رُبابِ دِل کے نغمہ ہائے بوالعجب چلے گئے: غزل از:: محمد یعقوب آسی

رُبابِ دِل کے نغمہ ہائے بوالعجب چلے گئے
جو آگئے تھے شہر میں ، وہ بے ادب چلے گئے

میں اپنی دھن میں گائے جارہا تھا نغمہ ھائے جاں
مجھے نہیں خبر کوئی کہ لوگ کب چلے گئے

سیاہ رات رہ گئی ہے روشنی کے شہر میں
دِکھاکے چاند تارے اپنی تاب وتب چلے گئے

زباں کوئی نہ مِل سکی ظہورِ اضطراب کو
تمام لفظ چھوڑ کر لرزتے لب ، چلے گئے

وہ خود رہِ وفا میں چند گام بھی نہ چل سکے
مگر ہمیں دِکھاکے راستے عجب چلے گئے
 
وہ خود رہِ وفا میں چند گام بھی نہ چل سکے
مگر ہمیں دِکھاکے راستے عجب چلے گئے
واہ واہ ،کیسی خوبصورت غزل ہے ۔
محمد یعقوب آسی، انکل بہت سی داد آپ کے لیے
ارسال فرمانے کا شکریہ محترم خلیل صاحب۔
 

ایوب ناطق

محفلین
میں اپنی دھن میں گائے جارہا تھا نغمہ ھائے جاں
مجھے نہیں خبر کوئی کہ لوگ کب چلے گئے
"واہ جوو دل سے نکلتی ہے"۔۔۔۔
 
Top