رہنے لگے ہیں میز پہ صفحات منتشر

الف عین

لائبریرین
رہتے ہیں میری میز پہ صفحات منتشر
ہیں بعد عشق اپنے خیالات منتشر

درست

گر حالِ دل بیان کے قابل مِرا ہوا
کب ہونگے پھر یہ اپنے جوابات منتشر

یوں بہتر ہو گا
گر حالِ دل بیان کے قابل ہوا مِرا

مجھ کو جلا کے:"دیکھ، کہانی کا اختتام!"
اور پھر ہوا سے دل کے ہیں ذرات منتشر

یہ اب بھی واضح نہیں۔ میں یہ سمجھ رہا تھا کہ دل جلنے سے ذرات پیدا ہوئے ہوں گے، لیکن اب پتہ چلا کہ جلنے کا کام تو محبوب کر رہا تھا!!

اک سمت چل رہا تھا جب ہم آشنا نہ تھے
حرکت کی پھر ہوئی ہے مساوات منتشر
معذرت کہ یک سمت دیکھ کو محض اس پر نگاہ گئی، یہ نہیں دیکھا کہ ’جب ہم‘ میں ہ کا وصل ہو رہا ہے، یہ ’جبم‘ تقطیع ہو رہا ہے جو غلط ہے۔ اس کو یوں کیا جا سکتا ہے
اک سمت چل رہا تھا جو ہم آشنا نہ تھے
یا
اک سمت چل رہا تھا، جو تھے ہم بھی اجنبی
یا
اک سمت چل رہا تھا، نہ تھے ہم جب آشنا

حیرت کہ دشت عشق کو رضواں گماں کیا
دیکھے جو واں پہ ہر سو خرابات منتشر
دوسرا مصرع یوں کر دو
دیکھے وہاں جو ہر سو خرابات منتشر

باقی درست
 

شہزی مشک

محفلین
استادِ محترم کے تو ہم پہلے دن قائل ہوگئے تھے۔ اللہ ان کو صحت ک ساتھ زندگی ہزاروں بہاریں دکھائے، آمین
 
Top