور کم عقلی کی وجہ سے ایسی حرکتیں کی ہیں۔ یہ ریحام کی کتاب کو لائم لائٹ میں لائے جبکہ اس سے پہلے کوئی توجہ تک نہیں دے رہا تھا۔ ریحام کی اپنی ٹوئٹر ٹیم زیادہ قابل لگ رہی ہے۔ بہت برا حشر کیا ہے۔ ملاحظہ ہو

 

سین خے

محفلین
سمجھ سے باہر ہے کہ حمزہ علی عباسی اور سلمان احمد کو کس نے اتنا کمزور اسکرپٹ لکھ کر دیا۔

 
Top