نیرنگ خیال
لائبریرین
ہوہوہوہوہوہوہوہوہو۔۔۔۔۔۔ یہ میں دستخط میں لگا دیتا ہوں۔۔۔ امیر الصالحین کر کےزیرِ سطور ، بالائے سطور اور بین السطور پڑھنے کے ماہر جناب رئیس القاطعین بالقلم ، امیر المفسدین فی الشعر حضرت ذوالقرنین علیہ السلام !!!!![]()
ہوہوہوہوہوہوہوہوہو۔۔۔۔۔۔ یہ میں دستخط میں لگا دیتا ہوں۔۔۔ امیر الصالحین کر کےزیرِ سطور ، بالائے سطور اور بین السطور پڑھنے کے ماہر جناب رئیس القاطعین بالقلم ، امیر المفسدین فی الشعر حضرت ذوالقرنین علیہ السلام !!!!![]()
حاصلِ کلام ہے یہ شعر۔ اللہ یہ تبرک سب کو عطا فرمائے۔ آمین!درِ کعبہ سے ملے ہیں یہ تبرّک میں مجھے
زیرِ لب حرفِ دعا ، دل میں اثر کی امید
اللہ!!! اتنا پیارا شعر! اللہ اسے ہم سب کے لیے قبول فرمائے۔ آمین! ثم آمین! بہت ہی اثرانگیز شعر ہے۔تیری دنیا میں مسافر ہوں ، خدایا مجھ کو
وہ سفر دے جو بنے زادِ سفر کی امید
ڈسکورڈ مراد ہے۔کچھ دیئے ایسے جلے ہیں کفِ جادہ پہ ظہیؔر
سینۂ شب میں جھلکتی ہے سحر کی امید
واہ واہ!غمِ دنیا نے تو موقع دیا ہر بار نیا
غمِ جاناں سے نہیں بارِ دگر کی امید
ہائے!راہ خود رہبری کردے تو کرم ہے ورنہ
کارواں چھوڑ چکا میرِ سفر کی امید
شاید پوری غزل میں یہ ایک ناامیدی والا شعر ہے۔ تاہم شعر خوبصورت ہے۔ایک شب خون نیا قافلے والوں پہ پڑا
جب کبھی بندھنے لگی رختِ سفر کی امید
واقعی ایسا ہی ہے۔ ایک حقیقت کو بہت خوبصورتی سے اس شعر میں اجاگر کیا ہے۔یعنی ہے بیم و رجا کا یہ تماشائے دراز
مختصر عرصۂ ہستی میں بشر کی امید!
اک مسافر کو دنیا میں کیا چاہیےاور کیا کام دوانے کا ترے کوچے میں
اک تلطف کی توقع ہے ، نظر کی امید
بہت خوب!جس طرف لے چلی وارفتگیِ شوق مجھے
نقشِ پا بنتے گئے راہ گزر کی امید
واقعی کتنی ہی نیکیوں کا دنیاوی ثمر تو نسلوں تک کے لیے نافع ہوتا ہے۔ اور نیکیوں کی نیت اللہ کے لیے خالص ہونی چاہیے۔رکھ رہا ہوں میں زمینوں میں شجر کی امید
مجھے سائے کی تمنا ، نہ ثمر کی امید